پاکستان میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) اکتوبر میں 10 ماہ کی بلند ترین سطح 31 کروڑ 14 لاکھ ڈالر رہی جو موجودہ مالی سال کے دوران ہونے والی سرمایہ کاری کا 43.3 فیصد ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2019 میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 16 کروڑ 65 لاکھ ڈالر تھی۔

پاکستان میں گزشتہ ماہ چین نے 22 کروڑ 87 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی جبکہ صرف توانائی کے شعبے میں تقریباً 23 کروڑ 90 لاکھ کی سرمایہ کاری ہوئی۔

مزید پڑھیں: رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران علاقائی برآمدات میں 24.4 فیصد کمی

اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2020 کے جولائی سے اکتوبر تک 4 ماہ کے دوران ایف ڈی آئی میں 9 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 73 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچی، جو گزشتہ برس اسی دورانیے میں 67 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھی۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں مجموعی طور پر بیرونی سرمایہ کاری میں کمی 64 فیصد سے زیادہ ریکارڈ ہوئی جو 69 کروڑ 82 لاکھ ڈالر سے کم ہو کر 42 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

مجموعی بیرونی سرمایہ کاری میں کمی کی بنیادی وجہ قرضوں اور ایکوٹی کی مد میں بالترتیت 16 کروڑ 12 لاکھ ڈالر اور 59 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ادائیگی ہے۔

اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 4 ماہ کے دوران سب سے زیادہ بیرونی سرمایہ کاری میں چین سرفہرست ہے، جس میں 33 کروڑ 21 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری شامل ہے۔

دوسرے نمبر پر مالٹا نے 7 کروڑ 40 لاکھ ڈالر اور نیدرلینڈز نے 5 کروڑ 15 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی، گزشتہ برس چین نے اس دوران 6 کروڑ 43 لاکھ ڈالر، مالٹا نے 7 کروڑ 41 لاکھ ڈالر اور نیدرلینڈز نے 2 کروڑ 31 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی ڈالر 8 ماہ کی کم ترین سطح پر

بیرونی سرمایہ کاری میں توانائی کا شعبہ پہلے نمبر پر ہے، جس میں 35 کروڑ 23 لاکھ ڈالر، فنانشل شعبے میں 11 کروڑ 85 لاکھ ڈالر اور تیل و گیس میں 8 کروڑ 31 لاکھ ڈالر شامل ہیں۔

رواں مالی سال اور گزشتہ دو سہ ماہیوں کے دوران سرمایہ کاروں نے اپنی کمپنیوں اور سرکاری تعاون سے سیکیورٹیز کو کووڈ-19، کم شرح سود اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں پیش کردیا۔

انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز میں تحقیق کے سربراہ سعد علی کا کہنا تھا کہ ‘غیر ملکی سرمایہ کار کووڈ-19 کی عالمی وبا سے عالمی سطح اور خاص کر ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کو درپیش خطرات کے باعث بڑے فروخت کنندہ بن گئے ہیں، اس لیے فروخت کا سلسلہ صرف پاکستان تک محدود نہیں ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘حال ہی میں حصص کی فروخت میں تیزی آئی ہے جس کی وجہ سے ستمبر میں اچھے نتائج کے باعث اسٹاک میں قیمتوں میں اضافہ ہے اور اس سے اخراج کے لیے اچھا مواقع دستیاب ہو رہے ہیں’۔

تبصرے (0) بند ہیں