ریلیوں پر پابندی کے باوجود ڈنڈا بردار حامیوں کے ہمراہ سربراہ ٹی ایل پی ہری پور میں داخل

17 اکتوبر 2022
علامہ سعد رضوی کچھ دیر کے لیے صدیق اکبر چوک پر رکے اور کارکنان سے نعرے لگوائے—فائل/فوٹو: اے ایف پی
علامہ سعد رضوی کچھ دیر کے لیے صدیق اکبر چوک پر رکے اور کارکنان سے نعرے لگوائے—فائل/فوٹو: اے ایف پی

ہری پور کی حدود میں 15 روز سے جلسوں اور اجتماعات پر پابندی کے باوجود سربراہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) علامہ سعد رضوی اپنے ہزاروں ڈنڈا بردار حامیوں کے ہمراہ جھاری کس کے علاقے سے ضلع میں داخل ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق علامہ سعد رضوی نے حویلیاں کی جانب بلا رکاوٹ سفر جاری رکھا جہاں انہیں شام کو عید میلاد النبیﷺ کے جلوس سے خطاب کرنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’حکومت، ٹی ایل پی کے درمیان معاہدہ طے پاگیا، نگرانی کیلئے کمیٹی قائم‘

علامہ سعد رضوی کچھ دیر کے لیے صدیق اکبر چوک پر رکے اور کارکنان سے نعرے لگوائے، ہری پور میں طے شدہ خطاب کرنے کے بجائے وہ اپنے حامیوں سے گھرے کنٹینر پر حویلیاں روانہ ہوگئے۔

یہ رپورٹ شائع کیے جانے کے وقت جلوس حویلیاں کے راستے پر ہی رواں دواں تھا جبکہ دونوں شہروں کے درمیان بمشکل 20 منٹ کی مسافت ہے۔

ٹی ایل پی کی مقامی قیادت کے مطابق ملک کے دیگر حصوں سے آنے والوں سمیت ریلی کے شرکا کی تعداد 30 ہزار سے زائد تھی لیکن سرکاری ذرائع کے مطابق یہ تعداد 6 ہزار سے 7 ہزار سے زیادہ نہیں ہے۔

ایک پولیس افسر نے کہا کہ ’ہم نے انہیں ہری پور کی شہری حدود میں پرامن طریقے سے داخل ہونے اور پار کرنے کی اجازت دی اور املاک کو نقصان پہنچائے جانے کے خوف سے کارروائی کرنے سے گریز کیا‘۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کی کوٹ لکھپت جیل سے رہائی کی متضاد خبریں

قبل ازیں انتظامیہ نے ہفتے کی رات ہزارہ موٹر وے اور جی ٹی روڈ پر تمام داخلی اور خارجی راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا تھا اور پولیس کے 1600 اہلکار تعینات کر دیے تھے، سول انتظامیہ کی مدد کے لیے بھیجی گئی فرنٹیئر کور کی 2 گروپ بھی کسی قسم کی ممکنہ بدامنی کو روکنے کے لیے چوکنا رہے۔

جی ٹی روڈ اور موٹر وے سے ضلع کے اندر یا باہر جانے والے مسافروں اور گاڑیوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، موبائل سروس دن بھر معطل رہی، تاہم انٹرنیٹ سروس ناقص سگنلز کے ساتھ فعال رہی، جی ٹی روڈ کے دونوں اطراف کے تاجروں نے کاروبار بند رکھا۔

دوسری جانب پولیس نے بتایا کہ ہری پور شہر میں مختلف واقعات میں 2 کمسن لڑکوں سمیت 3 افراد کو قتل کر دیا گیا۔

ایک علیحدہ واقعے کے حوالے سے پولیس نے بتایا کہ 20 سالہ نوجوان خاتون نے ہفتے کی رات ٹاؤن شپ میں اپنے کمرے کے اندر خود کو گولی مار کر مبینہ طور پر خودکشی کر لی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کا نام فورتھ شیڈول سے خارج

لڑکے کے والد نے پولیس کو بتایا کہ ان کا خاندان انتہائی غربت میں ڈوبا ہوا تھا اس لیے ان کی بیٹی نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔

ادھر تحصیل غازی کے گاؤں بلگراں میں 2 کمسن لڑکے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئے، پولیس نے بتایا کہ مرنے والوں کی شناخت 8 سالہ شاہ زیب علی اور 9 سالہ محمد حسین کے نام سے ہوئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں