وزیراعظم کی ایچ ای سی کے بجٹ میں کٹوتی نہ کرنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 30 مئ 2022
وزیراعظم نے ہائر ایجوکیشن کمیشن سے متعلق ہدایات وزارت منصوبہ بندی اور خزانہ کو جاری کیں— تصویر: فیس بک
وزیراعظم نے ہائر ایجوکیشن کمیشن سے متعلق ہدایات وزارت منصوبہ بندی اور خزانہ کو جاری کیں— تصویر: فیس بک

وزیر اعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو اعلیٰ ثانوی تعلیمی کمیشن (ایچ ای سی) کے بجٹ میں کمی نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اس ضمن میں دفترِ وزیر اعظم سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی بحالی اور بجٹ برائے مالی سال 23-2022 میں کٹوتی نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو مسلم لیگ (ن) کے سابق دور کی طرز پر فعال بنایا جائے۔

بیان کے مطابق وزیر اعظم نے ہائر ایجوکیشن کمیشن سے متعلق ہدایات وزارت منصوبہ بندی اور خزانہ کو جاری کیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہائر ایجوکیشن کمیشن کی اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں کمی کی مذمت

وزیر اعظم نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں گزشتہ پونے 4 سال کے دوران ہوئی کٹوتیوں نے اعلیٰ تعلیم پر منفی اثر ڈالا ہے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ اس عمل کو ریورس کیا جائے اور ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں تعلیمی پراجیکٹس کی بحالی پر توجہ مرکوز کی جائے۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اعلیٰ تعلیم کو عالمی معیار پر استوار کرتے ہوئے پروگرامز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔

خیال رہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے حکومت نے ایچ ای سی کے لیے 30 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جبکہ ایچ ایس سی کی جانب سے تنخواہوں اور پینشن کی ادائیگی کے لیے ایک کھرب 4 ارب روپے کے بجٹ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

30 ارب کا مجوزہ بجٹ رواں مالی سال کے 66 ارب روپے کے 45 فیصد بجٹ سے بھی کم تھا۔

مزید پڑھیں: ہائر ایجوکیشن کمیشن اور وزارت تعلیم کے درمیان تنازع میں شدت

اس کے بعد سرکاری جامعات کے وی سیز نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ایچ ای سی کی جانب سے کیے گئے مطالبے کے مطابق فنڈز فراہم کریں، اگر ایسا نہیں ہوا تو ہائر ایجوکیشن کمیشن آگے کام نہیں کر پائے گا۔

وائس چانسلرز کی تشویش کے بعد کمیشن نے بھی متفقہ طور پر حکومت سے فیصلہ واپس لینے اور ہائر ایجوکیشن سیکٹر کی واجب الادا رقم ادا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ فنڈز میں کٹوتی اداروں، جامعات کے پروگرامز، تدریسی عملے کی برطرفی، تحقیقاتی منصوبوں کے خاتمے اور اعلیٰ تعلیم سے متعلق بین الاقوامی معاہدوں سمیت دیگر سنگین نتائج کا سبب بنے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں