آئی ایم ایف منصوبہ جلد بحال ہوگا، مشیر خزانہ

اپ ڈیٹ 18 نومبر 2020
وزیراعظم کے مشیربرائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہاہے کہ معیشت کے حوالہ سے چاروں طرف 
 سے مثبت خبریں آ رہی ہیں - فوٹو:پی آئی ڈی
وزیراعظم کے مشیربرائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہاہے کہ معیشت کے حوالہ سے چاروں طرف سے مثبت خبریں آ رہی ہیں - فوٹو:پی آئی ڈی

اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے 'معاشی محاذ پر ہر جانب سے مثبت خبروں' کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا عملہ ٹیکس اصلاحات، اعلیٰ وصولی اور بجلی کے شعبے میں بہتری کے بارے میں مشترکہ تفہیم کے لیے چند ہفتوں میں یہاں پہنچے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے فوراً بعد وزیر اطلاعات شبلی فراز کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف مشن چند ہفتوں میں جاری تبادلہ خیال کو باضابطہ شکل دینے کے لیے آئے گا اور اس کے بعد یہ پروگرام مکمل طور پر اپنے درست سمت میں گامزن ہوگا۔

مزید پڑھیں: اگر 5 ہزار ارب روپے قرض ادا نہ کرتے تو عوام کو بہت کچھ دے سکتے تھے، حفیظ شیخ

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان کے آئی ایم ایف سے اچھے تعلقات کی وجہ ان تمام معاملات پر تیزی سے ترقی ہے جس میں ٹیکس کی وصولی میں بہتر اضافہ، سرکاری اخراجات میں زبردست کمی اور بہتر طریقے سے قرضوں کی ادائیگی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں حکومت نے معیشت کے سکڑنے سے بچنے کے لیے تعمیراتی شعبے کو مراعات دینے اور کاروبار کو ٹیکسز میں چھوٹ دینے کے لیے چند مراعات حاصل کیں جو اصل معاہدے کا حصہ نہیں تھیں۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ان تمام معاملات پر پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے اور اس نے کورونا کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی فوری فراہمی بھی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اکتوبر میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 31 کروڑ 74 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی

انہوں نے کہا کہ فریقین کے تمام معاملات کی بنیاد تفہیم پر ہے تاہم اب باقی مدت میں دو معاملات پر مشترکہ اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔

دونوں امور یہ ہیں کہ ٹیکس کے نظام کو بہتر بنانے اور وصولیوں میں اضافے کے لیے کس طرح آگے بڑھیں، یہ سب کے مفاد میں ہے بصورت دیگر حکومت لوگوں کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین کو بجلی کے نظام کو بہتر بنانے کے طریقوں پر بھی اتفاق کرنا ہوگا، اس شعبے میں بہتری لانے کے لیے بہت محنت کی جارہی ہے اور وزیر اعظم خود اس سلسلے میں قیادت کررہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ماضی کے معاہدوں کو ایڈجسٹ کیا جارہا ہے اور توانائی کے ایندھن کو شمسی، ہوا اور پن بجلی کے وسائل کی طرف منتقل کرنے کے لیے کام کیا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں