چین کا عروج قابل ستائش، فتح کیلئے اتحاد ایک قوت ہے، چینی صدر

16 اکتوبر 2022
اپنے خطاب کے دوران چینی صدر نے پالیسیوں سے متعلق کوئی اعلان نہیں کیا —فائل فوٹو: اے ایف پی
اپنے خطاب کے دوران چینی صدر نے پالیسیوں سے متعلق کوئی اعلان نہیں کیا —فائل فوٹو: اے ایف پی

چین کے صدر شی جن پنگ نے عالمی طاقت کے طور پر چین کے عروج کو سراہتے ہوئے کمیونسٹ پارٹی کانگریس کا آغاز کر دیا اور زور دیا کہ ان کی قیادت میں متحد ہوں جو ملک کی تاریخ میں تیسری مدت کے لیے حکومت کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق چین کے گریٹ ہال آف پیپل میں جمع 2300 وفود سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے صدر شی جن پنگ نے دستخط کی گئی پالیسیوں کو فروغ دیتے ہوئے ان کا دفاع کیا، جن پالیسیوں میں زیرو کورونا (کورونا کا خاتمہ) اور بدعنوانی کے خلاف مہم شامل ہے اور انہوں نے پارٹی کے اندر اپنے حریفوں کو شکت دے دی ہے۔

صدر شی جن پنگ نے کہا کہ ’اتحاد ایک قوت ہے، اور فتح کے لیے بھی اتحاد درکار ہوتا ہے‘۔

مزید پڑھیں: چینی صدر کا دیہی غربت کے خلاف کوششوں میں 'مکمل کامیابی' حاصل ہونے کا اعلان

صدر نے ان خیالات کا اظہار اس وقت کیا جب ہال میں موجود وفود سے خطاب کرنے کے لیے اسٹیج پر گئے جہاں پارٹی کے وفود کانگریس کے دوران اگلے پانچ سال کے لیے قیادت کو ووٹ دیں گے۔

اپنے 10 سالہ دورِ حکومت میں چین کو عالمی قوت بنانے والے شی جن پنگ نے کہا کہ ’ چین کے بین الاقوامی اثر و رسوخ اور دنیا کے سامنے طاقت میں واضح طور پر اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ پانچ برسوں کی کارگردگی رپورٹ پر اپنی 100 منٹ کی تقریری کے دوران شی جن پنگ نے دو انتہائی حساس سیکیورٹی اور خودمختاری کے مسائل پر بھی توجہ مرکوز کی، ایک ہانگ کانگ کے حوالے سے جہاں جمہوری مظاہروں کو کچلا گیا اور دوسرا تائیوان کا معاملہ شامل تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چینی صدر کا تاریخی دورہ مکمل

چینی صدر نے ہانگ کانگ کی افراتفری سے حکمرانی کی تبدیلی کو سراہا جبکہ تائیوان کے خود مختار جزیرے پر طاقت کے استعمال کو ترک نہ کرنے کے عہد پر ان کے عزم پر شرکا نے خوب تالیاں بجائیں۔

'زیرو کووڈ پالیسی'

صدر شی جن پنگ نے کورونا وائرس کے خاتمے کے لیے پارٹی کی مسلسل کوششوں کو بھی سراہا، جس کی وجہ سے لوگوں کی زندگی پر شدید پابندیاں عائد ہونے کے ساتھ ملک کی معیشت کو بھی دھچکا لگا۔

انہوں نے کرپشن پر کریک ڈاؤن کی کامیابی پر بھی روشنی ڈالی، جس سے ہزاروں لوگوں کو جیلوں میں بند کیا گیا جس کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ شی جن پنگ کی حکمرانی سے اختلاف رکھنے والوں کو کچلنے کے لیے استعمال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: چینی صدر شی جن پنگ کا غیر ملکی افواج کو انتباہ

انہوں نے کہا کہ انسداد کرپشن کی مہم سے کمیونسٹ پارٹی، فوج اور ریاست میں موجود سنگین خطرات ختم ہوئے ہیں۔

شی جن پنگ نے کہا کہ کرپشن کے خلاف جنگ نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے جو بڑے پیمانے پر تسلیم کی گئی ہے۔

چینی صدر نے کہا کہ چین موسمیاتی تبدیلی پر عالمی قوتوں کے ساتھ کام کرے گا جبکہ انہوں نے روس-یوکرین جنگ پر بھی کوئی بات نہیں کی۔

'استحکام'

اپنے خطاب کے دوران چینی صدر نے پالیسیوں سے متعلق کوئی اعلان نہیں کیا جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شی جن پنگ استحکام لانا چاہتے ہیں۔

شی جن پنگ کے سوانح نگار اور کینیڈا میں مقیم پروفیسر فریڈل چن نے کہا کہ کورونا بحران کے دوران یہ ایک مشکل وقت ہے جہاں بالخصوص امریکا کے ساتھ معاشی بدحالی اور کشیدہ بین الاقوامی معاملات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈرامائی تبدیلی کے بجائے احتیاط کرنا ایک سمجھداری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تعلقات میں تعطل کے دوران امریکی اور چینی صدر کا 7 ماہ میں پہلا رابطہ

شی جن پنگ اور پارٹی کے دیگر اعلیٰ عہدیداروں کی حلف برداری کانگریس کے ختم ہونے کے ایک دن بعد یعنی 23 اکتوبر کو ہونے کا امکان ہے۔

اگر شی جن پنگ کو مزید 5 برس کے لیے پارٹی کا سربراہ مقرر کیا جاتا ہے تو وہ اگلے سال مارچ میں ہونے والے چینی نیشنل پیپلز کانگریس کے سالانہ اجلاس میں صدر منتخب ہوں گے۔

'اعلیٰ سطح کی سیکیورٹی'

کانگریس کے موقع پر بیجنگ کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی جہاں پارٹی کانگریس کی تیاری کی جا رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: چینی صدر کی برطانوی شاہی خاندان سے ملاقات

پارٹی کانگریس میں شریک ہونے والوں نے کمیونسٹ پارٹی، چین کے بارے میں نعرے بھی لگائے جہاں انہوں نے سرخ بینرز بھی آویزاں کر رکھے تھے۔

دوسری جانب، سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز اور تصاویر میں ایک پل کے کنارے ہاتھ سے پینٹ کیے گئے دو بینرز لپیٹے ہوئے مظاہرین کو دیکھا جا سکتا ہے، جس میں کمیونسٹ پارٹی کی پالیسیوں پر تنقید کے نعرے درج تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں