پاکستان آئندہ 6 ماہ میں کووِڈ 19 کی ویکسین حاصل کرنے کیلئے پُرامید

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2020
یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز  ایک ویکسین پر آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ اشتراک کررہی تھی—فائل فوٹو: رائٹرز
یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز ایک ویکسین پر آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ اشتراک کررہی تھی—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ 6 ہفتوں میں پہلی مرتبہ کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 2 سے بڑھ گئی ہے اس کے ساتھ پاکستان آئندہ 6 ماہ کے عرصے میں ویکسین حاصل کرنے کے حوالے سے پُرامید نظر آتا ہے۔

وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (یو ایچ ایس) ایک ویکسین پر آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ اشتراک کررہی تھی لیکن برطانوی یونیورسٹی نے پیٹنٹ اور اس کے ساتھ تحقیق بھارت سے تعلق رکھنے والی کمپنی کو فروخت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’دوسری جانب بھارت نے ایک پالیسی کا اعلان کیا ہے جس کے تحت وہ کسی کو ملک کو فروخت کرنے سے قبل اپنی ایک ارب آبادی کے لیے ویکسین تیار کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ-19 کیسز میں اضافہ، وفاقی وزرا کا احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے پر زور

انہوں نے مزید کہا کہ ’خوش قسمتی سے ہم نے ویکسین کے سلسلے میں چین کے ساتھ تعاون کرنے کے دانشمندانہ فیصلہ کیا تھا اور پاکستان میں تیسرے ٹرائل کی اجازت دے دی تھی‘۔

عہدیدار نے کہا کہ انہیں اُمید ہے کہ آئندہ 6 ماہ کے عرصے میں ویکسین دستیاب ہوگی جس نے اسپائیک پروٹینز کے خلاف اینٹی باڈیر تیار کی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’اس وقت عالمی سطح پر 15 ویکسینز ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں ہیں جن میں سے 11 اسپائیک پروٹین کو ہدف بناتی ہیں‘۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’ہوسکتا ہے ویکسین زندگی بھر کے لیے مؤثر نہ ہو اور ہر سال توانائی بوسٹر کی ضرورت پڑے‘۔

دوسری جانب ٹوئٹر پر ایک پیغام میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ 6 ہفتے اوسط قومی سطح پر پوزیٹیویٹی 2 فیصد سے کم رہنے کے بعد پچھلے ہفتے 2 فیصد سے زیادہ رہی۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے ایک اور جسمانی عضو کے متاثر ہونے کا انکشاف

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں وبا کے عروج کے دوران (ٹیسٹنگ میں) مثبت کیسز کی شرح 23 فیصد تک ریکارڈ کی گئی جبکہ کم از کم شرح 1.7 فیصد ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’صرف 3 ہفتوں میں مثبت کیسز کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 23 فیصد ہوگئی تھی اس لیے عوام کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وائرس تیزی سے پھیل سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ وائرس ریسٹورنٹس اور شادی ہالز سے پھیل رہا ہے اس وجہ سے ہم نے ہدایات پر نظر ثانی کی۔

وفاقی وزیر نے تجویز دی تھی کہ اپوزیشن احتجاج کے لیے عوامی جلسوں کے بجائے ٹی وی کا استعمال کرے کیوں کہ یہ وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ 19 کے صحتیاب مریضوں کو درپیش ایک پراسرار مسئلہ

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یورپ میں صرف 10 افراد کو اکٹھے بیٹھنے کی اجازت تھی جسے وبا کے عروج کے دوران 6 کردیا گیا تھا۔

دوسری جانب ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے موسم سرما کے دوران وائرس کیسز میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے قوم یہ سوچ کر مطمئن ہوگئی ہے کہ وائرس ختم ہوگیا ہے، میں لوگوں کو تجویز دوں گا کہ ماسک پہننا جاری رکھیں اور سینیٹرائزر کا استعمال کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں