علی ظفر کے خلاف مہم کا کیس: میشا کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

مجسٹریٹ ذوالفقار باری نے گزشتہ سماعت پر میشا شفیع اور ماہم جاوید کو طلب کیا تھا—فائل فوٹو:انسٹاگرام
مجسٹریٹ ذوالفقار باری نے گزشتہ سماعت پر میشا شفیع اور ماہم جاوید کو طلب کیا تھا—فائل فوٹو:انسٹاگرام

لاہور کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے گلوکارہ میشا شفیع کو اداکار و گلوکار علی ظفر کی شکایت پر ان کے خلاف سائبر کرائم قانون کے تحت درج کیے گئے مقدمے کی کارروائیوں میں شریک ہونے کا ایک اور موقع دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مجسٹریٹ ذوالفقار باری نے گزشتہ سماعت پر میشا شفیع اور ماہم جاوید کو طلب کیا تھا۔

تاہم دونوں سمیت ایک اور مشتبہ فرد لینا غنی کے وکلا نے ایک مرتبہ پھر ذاتی پیشی سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کی تھیں۔

مزید پڑھیں: علی ظفر کےخلاف مہم چلانے کا کیس: ایف آئی اے سے میشا شفیع سے متعلق رپورٹ طلب

جس پر علی ظفر کے وکیل نے اعتراض اٹھایا تھا کہ مشتبہ افراد پیش ہوئے اور نہ ہی انہوں نے قانون کے تحت مطلوبہ ضمانتی بانڈز جمع کرائے تھے۔

انہوں نے مجسٹریٹ سے درخواستیں مسترد کرنے پر زور دیا تھا، انہوں نے لینا غنی کی جانب سے جمع کرائے گیے میڈیکل سرٹیفکیٹ کی صداقت پر بھی سوال اٹھایا۔

علی ظفر کے وکیل نے نشاندہی کی کہ میڈیکل سرٹیفکیٹ سائیکاٹرسٹ کی جانب سے جاری کیا گیا تھا جنہوں نے ان میں فلو اور سر درد کی تشخیص کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر ملزمان کو غیر قانونی بنیادوں پر التوا طلب کرنے سے خبردار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: علی ظفر کے خلاف مہم چلانے کا کیس: تحقیقات میں میشا شفیع مجرم قرار

مجسٹریٹ نے ریمارکس دیے کہ میشا شفیع اور ماہم جاوید کی جانب سے دائر کی گئی درخواستیں ان کی سفری تاریخوں کی تائید کرتی ہیں اور عدالت اس مرحلے پر یہ خیال نہیں کرسکتی کہ مشتبہ افراد پیش ہونے کو تیار نہیں ہیں۔

مجسٹریٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ شکایت کنندہ کی جانب سے ملزمہ کی گرفتاری کے وارنٹس جاری کرنے کی تکرار کو رد کیا جاتا ہے اور ان کی درخواستوں کو منظور کیا جاتا ہے۔

تاہم مجسٹریٹ نے میشا شفیع اور ماہم جاوید کے وکلا کو آئندہ سماعت میں فی کس ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے ساتھ اپنے مؤکلوں کی پیشی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

مجسٹریٹ نے لینا غنی کی درخواست مسترد کی تاہم ان کے خلاف کسی کارروائی کا حکم نہیں دیا کیونکہ ان کی وکیل نے یقین دہانی کروائی کہ وہ اگلی سماعت پر اپنی مؤکل کو پیش کرے گی۔

مجسٹریٹ نے شکایت کنندہ کو علیحدہ شکایتوں پر مشتبہ افراد کی جانب سے ذاتی پیشی سے مستقل استثنیٰ کے نوٹسز بھی جاری کیے۔

دیگر مشتبہ افراد میں حسیم الزمان، فریحہ ایوب، علی گل پیر، سید فیضان رضا اور عفت عمر شامل ہیں۔

شکایت کنندہ کے وکیل نے علی گل پیر کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کے خلاف دلائل پیش کرنے کے لیے وقت مانگا۔

مجسٹریٹ نے کیس کی اگلی سماعت 10 اپریل تک ملتوی کردی اور واضح کیا کہ تمام فریقین کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں پر فیصلہ سنایا جائے اور مزید التوا نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: علی ظفر کے خلاف مہم چلانے کا کیس: میشا شفیع سمیت دیگر کیخلاف چالان منظور

خیال رہے کہ ایف آئی اے نے علی ظفر کے خلاف مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر مذموم مہم چلانے پر پاکستان الیکٹرانک کرائم ایکٹ اور پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 109 کے تحت میشا شفیع سمیت 9 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔

میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ گلوکار نے انہیں اس وقت ہراساں کیا جب وہ بچوں کی ماں بن جانے سمیت شہرت یافتہ گلوکارہ بھی بن چکی تھیں۔

تاہم علی ظفر نے فوری طور پر ان کے الزامات کو مسترد کردیا تھا بعد ازاں علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم بھی شروع ہوگئی۔

الزامات لگانے کے بعد میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف محتسب اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب کو بھی درخواست دی تھی مگر ان کی درخواست مسترد ہوگئی تھی، جس پر علی ظفر نے گلوکارہ کے خلاف لاہور سیشن کورٹ میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے سمیت ایف آئی اے میں شکایت درج کروائی تھی۔

علی ظفر کی جانب سے دائر ہتک عزت کیس کی سماعتیں تاحال سیشن کورٹ میں جاری ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں