گلگت بلتستان کے الیکشن کمیشن نے 15 نومبر کو منعقدہ 24 حلقوں اور 9 مخصوص نشستوں کا سرکاری نتیجہ جاری کر دیا، جس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) 16 نشتوں کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی 5 اور پاکستان مسلم لیگ (ن) 3 نشستوں کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔

الیکشن کمیشن نے گلگت کے حلقہ نمبر دو کا نتیجہ بھی جاری کردیا ہے اور پی ٹی آئی کے اُمیدوار فتح اللہ خان کو کامیاب قرار دیا ہے جبکہ پی پی پی کی جانب سے احتجاج جاری ہے۔

مزید پڑھیں: گلگت کے 'حلقہ دو' کے انتخابی نتیجے کے خلاف احتجاج، 4 گاڑیاں نذر آتش

گلگت بلتستان اسمبلی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پی پی پی کے صوبائی صدر امجد ایڈووکیٹ نے دو حلقوں گلگت حلقہ ایک اور حلقہ 4 نگر سے کامیابی حاصل کی۔

گلگت کے حلقہ دو سے پی ٹی آئی کے فتح اللہ اور حلقہ تین سے پی ٹی آئی گلگت بلتستان کے سابق صدر مرحوم جعفر شاہ کے صاحبزادے سید سہیل عباس شاہ کامیاب ہوئے۔

پی ٹی آئی نے ضلع استور کی دونوں حلقوں اور ہنزہ کی واحد نشست پر کامیابی حاصل کی جہاں سے بالترتیب خالد خورشید، شمس الحق لون اور عبیداللہ بیگ کامیاب ہوئے۔

پی ٹی آئی کو بلتستان میں راجا ذکریا، امجد زیدی، راجا اعظم خان اور ضلع دیامر سے حاجی گلبر خان کی صورت میں نشستیں حاصل ہوئی۔

آزاد اُمیدواروں میں جاوید علی، وزیر سلیم، ناصر علی اور حاجی شاہ بیگ، مشتاق حسین اور عبدالحمید کامیاب ہوئے جنہوں نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔

پی پی پی نے بلتستان سے ایک نشست حاصل کی جہاں گانچھے سے محمد اسمٰعیل کامیاب قرار پائے، یوں امجد ایڈووکیٹ کی دو نشستوں کے ساتھ مجموعی طور پر 3 نشستیں حاصل ہوئیں تاہم انہیں ایک نشست خالی کرنی پڑے گی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے غذر اور دیامر سے مجموعی طور پر 2 نشستیں حاصل کیں جہاں بالترتیب غلام محمد اور محمد انور کو کامیابی ملی۔

بلتستان سے مجلس وحدت المسلمین کے محمد کاظم اور دیامر سے جمعیت علمائے اسلام کے رحمت خالق کامیاب ہوئے جبکہ آزاد اُمیدوار نواز خان ناجی نے غذر سے اپنی نشست حاصل کی۔

گلگت بلتستان اسمبلی کی 33 میں براہ راست 24 نشستوں میں پی ٹی آئی نے 10، پی پی پی نے تین اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے دو نشستیں حاصل کیں۔

جمعیت علمائے اسلام اور وحدت مسلمین کو ایک، ایک حلقے میں کامیابی ملی جبکہ 7 آزاد امیدوار جیتے جن میں سے 6 نے وفاقی حکمران جماعت میں شمولیت کی۔

مخصوص نشستوں کا نتیجہ

گلگت بلتستان کے الیکشن کمیشن نے اسمبلی کی 6 خواتین اور 3 ٹیکنوکریٹس کے لیے مخصوص نشستوں کے نتائج کا نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا۔

مخصوص نشستوں میں پی ٹی آئی کو 4 خواتین اور دو ٹیکنوکریٹس کی نشستیں ملی، پی پی پی کو خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی ایک، ایک اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کو خواتین کے لیے مخصوص کوٹے سے ایک نشست حاصل ہوئی۔

گلگت بلتستان اسمبلی کی مخصوص نشتوں میں پی ٹی آئی سے منتخب خواتین میں کنیز زہرا، ثریا محمد زمان، دلشاد بانو اور کلثوم الیاس جبکہ ٹیکنوکریٹس ککی نشستوں میں اکبر علی اور فضل رحیم شامل ہیں،

پی پی پی کی صوبائی سیکریٹری اطلاعات سعدیہ دانش خواتین اور غلام شہزاد ٹیکنوکریٹ کی سیٹ پر منتخب ہوئے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے صنم بی بی مخصوص نشست پر منتخب ہوئی۔

واضح رہے کہ گلگت بلتستان اسمبلی میں پی ٹی آئی کو 6 آزاد امیدواروں کی شمولیت اور 6 مخصوص نشستوں کے بعد 22 نشستیں، پی پی پی کی 5 اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کی نشستوں کی تعداد 3 ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ گلگت بلتستان کی تیسری قانون ساز اسمبلی کی 24 جنرل نشستوں کے لیے 4 خواتین سمیت 330 اُمیدوار انتخابات میں حصہ لیا تھا جس میں ایک نشست پر انتخاب ملتوی ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان انتخابات میں کامیاب ہونے والے 4 آزاد امیدوار پی ٹی آئی میں شامل

ابتدائی نتائج کے مطابق اس طرح 23 حلقوں میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) 10 نشستوں پر کامیابی حاصل کر کے سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری تھی جس کے بعد 7 آزاد اُمیدوار کامیاب ہوئے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) 3 نشستوں، پاکستان مسلم لیگ (ن) 2 جبکہ متحدہ وحدت المسلمین جس نے پی ٹی آئی کے ساتھ ایک نشست پر ایڈجسٹمنٹ کی تھی وہ ایک نشست پر کامیاب ہوئی۔

پی ٹی آئی کے کارکنان خطے میں اپنی اولین جیت کا جشن منا رہے ہیں تو دوسری جانب ملک کی 2 بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے انتخابات پر دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔

گلگت کے حلقہ نمبر 3 میں گزشتہ روز انتخاب ہوا جہاں پی ٹی آئی کے امیدوارسہیل عباس نے 5 ہزار 790 ووٹ کے ساتھ کامیابی حاصل کی جبکہ آزاد اُمیدوار ڈاکٹر محمد اقبال کو شکست کا سامنا کرنا پڑا جو 3 ہزار 211 ووٹ حاصل کرسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں