لوگوں کی جانب سے ماضی میں کسی کمپنی کی پالیسی پر اعتراض کی صورت میں ایپ ریٹنگز کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔

مگر فیس بک کو جس مہم کا سامنا ہے اس کے نتیجے میں کمپنی کی ساکھ کو نمایاں دھچکا لگا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جارحیت کے بعد گزشتہ ہفتے سے فیس بک کے خلاف سوشل میڈیا سائٹس پر ایک مہم چلائی جارہی ہے۔

فلسطینیوں کے مقاصد کے حامی افراد کو ایپل کے ایپ اسٹور اور گوگل پلے اسٹور پر فیس بک کی ریٹنگز کو نمایاں حد تک کم کرنے میں بھی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

اس مہم کی وجہ فیس بک پر فلسطینیوں کی آواز دبانا قرار دی گئی ہے۔

ایک ہفتے پہلے فیس بک کی ایپل کے ایپ اسٹور اور گوگل پلے اسٹور میں ریٹنگ 4 سے زیادہ تھی مگر اب ایپ اسٹور میں یہ ریٹنگ 5 سے کم ہوکر 2.3 جبکہ گوگل پلے اسٹور میں 5 سے کم ہوکر 2.4 تک گرچکی ہے۔

اس مہم کے دوران دونوں ایپ اسٹورز میں ہزاروں افراد نے ایپ کو ایک اسٹار ریویوز دیئے اور ان میں سے بیشتر میں فیس بک پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ فلسطینیوں کی آواز کو خاموش کرارہی ہے جبکہ ان کی جانب سے فری فلسطین یا غزہ انڈر اٹیک کے ہیش ٹیگ کے بھی استعمال کیے گئے۔

دوسری جانب فیس بک کے اندر اس مہم کو بہت سنجیدہ لیا گیا اور اسے SEV1 کا درجہ دیا گیا جو severity 1 کا نک نیم ہے۔

اس اصطلاح کا استعمال کمپنی کے اندر اس وقت کیا جاتا ہے جب ویب سائٹ کو کسی بڑے مسئلے کا سامنا ہو۔

این بی سی نیوز کے مطابق SEV1 فیس بک کے لیے دوسرا اہم ترین ترجیحی مسئلہ ہے جس سے آگے SEV0 ہے، اس اصطلاح کو ویب سائٹ ڈاؤن ہونے پر استعمال کیا جاتا ہے۔

فیس بک کے انٹرنل میسج بورڈ کے ایک سنیئر سافٹ ویئر انجنیئر نے بتایا 'اسرائیل اور فلسطین کے درمیان حالیہ تنازع سے فیس بک پر صارفین کا اعتماد نمایاں حد تک کم ہوا ہے، ہمارے صارفین صورتحال کو سنبھالنے کے ہمارے طریقے پر اپ سیٹ ہیں'۔

انجنیئر نے کہا 'صارفین کو لگتا ہے کہ ان کی پوسٹس کو سنسر کیا جارہا ہے، ان کی ریچ محدود کی جارہی ہے اور آواز خاموش کی جارہی ہے۔ اس کے نتیجے میں صارفین نے احتجاجاً 1 اسٹار ریویوز دینا شروع کردیئے'۔

کمپنی کے اندر جاری بحث کے لیک اسکرین شاٹس کے مطابق فیس بک کی جانب سے ایپل سے کہا گیا کہ وہ ایپ اسٹور سے منفی ریویوز کو ڈیلیٹ کردے، مگر ایپل نے ماننے سے انکار کردیا۔

گوگل نے اس درخواست پر کیا ردعمل دیا، وہ واضح نہیں۔

فیس بک کے ترجمان نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا 'ہماری پالیسیاں صارفین کے تحفظ کے ساتھ ہر ایک کو آواز بلند کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہیں، ہم ان پالیسیوں کا اطلاق مساوی انداز سے کرتے ہیں، یہ دیکھے بغیر کہ صارف کیا پوسٹ کررہا ہے یا اس کا ذاتی خیال کیا ہے'۔

ترجمان نے کہا 'اس کے لیے ہماری ایک ٹیم مختص ہے، جس میں عربی اور عبرانی بولنے والے بھی شامل ہیں، جو باریک بینی سے صورتحال کو مانیٹر کرسکیں اور مضر مواد کو ہٹا سکے'۔

گوگل اور ایپل نے اس معاملے پر فی الحال کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں