نیپال: لاپتا ہونے والا مسافر طیارہ تباہ، 14 لاشیں نکال لی گئیں

اپ ڈیٹ 30 مئ 2022
طیارے کے کچھ حصے پہاڑ کے کنارے پر بکھرے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں — تصویر: ٹوئٹر
طیارے کے کچھ حصے پہاڑ کے کنارے پر بکھرے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں — تصویر: ٹوئٹر

نیپال میں گزشتہ روز لاپتا ہوجانے والے طیارے کے تباہ ہونے کی تصدیق ہوگئی جبکہ ملبے سے 14 لاشیں بھی نکالی جاچکی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایئرپورٹ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ امدادی کارکنوں نے جائے حادثہ سے اب تک 14 لاشیں نکالی ہیں۔

کٹھمنڈو کے تریبھون بین الاقوامی ہوائی اڈے کے ترجمان ٹیک راج سیتالا نے کہا تھا کہ 'دیگر کی تلاش جاری ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: نیپال میں مسافر طیارہ 22 افراد سمیت لاپتا

قبل ازیں نیپال کی فوج نے کہا تھا کہ اس نے اس طیارے کے حادثے کی جگہ کا پتا لگا لیا ہے جو اتوار کو ابر آلود موسم کے دوران 22 افراد کے ساتھ لاپتا ہو گیا تھا۔

فوج کے ترجمان نارائن سلوال نے ٹوئٹر پر کہا تھا کہ سرچ اینڈ ریسکیو اہلکاروں کے دستوں نے طیارے کے حادثے کی جگہ کو تلاش کر لیا ہے۔

ساتھ ہی طیارے کے ملبے کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ اس کی دُم کا نمبر واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے اور طیارے کے کچھ حصے پہاڑ کے کنارے پر بکھرے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

ایئرلائن اور سرکاری حکام کے مطابق طیارے میں 4 بھارتی، 2 جرمن اور 16 نیپالی شہری سوار تھے۔

یہ طیارہ ایک ڈی ہیولینڈ کینیڈا DHC-6-300 ٹوئن اوٹر تھا جو نجی ملکیتی تارا ایئر کے ذریعے چلایا جاتا تھا، کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہونے سے قبل طیارہ 20 منٹ تک پرواز کرچکا تھا۔

مزید پڑھیں: روس: مسافر طیارے سے حکام کا رابطہ منقطع، 2 درجن سے زائد مسافر لاپتا

اس نے دارالحکومت کٹھمنڈو سے 125 کلومیٹر مغرب میں واقع سیاحتی قصبے پوکھارا سے تقریباً 80 کلومیٹر شمال مغرب میں جومسوم کے لیے اڑان بھری تھی جو ایک مشہور سیاحتی مقام اور زیارت گاہ ہے۔

فلائٹ ٹریکنگ ویب سائٹ 'فلائٹ ریڈار' نے کہا کہ طیارے نے رجسٹریشن نمبر این-اے ای ٹی 9 کے ساتھ اپریل 1979 میں اپنی پہلی پرواز کی تھی۔

نیپال، ماؤنٹ ایورسٹ سمیت دنیا کے 14 بلند ترین پہاڑوں میں سے 8 کا گھر ہے اور ہوائی حادثات کا ریکارڈ رکھتا ہے، یہاں کا موسم اچانک بدل سکتا ہے اور ایئر اسٹرپس عموماً پہاڑی علاقوں میں واقع ہوتی ہیں جہاں تک پہنچنا مشکل ہوتا ہے۔

سال 2018 کے اوائل میں ڈھاکا سے کٹھمنڈو جانے والی یو ایس-بنگلہ ایئر لائن کی پرواز لینڈنگ کے وقت گر کر تباہ ہو گئی تھی جس میں سوار 71 میں سے 51 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: انڈونیشیا: نجی ایئرلائن کا طیارہ اڑان کے کچھ دیر بعد ہی گر کر تباہ

تحقیقات سے پتا چلا تھا کہ کیپٹن کو پرواز کے دوران جذباتی بحران کا سامنا کرنا پڑا جس سے تازہ ترین کوالیفائیڈ شریک پائلٹ کی توجہ ہٹ گئی جو حادثے کے وقت کنٹرول طیارہ کنڑول کر رہا تھا۔

یہ حادثہ 1992 کے بعد نیپال کا سب سے ہلاکت خیز واقعہ تھا، 1992 میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے طیارے میں سوار تمام 167 افراد اس وقت ہلاک ہو گئے جب یہ کٹھمنڈو ہوائی اڈے کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔

اس سے صرف 2 ماہ قبل تھائی ایئر ویز کا ایک طیارہ اسی ہوائی اڈے کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا جس میں 113 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں