گلگت بلتستان میں پہلی بار ٹیکس کے نفاذ کا بل منظور

19 اگست 2022
گلگت بلتستان میں پہلی بار ٹیکسوں کے نفاذ کا بل منظور کرلیا گیا—فائل فوٹو: امتیاز تاج
گلگت بلتستان میں پہلی بار ٹیکسوں کے نفاذ کا بل منظور کرلیا گیا—فائل فوٹو: امتیاز تاج

گلگت بلتستان اسمبلی نے تاریخ میں پہلی بار ریونیو اتھارٹی کے تحت ٹیکسوں کے نفاذ کا بل منظور کر لیا، جس کے تحت مختلف شعبوں میں ٹیکسز عائد کیے جائیں گے۔

گلگت بلتستان کی صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر خزانہ جاوید منوا کی طرف سے دور روز قبل گلگت بلتستان ریونیو اتھارٹی ایکٹ 2022 کا بل پیش کیا گیا تھا، جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے بل جائزے کے لیے سلیکٹ کمیٹی کے حوالے کیا تھا۔

مزید پڑھین: گلگت بلتستان کی سیاسی جدوجہد کی کہانی

آج اسمبلی اجلاس میں بحث کے بعد حکومت نے کثرت رائے سے گلگت بلتستان ریونیو اتھارٹی ایکٹ 2022 ریونیو اتھارٹی ایکٹ منظور کر لیا۔

بل کی منظوری سے گلگت بلتستان میں پہلی بار ٹیکسوں کا نفاذ ہوگا، جس کے تحت حکومت علاقے میں زرعی آمدنی پر ٹیکس، سیلز ٹیکس، ایکسائز ٹیکس، پراپرٹی ٹیکس، ٹریڈ، پرو فیشنل ٹیکس اور سروس چارجز سمیت متعدد شعبوں پر ٹیکسز نافذ ہوں گے۔

ایوان میں دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے بل کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اس سے پسماندہ علاقے کو غربت سے دوچار کرنے کی سازش قرار دیا۔

وزیر اعلیٰ خالد خورشید نے ٹیکسوں کا نفاذ علاقائی خودمختاری کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے گلگت بلتستان میں معاشی استحکام کے ساتھ تعمیر اور ترقی کا عمل مضبوط ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں مرد و خواتین ووٹرز کے فرق میں مزید اضافہ

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ علاقے میں کسی بھی قسم کا ٹیکس نہ ہونے کی وجہ سے پاک-چین سرحد سمیت دیگر شعبوں سے وصول ہونے والی آمدنی کا حصہ گلگت بلتستان کو نہیں مل رہا تھا مگر اب علاقے کو اربوں روپے کی آمدنی ہوگی۔

ادھر علاقے کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں پر مشتمل ایکشن کمیٹی نے ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف تحریک چلانے کی دھمکی دی ہے۔

مزید پڑھیں:گلگت بلتستان اسمبلی کی 33 نشستوں کا سرکاری نتیجہ جاری، پی ٹی آئی کی 16 نشستیں

واضح رہے کہ گلگت بلتستان کی سالانہ آمدنی کا حجم ڈیڑھ ارب روپے ہے جو کہ بجلی کے بلوں اور دیگر فیسوں کی مد میں وصول ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں