پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا سماعت میں غیرحاضر بیوروکریٹس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

24 ستمبر 2020
اراکین نے مطالبہ کیا کہ پی اے سی کو اس معاملے پر قابل گرفت پالیسی بنانے کی ضرورت ہے — فائل فوٹو: اےایف پی
اراکین نے مطالبہ کیا کہ پی اے سی کو اس معاملے پر قابل گرفت پالیسی بنانے کی ضرورت ہے — فائل فوٹو: اےایف پی

اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے تمام اراکین نے، سیاسی وابستگی سے قطع نظر ہو کر، متفقہ طور پر بیوروکریٹس کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کردیا، انہوں نے شکایت کی کہ عہدیداران غلط بیانی کررہے ہیں۔

کمیٹی کے اراکین نے پی اے سی کے چیئرمین رانا تنویر حسین، جو نرم مزاج کے لیے معروف ہیں، سے مطالبہ کیا کہ کمیٹی کی کارروائی کو سینئر افسران کی موجودگی سے مشروط کیا جائے۔

مزید پڑھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی حکومت کو نیلم جہلم سرچارج کی وصولی روکنے کی ہدایت

خواجہ آصف اور راجا پرویز اشرف نے نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ یہاں تک کہ کچھ وزراتیں ڈپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی (ڈی اے سی) کا اجلاس تک منعقد نہیں کرتیں اور پی اے سی کو اس پر قابل گرفت پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔

پی اے سی کے رکن خواجہ آصف نے کہا کہ بیوروکریٹس بہت چالاک ہیں، وہ صرف ہمارا وقت ضائع کررہے ہیں کیونکہ وہ اُمید کررہے ہیں کہ ایک یا 2 سال بعد انتخابات ہوجائیں گے اور اس میں ایک اور سال گزر جائے گا جس کے نتیجے میں آڈٹ کی تحقیقات پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

پبلک اکاونٹس کمیٹی میں شامل پاکستان تحریک انصاف کے اراکین میں سے ایک سیمی ایزدی نے شکایت کی کہ سینئر افسران نے پی اے سی کی سماعت سے متعلق احکامات کو نظر انداز کیا اور سماعتوں میں خود شامل ہونے کے بجائے اپنے ماتحتوں کو بھیج دیا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے تمام ممبران نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا کہ وہ اِن کیمرا اجلاس کریں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے راستہ تلاش کیا جائے کہ سماعتوں میں تمام سینئر افسران شامل ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے رانا تنویر چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی منتخب

مسلم لیگ (ن) سے وابستہ پی اے سی چیئرمین رانا تنویر نے کہا کہ ہمیں بیک لاگ کو ختم کرنا ہے اور آڈٹ پیراز کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ جب تمام بے ضابطگیاں ہوئیں اس وقت وفاقی سیکریٹری آفس میں موجود تھے اور اب وہ ریٹائر ہوچکے ہیں۔

جب کمیٹی اراکین، افسران کے رویے پر تشویش کا اظہار کررہے تھے، اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری ایڈمنسٹریشن کی سماعت جاری تھی جیسے ملتوی کردیا گیا اور کوآپرٹیو کے ڈپٹی رجسٹرار کی جانب سے افسران کو اجلاس سے جانے کو کہا گیا کیوں کہ جسٹرار نے سماعت میں طلب کیے جانے کو نظر انداز کیا تھا۔


یہ رپورٹ 24 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں