فرنٹ لائن طبی عملے کو کووڈ 19 رسک الاؤنس دینے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 04 جولائ 2021
انہوں نے کہا تھا کہ میں سیکریٹری وزارت این ایچ ایس کو 29 جون تک دوپہر تک اس مسئلے کو حل کرنے کی ہدایت کرتا ہوں—فائل فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا تھا کہ میں سیکریٹری وزارت این ایچ ایس کو 29 جون تک دوپہر تک اس مسئلے کو حل کرنے کی ہدایت کرتا ہوں—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی مداخلت کے بعد وزارت قومی صحت خدمات (این ایچ ایس) نے فرنٹ لائن طبی عملے کو کووڈ 19 ہیلتھ ریسک الاؤنس کی ادائیگی کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق طبی عملے نے شکایت کی ہے کہ وزارت منتخب طبی عملے کو الاؤنس دے گی جبکہ تمام طبی عملے کو کورونا وائرس کا خطرہ تھا۔

مزید پڑھیں: سندھ: ہیلتھ رسک الاؤنس کیلئے ڈاکٹروں، طبی عملے کا ہسپتالوں کی او پی ڈیز کا بائیکاٹ

28 جون کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی نے واضح کیا تھا کہ طبی عملے کو 11 ماہ کے ریسک الاؤنس ادا کیے جائیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ میں سیکریٹری وزارت این ایچ ایس کو 29 جون تک اس مسئلے کو حل کرنے کی ہدایت کرتا ہوں۔

تاہم اگلے دن کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے ملازمین نے احتجاج کیا اور دھمکی دی کہ ہوائی اڈے پر مسافروں کی اسکریننگ معطل کردی جائے گی۔

احتجاج کی وجہ سے کووڈ 19 ٹیسٹ کے لیے این آئی ایچ جانے والے شہریوں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔

وزارت نے یکم جولائی کو ہسپتالوں کو لکھے گئے ایک مراسلے میں کہا کہ ایگزیکٹو ڈائریکٹرز/ محکموں کے سربراہان کے ساتھ اجلاس ہوئے اور ان سے درخواست کی گئی کہ وہ کووڈ 19 سے متعلقہ فرائض سرانجام دینے والے طبی عملے کی فہرستوں کو حتمی شکل دے دیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ : ڈاکٹروں، طبی عملے کا ہیلتھ رسک الاؤنس بحال کرنے کا مطالبہ

تاہم اداروں نے کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے والے فرنٹ لائن طبی عملے اور دیگر عملے کے ملازمین کے درمیان واضح طور پر فرق ظاہر نہیں کیا۔

جس کے باعث رسک الاؤنس کی ادائیگی میں تاخیر ہوئی اور ملازمین نے تشویش کا اظہار کیا۔

وزارت نے ہسپتالوں کو 5 جولائی تک کووڈ 19 کے فرائض سرانجام دینے والے ہیلتھ کیئر ورکرز کی فہرستیں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

چیئرمین گرانڈ ہیلتھ الاؤئنس اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے ڈاکٹر اسفند یار خان نے بتایا کہ اس مراسلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزارت الاؤنس کی ادائیگی میں سنجیدہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ڈیوٹی الاؤنس کے بجائے رسک الاؤنس ہے اور تمام ہیلتھ کیئر ورکرز کو وائرس سے خطرے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈاکٹروں اور عملے وائرس کی وجہ سے فوت ہوئے، اب یہ کہا جارہا ہے کہ کووڈ وارڈز میں خدمات انجام دینے والے افراد کو ہی یہ الاؤنس دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: حکومت سندھ کی جانب سے کورونا سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات

ڈاکٹر اسفند یار خان نے تجویز پیش کی کہ کووڈ وارڈز میں خدمات انجام دینے والوں کو 100 فیصد الاؤنس جبکہ 50 فیصد دیگر محکموں میں خدمات انجام دینے والے طبی عملے کو دیے جائیں۔

انہوں نے کچھ ہی دن پہلے کہا تھا کہ انہیں اور ان کی ٹیم کو کووڈ کے مریض کی ٹانگ کاٹنا پڑی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ کیا جبکہ مریض کووڈ 19 سے متاثرہ تھا، کیونکہ اس کی جان بچانا ضروری تھی اس لیے ہم نے متعدد ایسے ہی کیسز نمٹائے ہیں لیکن اب وزارت یہ کہہ رہی ہے کہ ہم رسک الاؤنس کے مستحق نہیں ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں