شکارپور میں پولیس اہلکاروں پر حملے، کراچی سے تیغانی قبیلے کے سردار بیٹوں سمیت گرفتار

پولیس کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے آپریشن کے دوران 6 اغواکاروں کو ہلاک کردیا تھا—فائل فوٹو: ڈان
پولیس کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے آپریشن کے دوران 6 اغواکاروں کو ہلاک کردیا تھا—فائل فوٹو: ڈان

شکار پور پولیس نے کچے کے علاقے میں اغوا کاروں کی سرپرستی کرنے کے الزام میں ایک قبیلے کے سربراہ اور ان کے 2 بیٹوں کو کراچی سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

یہ پیش رفت ضلع شکارپور کے علاقے گڑھی تیغو میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن میں 2 پولیس اہلکاروں، ایس ایچ کے نجی گارڈ اور پولیس کے ساتھ کام کرنے والے نجی فوٹوگرافر کے جاں بحق ہونے کے ایک روز بعد عمل میں آئی۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے آپریشن کے دوران 6 اغواکاروں کو ہلاک کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: پولیس اور ڈاکوؤں میں فائرنگ کا تبادلہ، ڈاکو سمیت3 افراد ہلاک

ترجمان پولیس نے تصدیق کی کہ شکار پور پولیس نے مقامی پولیس کے اشتراک سے کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر میں چھاپا مارا اور سردار تیغو خان تیغانی کو ان کے 2 بیٹوں عمران اور عبدالفاتح سمیت گرفتار کرلیا۔

مذکورہ گرفتاریاں شکارپور کے ناگپور کوٹ تھانے میں درج کی گئی ایف آئی آر کے بعد عمل میں آئیں جس میں اغواکاروں پر دہشت گردی اور 23 مئی کو ہونے والے آپریشن میں 3 پولیس اہلکاروں کے قتل کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

پولیس انسپکٹر سید امیر علی شاہ کے ذریعے ریاست کی مدعیت میں درج کی گئی ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا تھا کہ سردار تیغانی اور ان کے 2 بیٹے اپنے آبائی علاقے گڑھی تیغو میں ' اغواکاروں کی سرپرستی' کررہے ہیں۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پولیس نے 2 مغویوں عنایت اللہ اور نقیب اللہ پٹھان کی بازیابی کے لیے گڑھی تیغو میں چھاپا مارا تھا اور جب نامزد اغوا کاروں نے پولیس کی بکتر بند گاڑی(اے پی سی) پر راکٹوں سے حملہ کیا تھا تو اس کے نتیجے میں 2 اہلکار جاں بحق ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں پولیس مقابلہ، 5 مشتبہ ڈاکو ہلاک

پولیس نے اعتراف کیا کہ حملے کی زد میں آنے کے بعد اے پی سی حرکت نہیں کررپارہی تھی اور دیگر پولیس اہلکاروں کو گاڑی میں موجود اہلکاروں کو بچانا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پولیس کی ایف آئی آر میں انکاؤنٹر کے دوران 6 اغواکاروں کی ہلاکت کے بارے میں کوئی بیان شامل نہیں کیا گیا۔

دریں اثنا، ایس ایس پی شکارپور عامر سعود مگسی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ شہید پولیس اہلکاروں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اغوا کاروں کے خلاف آپریشن ابھی جاری ہے اور وہ ذاتی طور پر اس کی نگرانی کر رہے ہیں۔

دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ ڈاکوؤں نے حال ہی میں 8 افراد کو اغوا کیا تھا اور انہیں گڑھی تیغو کے دریا کے علاقے میں رکھا تھا جن میں سے 4 مغویوں کو ڈاکووں نے ہفتے کی رات کو رہا کردیا تھا۔

پولیس نے ایک بکتر بند گاڑی کے ساتھ مل کر کارروائی کا آغاز کیا لیکن ڈاکوؤں نے قریب سے ہی اس پر اینٹی ایئرکرافٹ گنز سے فائر کیے جس سے بکتر بند کو نقصان پہنچا اور اس میں موجود 2 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد ہلاک ہوگئے۔

ڈاکوؤں نے بکتر بند پر قبضہ کرلیا تھا اور اپنی 'جیت' کا دعویٰ کرنے کے لیے اس کی ویڈیو مختلف واٹس ایپ گروپس کے ذریعے شیئر کی تھیں۔

علاوہ ازیں یہ بات بھی علم میں آئی ہے کہ پولیس، ڈاکوؤں سے رابطے کے بعد علاقے میں پہنچی تھی جو یرغمالیوں کو پولیس کے حوالے کرنے کو تیار تھے بشرطیکہ ان کی اخواتین رشتے داروں کو رہا کردیا جاتا جنہیں پولیس نے مجرموں پر دباؤ ڈالنے کے لیے حراست میں لیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں