نیپال میں مسافر طیارہ 22 افراد سمیت لاپتا

اپ ڈیٹ 29 مئ 2022
تارا ایئر کے ترجمان  نے بتایا کہ ہم ممکنہ علاقے کا پتا لگانے کی کوشش کر رہے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
تارا ایئر کے ترجمان نے بتایا کہ ہم ممکنہ علاقے کا پتا لگانے کی کوشش کر رہے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

نیپال میں ایک مسافر طیارہ لاپتا ہوگیا جس پر 22 مسافر سوار تھے، آپریٹنگ ایئر لائن اور حکام نے بتایا کہ خراب موسم کی وجہ سے طیارے کی تلاش میں رکاوٹ کا سامنا ہے۔

نیپال کی فضائی صنعت نے حالیہ برسوں میں عروج حاصل کیا ہے جو کہ دور افتادہ علاقوں میں سامان اور لوگوں سمیت غیر ملکی ٹریکرز اور کوہ پیماؤں کی رسائی ممکن بناتی ہے لیکن اس کا حفاظتی ریکارڈ ناقص رہا ہے۔

’تارا ایئر‘ کے تحت چلنے والے ٹوئن اوٹر طیارے نے مغربی قصبے پوکھرا سے مقامی وقت کے مطابق صبح 9:55 پر جومسوم کے لیے اڑان بھری، لیکن 15 منٹ کے بعد ایئر ٹریفک کنٹرول کا اس سے رابطہ منقطع ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: روس: مسافر طیارے سے حکام کا رابطہ منقطع، 2 درجن سے زائد مسافر لاپتا

تارا ایئر کے ترجمان سدرشن بھرتولہ نے بتایا کہ ہم ممکنہ علاقے کا پتا لگانے کی کوشش کر رہے ہیں جہاں ہوائی جہاز ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اور فوج کی تلاش اور بچاؤ ٹیمیں اس جانب جا رہی ہیں، جہاز میں 19 مسافر اور عملے کے 3 ارکان سوار تھے، مسافروں میں 2 جرمن اور 4 بھارتی اور باقی نیپالی شہری تھے۔

جومسوم ہمالیہ میں ٹریکنگ کا ایک مقبول مقام ہے جو پوکھرا سے ہوائی جہاز کے ذریعے تقریباً 20 منٹ کی مسافت پر ہے جو کہ دارالحکومت کٹھمنڈو سے 200 کلومیٹر مغرب میں واقع ہے۔

مزید پڑھیں: انڈونیشیا: نجی ایئرلائن کا طیارہ اڑان کے کچھ دیر بعد ہی گر کر تباہ

ترجمان نیپالی وزارت داخلہ پھنیندرا منی پوکھرل نے کہا کہ سرچ آپریشن کے لیے 2 ہیلی کاپٹر وقف کیے گئے ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس وقت حد نگاہ کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ خراب موسم کی وجہ سے سرچ آپریشن میں رکاوٹ پیدا ہونے کا امکان ہے، حد نگاہ اتنی کم ہے کہ کچھ بھی نظر نہیں آتا۔

ناقص ریکارڈ

نیپال کی ایوی ایشن انڈسٹری طویل عرصے سے ناکافی تربیت اور دیکھ بھال کی وجہ سے حفاظتی اقدامات کی ناقص صورتحال سے دوچار ہے، یورپی یونین نے حفاظتی خدشات کے پیش نظر تمام نیپالی ایئرلائنز پر اپنی فضائی حدود سے گزرنے پر پابندی لگا دی ہے۔

نیپال کے پاس دنیا کے سب سے دور دراز اور مشکل رن وے بھی ہیں، جہاں برف سے ڈھکی چوٹیاں موجود ہیں جو کہ قابل پائلٹوں کے لیے بھی ایک چیلنج بن جاتی ہیں۔

پہاڑوں میں موسم بھی تیزی سے تبدیل ہو سکتا ہے، جس سے پرواز کے لیے خطرناک حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔

مارچ 2018 میں یو ایس-بنگلا ایئر لائنز کا ایک طیارہ کٹھمنڈو کے بدنام زمانہ بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب گر کر تباہ ہوگیا تھا، جس میں 51 افراد ہلاک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: انڈونیشیا میں مسافر جہاز سمندر میں گر کر تباہ

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا سے آنے والی یہ پرواز کریش لینڈ کر کے فٹبال کے میدان میں جاگری تھی جہاں اس میں آگ لگ گئی، طیارے میں سوار 20 مسافر معجزانہ طور پر جلتے ہوئے ملبے سے بچ گئے لیکن شدید زخمی ہو گئے۔

تحقیقات سے پتا چلا کہ کپتان کو پرواز کے دوران جذباتی اضطراب کا سامنا کرنا پڑا جس کے سبب ساتھ موجود تازہ ترین کوالیفائیڈ شریک پائلٹ کی توجہ ہٹ گئی جو حادثے کے وقت کنٹرول میں تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ایئر ٹریفک کنٹرول نے رن وے کے دونوں سِروں کو بھی الجھا دیا تھا تاہم اس کا پرواز پر کوئی اثر نہیں ہوا۔

یہ حادثہ 1992 کے بعد نیپال کا سب سے مہلک حادثہ تھا جب پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے طیارے میں سوار تمام 167 افراد اس وقت ہلاک ہو گئے جب یہ کٹھمنڈو ہوائی اڈے کے قریب گر کر تباہ ہو گیا، صرف 2 ماہ قبل تھائی ایئر ویز کا ایک طیارہ اسی ہوائی اڈے کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا جس میں 113 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

مزید پڑھیں: جرمن مسافر طیارہ 'جان بوجھ' کر گرایا گیا

2019 میں 3 افراد کی موت اس وقت ہوئی جب ایک طیارہ رن وے سے ہٹ گیا اور ماؤنٹ ایورسٹ کے قریب ٹیک آف کرتے وقت 2 ہیلی کاپٹروں سے ٹکرا گیا۔

یہ حادثہ لوکلا ہوائی اڈے پر پیش آیا جو ایورسٹ خطے کا مرکزی گیٹ وے ہے اور اسے لینڈنگ اور ٹیک آف کے لیے دنیا کے سب سے مشکل ترین مقامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

2019 میں ہی نیپال کے پہاڑی مشرق میں ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا تھا جس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے 7 افراد میں ملک کے وزیر سیاحت رابندرا ادھیکاری بھی شامل تھے۔

رواں ماہ نیپال کا دوسرا بین الاقوامی ہوائی اڈہ بھیرہوا میں کھولا گیا، جس کا مقصد ایشیا بھر سے بدھ مت کے زائرین کو لومبینی کے قریب واقع بدھ کی جائے پیدائش تک رسائی فراہم کرنا ہے، 7 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا یہ منصوبہ کٹھمنڈو کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر دباؤ کو کم کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں