پاکستان نے کووِڈ 19 ویکسین کی خریداری کیلئے 10 کروڑ ڈالر مختص کردیے

اپ ڈیٹ 18 نومبر 2020
اب تک کسی کمپنی نے ویکسین کی لاگت کا اعلان نہیں کیا ہے—فائل فوٹو: شٹراسٹاک
اب تک کسی کمپنی نے ویکسین کی لاگت کا اعلان نہیں کیا ہے—فائل فوٹو: شٹراسٹاک

اسلام آباد: ایسے وقت میں جب اندازہ نہیں کہ کووِڈ 19 ویکسین کی کیا لاگت ہوگی، وزیراعظم عمران خان نے 10 کروڑ ڈالر مختص کرتے ہوئے ویکسین کی فوری خریداری کے لیے پیشگی ادائیگی کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ معاشرے کے مختلف طبقات مثلاً بزرگ شہریوں، ماہرین صحت اور اس مہلک بیماری سے لڑنے والے لوگوں کو ویکسین کے لیے ترجیح دی جائے گی جو رواں موسم سرما میں محدود تعداد میں دستیاب ہوگی۔

تاہم اب تک کسی کمپنی نے ویکسین کی لاگت کا اعلان نہیں کیا ہے، مزید یہ کہ کسی ایک کمپنی کو بھی ویکسین فروخت کرنے کی منظوری نہیں دی گئی کیوں کہ کلینکل ٹرائل کا ڈیٹا محدود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا کورونا وائرس ویکسین کی ایڈوانس بکنگ کا فیصلہ

حالانکہ بین الاقوامی کمپنیوں فائزر اور بائیو این ٹیک نے اعلان کیا تھا کہ کلینکل ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں ان کی ویکسین سے ان افراد میں بیماری روکنے کے لیے 90 فیصد کامیابی حاصل ہوئی جو اب تک وائرس سے محفوظ ہیں لیکن وہ اب بھی اعداد و شمار اکٹھا کرنے کے عمل میں مصروف ہیں۔

جب یہ عمل مکمل ہوجائے گا تو وہ اس ڈیٹا کو امریکی فوڈ اینڈ ڈرگز اتھارٹی اور یورپی یونین کی بھی اسی طرح کی ریگولیٹری اتھارٹی کے پاس جمع کروائیں گے۔

ہیلتھ سروسز اکیڈمی (ایچ ایس اے) کے وائس چانسلر اور نیشنل ویکسین کیمیٹی کے ڈاکٹر اسد حفیظ کا کہنا تھا کہ 'اس کام میں مزید 4 ہفتے لگ سکتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'کمپنیوں کو فوری استعمال یا ویکسین کے استعمال کے لیے ٹرانزٹ اجازت مل جائے گی اور ایک سال بعد شاید انہیں ویکسین فروخت کرنے کے لیے مکمل منظوری ملے، تاہم عوام پر اس کا کوئی فرق نہیں پڑے گا چاہے ویکسین ٹرانزٹ یا مکمل اجازت کے تحت فروخت کی جائے'۔

مزید پڑھیں: ایک اور کورونا ویکسین بیماری کی روک تھام کیلئے 92 فیصد تک موثر قرار

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وزارت صحت جلد از جلد ویکسین حاصل کرنے کے لیے 6 ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ساتھ مذاکرات کررہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر حفیظ نے کہا کہ حکومت ویکسین کی خریداری کے عمل کو حتمی شکل دینے کے بہت قریب ہے تاہم ویکسین حاصل ہونے میں مزید چند ماہ لگے گیں۔

وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ابھی ویکسین کی لاگت کا اندازہ لگانا ممکن نہیں کیوں کہ ویکسین کا کوئی آر این اے دنیا میں موجود نہیں اور ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ کمرشل کمپنیاں ویکسین بنا رہی ہیں اور اس اعلان کے باوجود کہ ویکسین مناسب قیمت پر دستیاب ہوگی ہمیں اسے کی توقع نہیں کرنی چاہیے کہ یہ معمولی قیمت پر ہمیں دستیاب ہوگی۔

دوسری جانب یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے پرروفیسر جاوید اکرم نے کہا کہ ویکسین کی خریداری کے لیے فنڈز مختص کرنا ایک مثبت پیش رفت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پہلی ایسی کورونا ویکسین جو 90 فیصد سے زیادہ تحفظ فراہم کرنے میں کامیاب

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو یہ بات یقینی بنانی چاہیے کہ ویکسین پاکستانی عوام کے لیے بھی مؤثر ثابت ہو کیوں کہ ایسا ممکن ہے کہ ویکسین ایک خطے کے لوگوں کے لیے زیادہ فائدہ مند ہو جبکہ دوسرے خطے کے افراد کے لیے اس کا اثر کم ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ہیلتھ ورکرز، بزرگ شہریوں، ذیابیطس اور امراض قلب کے مریضوں کو ویکسین میں ترجیح دینی چاہیے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کی معاونت

ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنے ترقی پذیر اراکین کی کووِڈ 19 ویکسین تک رسائی اور اس کی مساوی تقسیم کے لیے 2 کروڑ 3 لاکھ ڈالر مختص کیے ہیں۔

بینک کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ 'ایشیا اور پیسفک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے لیے اچھا کام کیا گہا اور وائرس کے خلاف لڑائی میں مساوی ویکسین اگلا محاذ ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی سروائیکل کینسر سے متعلق حکمت عملی

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے سروائیکل کینسر کے خاتمے کے لیے عالمی حکمت عملی متعارف کروادی جس کے 3 اہم اقدام ہیں، ویکسنیشن، اسکریننگ اور ٹریٹمنٹ شامل ہیں۔

ان تینوں چیزوں کا کامیابی سے اطلاق نئے کیسز کو 40 فیصد جبکہ اس سے ہونے والی اموات کو 2050 تک کم کر کے 5 لاکھ کر سکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں