اگر 5 ہزار ارب روپے قرض ادا نہ کرتے تو عوام کو بہت کچھ دے سکتے تھے، حفیظ شیخ

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2020
انہوں نے کہا کہ آٹو موبائل سمیت دیگر شعبہ جات کی گروتھ میں بھی اضافہ ہورہا ہے —فائل فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ آٹو موبائل سمیت دیگر شعبہ جات کی گروتھ میں بھی اضافہ ہورہا ہے —فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ جب حکومت آئی تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ارب ڈالر تھا جسے پہلے دو سال میں کم کرکے 3 ارب ڈالر کیا گیا اور اس وقت اکاؤنٹ سرپلس ہوچکا ہے۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز کے ہمراہ میڈیا بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ 792 ارب ڈالر سرپلس ہوچکا ہے۔

مزید پڑھیں: اکتوبر میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 31 کروڑ 74 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی

انہوں نے کہا کہ ہمارے اخراجات آمدنی سے زیادہ تھے جس کی وجہ سے تاریخی سطح پر مقروض ہوچکے تھے اور اس وجہ سے وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو 5 ہزار ارب روپے قرض کی مد میں ادا کرنے پڑے۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ اگر 5 ہزار ارب روپے قرض کی مد میں ادا نہ کرنے پڑتے تو عوام کو بہت کچھ دے سکتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑی کمپنیوں کی گروتھ میں 5 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ 16 ملین سے 20 ملین ٹن سمنٹ تیارکی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آٹو موبائل سمیت دیگر شعبہ جات کی گروتھ میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ ہم بجٹ کے علاوہ کوئی سپلمنٹری گرانٹ نہیں دے رہے۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے پاکستان میں جولائی سے اکتوبر کے درمیان سرمایہ کاری کی مد میں 73 کروڑ 50 لاکھ ڈالر آئے۔

یہ بھی پڑھیں: رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران علاقائی برآمدات میں 24.4 فیصد کمی

مشیر خزانہ نے بتایا کہ پوری دنیا نے تسلیم کیا کہ پاکستان نے 250 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈ کیے جبکہ ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی۔

ان کا کہنا تھا یہ سب جانتے ہیں جب حکومت آئی تب بحرانی کیفیت تھی جس کا جواز یہ ہے کہ ہمیں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پاس جانا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ شروع ہی سے کوشش رہی کہ بحرانی کیفیت سے نکلیں اور کورونا وائرس سے پہلے استحکام کی جانب پہنچ گئے تھے۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ ٹیکسز میں 17 فیصد اضافہ ہوا، اخراجات کو کم کیا اور پرائمری بیلس سرپلس کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ برآمدات بڑھائی گئیں اور کاروباری افراد کو مراعات دی گئی تاکہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔

مزید پڑھیں: اکتوبر میں برآمدات 2.1 فیصد بڑھ کر 2 ارب 6 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ گزشتہ 8 سے 10 میں انکم ٹیکس ریفنڈ نہیں دیے گئے اور ہم نے فیصلہ کیا کہ ریفنڈ کو بجٹ سے ادا کیے جائیں تاکہ کوئی عذر برقرار نہ رہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی ہے کہ 5 کروڑ روپے تک جس کے بھی ریفنڈ ہیں انہیں ادائیگی کی گئی اور اگر کوئی اس ضمن میں کسی کوئی شکایت کرے تو بتائیں۔

علاوہ ازیں وفاق وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بحران سے متعلق کہا کہ ملک میں اشیائے خور و نوش کی مقدار وافر ہے اور اس ضمن میں منطقی فیصلے کیے جارہے ہیں۔

مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کے ہمراہ میڈیا بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ پنجاب میں برآمد کی گئی چینی مارکیٹ میں 83 روپے کلو فروخت ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اشیائے خورونوش کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے کوشاں ہیں اور اسٹاک وافر مقدار میں موجود ہے جبکہ قیمتوں میں مزید تنزلی کا امکان ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Adeel Nov 17, 2020 06:41pm
کرنٹ اکاؤنٹ 792 ارب ڈالر سرپلس ہوچکا ہے۔ اتنا کانفیڈنس کیسے ملتا ہے؟؟؟؟