علی ظفر کےخلاف مہم چلانے کا کیس: ایف آئی اے سے میشا شفیع سے متعلق رپورٹ طلب

اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2020
عدالت نے لینا غنی، فریحہ ایوب، عفت عمر، حثیم الزمان اور سید فیضان رضا کو 18 جنوری کو پیش ہونے کا حکم بھی دے دیا—فائل فوٹو:انسٹاگرام
عدالت نے لینا غنی، فریحہ ایوب، عفت عمر، حثیم الزمان اور سید فیضان رضا کو 18 جنوری کو پیش ہونے کا حکم بھی دے دیا—فائل فوٹو:انسٹاگرام

سوشل میڈیا پر ادکار علی ظفر کے خلاف جنسی ہراسانی کی مہم چلانے سے متعلق کیس میں لاہور ڈسٹرکٹ کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے مقدمے میں نامزد گلوکارہ میشا شفیع سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔

لاہور ڈسٹرکٹ کورٹ کے جوڈیشل مجسٹریٹ ذوالفقار باری نے اسی مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان کو 18 جنوری کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

عدالت کی جانب سے جن ملزمان کو پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے ان میں لینا غنی، فریحہ ایوب، عفت عمر، حثیم الزمان اور سید فیضان رضا شامل ہیں۔

—فائل فوٹو: انسٹاگرام
—فائل فوٹو: انسٹاگرام

18 جنوری کو طلب کیے جانے والے مذکورہ ملزمان اس کیس میں عبوری ضمانت پر رہا ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: علی ظفر کے خلاف مہم چلانے کا کیس: تحقیقات میں میشا شفیع مجرم قرار

دوسری جانب عدالت نے ایف آئی اے سے ملزمان میرا شفیع المعروف میشا شفیع اور ماہم جاوید سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے۔

اس کے ساتھ ہی عدالت نے حمنہ رضا کے خلاف کارروائی روک دی ہے کیونکہ اس حوالے سے فریقین کے مابین معاہدہ ہوچکا ہے۔

خیال رہے کہ ایف آئی اے نے 15 دسمبر کو گلوکار علی ظفر کو سوشل میڈیا پر بدنام کرنے کے کیس میں گلوکارہ میشا شفیع سمیت 9 افراد کو مجرم قرار دیتے ہوئے ٹرائل کورٹ سے تمام افراد کے خلاف کارروائی کی درخواست کی تھی اور پراسیکیوشن ٹیم کے جمع کرائے گئے چالان کو 17 دسمبر کو منظور کرلیا تھا۔

علی ظفر نے 2 سال قبل ایف آئی اے کو اپنے خلاف سوشل میڈیا پر ہونے والی منظم مہم کے خلاف شکایت درج کروائی تھی، جس پر وفاقی تحقیقاتی ادارے نے تقریبا 2 سال تک تفتیش کی۔

یہ بھی پڑھیں: علی ظفر کے خلاف مہم چلانے کا کیس: میشا شفیع سمیت دیگر کیخلاف چالان منظور

ایف آئی اے کی جانب سے دو سال تک تفتیش کیے جانے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے نے اپنی تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی تھی۔

عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع، اداکارہ عفت عمر، گلوکار علی گل پیر اور حمنہ رضا سمیت 9 افراد کو علی ظفر کے خلاف جھوٹی مہم چلانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے عدالت سے ان کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔

بعد ازاں ایف آئی اے کی جانب سے تفتیش مکمل کرکے عدالت میں رپورٹ جمع کروائے جانے کے بعد علی ظفر کی وکیل بیریسٹر امبرین قریشی نے گلوکار کی جانب سے دائر کی گئی درخواست اور ایف آئی اے میں جمع کرائے گئے شواہد کو سوشل میڈیا پر شیئر بھی کیا تھا۔

—فائل فوٹو:انسٹاگرام
—فائل فوٹو:انسٹاگرام

دوسری جانب گلوکارہ میشا شفیع کی قانونی ٹیم نے ایف آئی اے کی جانب سے علی ظفر کی درخواست پر مکمل کی گئی تفتیش سے متعلق کہا تھا کہ اس میں ’نقائص‘ موجود ہیں۔

گلوکارہ کی قانونی ٹیم کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے کا بنیادی قانونی نقطہ یہ ہے کہ وہ یہ بات ثابت کرے کہ میشا شفیع کیسے مجرم ہے اور تاحال اس کا تعین نہیں ہوسکا۔

ساتھ ہی میشا شفیع کی ٹیم نے اُمید ظاہر کی کہ انہیں یقین ہے کہ گلوکارہ اور مقدمے میں نامزد کیے گئے مزید افراد کو متعلقہ عدالتوں میں مجرم قرار نہیں دیا جائے گا۔

خیال رہے کہ میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ گلوکار نے انہیں اس وقت ہراساں کیا جب وہ بچوں کی ماں بن جانے سمیت شہرت یافتہ گلوکارہ بھی بن چکی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے کی تفتیش میں ’نقائص‘ ہیں، میشا شفیع کی قانونی ٹیم

تاہم علی ظفر نے فوری طور پر ان کے الزامات کو مسترد کردیا تھا، بعد ازاں علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم بھی شروع ہوگئی۔

الزامات لگانے کے بعد میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف محتسب اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب کو بھی درخواست دی تھی مگر ان کی درخواست مسترد ہوگئی تھی، جس پر علی ظفر نے گلوکارہ کے خلاف لاہور سیشن کورٹ میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے سمیت ایف آئی اے میں شکایت درج کروائی تھی۔

علی ظفر کی جانب سے دائر ہتک عزت کیس کی سماعتیں تاحال سیشن کورٹ میں جاری ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں