خیبرپختونخوا میں شدید بارشوں سے 9 افراد جاں بحق، اپر اور لوئر چترال میں رین ایمرجنسی نافذ

چترال میں سیلاب کے باعث گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں— فوٹو: عارف حیات
چترال میں سیلاب کے باعث گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں— فوٹو: عارف حیات
اسکردو میں لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آکر ایک ہی خاندان کے 4 افراد جان کی بازی ہار گئے— فوٹو: ڈان نیوز
اسکردو میں لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آکر ایک ہی خاندان کے 4 افراد جان کی بازی ہار گئے— فوٹو: ڈان نیوز

صوبہ خیبر پختونخوا میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ہونے والی تباہ کن بارشوں کے نتیجے میں پیش آنے والے حادثات میں کم از کم 9 افراد جاں بحق ہو گئے اور صوبے کی نگران حکومت نے 15 اگست تک اپر اور لوئر چترال میں رین ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔

صوبے کے کچھ علاقوں میں گزشتہ روز تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش ہوئی، جس کی نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی اور انفرااسٹرکچر تباہ ہوگیا۔

بارش دن بھر وقفے وقفے سے جاری رہی، جس کے نتیجے میں ضلع میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی اور چترال میں سیلابی صورتحال بھی پیدا ہوگئی جو پُلوں، سڑکوں اور مویشیوں کو بہا لے گیا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے کئی علاقوں میں 26 جولائی تک بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 9 افراد جاں بحق ہو گئے، ان میں سے دو افراد سوات، دو بٹگرام، مانسہرہ میں چار اور بونیر میں ایک شخص جان سے گیا۔

رپورٹ میں مزید بتایا کہ بارش کے نتیجے میں پیش آنے والے حادثات میں کم ازکم 7 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سوات اور ببٹگرام میں تین، تین جبکہ مانسہرہ میں ایک شخص زخمی ہو گیا۔

ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق مختلف واقعات میں 9 گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے جبکہ 67 گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا، ایک اسکول کی عمارت کو جزوی طور پر نقصان پہنچا جبکہ 47 مویشی ہلاک ہو گئے۔

محکمہ ریلیف، بحالی و آبادکاری جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ دونوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے ایمرجنسی نافذ کرنے کی درخواست کی تھی تاکہ وہ فوری ریسکیو اور امدادی سرگرمیاں شروع کر سکیں۔

لہٰذا صوبائی حکومت نے فوری طور پر 2 اضلاع میں رین ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایمرجنسی کا نفاذ 15 اگست تک ہوگا تاکہ امدادی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ تباہ شدہ مواصلاتی نیٹ ورک اور پانی کی فراہمی کی مکمل بحالی ہوسکے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لوئر چترال میں 5 مقامات پر ’روڈ کلیئرنس‘ کی سرگرمیاں جاری ہیں جو سیلاب کی وجہ سے کل سے بند ہیں۔

دریائے چترال میں انتہائی اونچے سیلاب اور لوئر چترال میں ہونے والی تباہی کا حوالہ دیتے ہوئے پی ڈی ایم اے نے کہا کہ غیر محفوظ آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے اور انہیں کھانے پینے کی اشیا بھی فراہم کی گئی ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ لوئر اور اپر چترال میں متاثرین کے لیے خوراک کے علاوہ دیگر ضروری اشیا بھی روانہ کر دی گئی ہیں، اپر چترال میں نقصانات کی تفصیلات بتاتے ہوئے پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ مختلف مقامات پر واٹر سپلائی کی 8 اسکیموں کو نقصان پہنچا۔

اسکردو میں لینڈ سلائیڈنگ، 4 افراد جاں بحق

علاوہ ازیں گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آکر ایک ہی خاندان کے 4 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

اسکردو کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) راجا مرزا حسن نے بتایا کہ ضلع استور سے تعلق رکھنے والی ایک فیملی اسکردو سے گلگت جارہی تھی، ضلع گلگت کے قریب اسکردو کی آخری آبادی شینگوس کے مقام پر پہنچتے ہی ان کی گاڑی کے سامنے لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جس سے بچنے کے لیے تمام افراد گاڑی سے اُتر کر محفوظ مقام کی جانب جارہے تھے۔

تاہم اسی اثنا میں مذکورہ خاندان کے افراد دوسری لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آگئے جس کے نتیجے میں اس خاندان کے 5 افراد میں سے 3 خواتین اور ایک بچہ جاں بحق ہو گیا جبکہ ایک شخص زخمی ہوا۔

انہوں نے کہا کہ لینڈ سلائیڈنگ کے شکار افراد تک فوری رسائی اس لیے نہیں ملی کیونکہ شاہراہ بلتستان، جائے حادثہ کے علاوہ 4 دیگر مقامات پر تیز بارشوں کے باعث ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کے سبب بند ہے۔

ملبے تلے دب جانے والے افراد کو نکالنے کے حوالے سے ایس ایس پی کا مزید کہنا تھا کہ رسائی کی کوشش جاری ہے، ریسکیو ٹیمیں ان تک پہنچنے کی تگ و دو کر رہی ہیں۔

لینڈ سلائیڈنگ کے شکار ایک ہی فیملی کے افراد کو ریسکیو کرنے کے حوالے سے 1122 اسکردو کے ترجمان غلام رسول نے کہا کہ جگہ جگہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے اسکردو سے ریسکیو ممکن نہ ہونے پر گلگت سے ایمبولینس اور مورچری گاڑیاں روانہ کردی گئی ہیں مگر گلگت کے مقام آسمان پڑی کے جگہ پر انہیں روک دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ لوگ چند گھنٹے قبل ریسکیو ٹیموں کے ہمراہ جائے حادثہ تک پہنچ گئے تھے، دوپہر 2 بجے کے قریب امدادی ٹیم سے رابطہ ہوا تھا جس کے مطابق 4 میتوں اور ایک زخمی کو کاندھوں پر اٹھا کر امدادی ٹیم 10 کلو میٹر کا فیصلہ پیدل طے کر چکے تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ مواصلاتی نظام نہ ہونے سے شاہراہِ بلتستان میں فوری امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

ادھر صوبائی حکومت کے مطابق شاہراہ قراقرم پر ہوڈر کے مقام پر سیلابی ریلا آنے سے شاہراہ ٹریفک کے لیے بند ہو گئی ہے جس سے سیاحوں اور مال بردار گاڑیوں کی لائنیں لگ گئی ہیں۔

آج دوسرے روز بھی ندی نالوں میں اونچے درجے کا پانی آنے سے نشیبی آبادیوں میں رہائش پذیر افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں جبکہ غذر ، دیامر ، شگر اور گلگت کے متعدد مقامات پر سیلابی ریلے سے فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

گلگت کے نواحی گاؤں تھول داس میں بارش سے کئی خاندان گھروں کی دیواریں گرنے سے بے گھر ہو گئے ہیں۔

محکمہ موسمیات نے آئندہ 3 روز تک تیز بارش کا سلسلہ جاری رہنے کی پیش گوئی کے ساتھ ساتھ پہاڑی علاقوں میں غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔

بلوچستان

دریں اثنا کوئٹہ کے علاقے نصیر آباد اور گرد و نواح میں موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری ہے، بارش کے باعث گرمی کی شدت میں کمی آگئی جبکہ نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔

خضدار شہر اور گردونواح میں بادلوں کا راج ہے، رات گئے سے ہلکی ہلکی بارش جاری ہے جس کے باعث موسم خوشگوار ہوگیا جبکہ بارش کے سبب ایم-8 قومی شاہراہ ٹریفک کے لیے بند کردی گئی، علاوہ ازیں مچھ، بولان اور گردونواح میں گزشتہ شب بارش کے باعث بولان پنجرہ پل کے مقام پر تاحال بند ہے۔

واشک کے علاقے پتک اور بسیمہ میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی، درجنوں دکانیں مہندم ہوگئیں، پتک کے بازار میں سیلابی ریلہ داخل ہونے سے کئی مکانات تباہ ہوگئے، اشیائے خورونوش، پیٹرول، ڈیزل اور مرغیاں پانی میں بہہ گئے۔

پتک میں برسات کا پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہوگیا، متعدد گھر اور دیواریں منہدم ہوگئیں، انگور کے باغات اور زمینداروں کی تیار فصلیں زیر آب آگئیں۔

دریں اثنا بلوچستان-پنجاب قومی شاہراہ ٹریفک کے لیے بحال کردی گئی ہے، کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس کے مطابق کوہ سلیمان میں شدید بارش کے باعث بی ایم پی چیک پوسٹ راکھی گاج کے مقام پر مٹی کا تودا گرنے سے 6 گھنٹے تک شاہراہ پر ٹریفک کی روانی معطل رہی، بھاری مشینری سے بلوچستان کو پنجاب سے ملانے والی قومی شاہراہ این-70 کو ٹریفک کی روانی کے لیے بحال کردیا گیا ہے۔

بولان کے علاقے میں پنجرہ پُل کے قریب عارضی راستہ ایک بار پھر بہہ گیا، این 65 قومی شاہراہ پر ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی جس کے نتیجے میں کوئٹہ کا سکھر سے رابطہ منقطع ہوگیا، مسافر گاڑیاں پھنس گئیں اور دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

کچھی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پنجرہ پل کے قریب ندی نالوں میں شدید طغیانی ہے، مسافر بولان میں سفر کرنے سے گریز کریں، سیلاب کا پانی کم ہوتے ہی قومی شاہراہ کو بحال کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے جنرل مینیجر آغا عنایت نے کہا کہ بلوچستان کے ضلع کچھی میں بارش کی وجہ سے بھی پنجرہ پُل پر سیلاب کا پانی آنے کی وجہ سے ٹریفک معطل ہوگئی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ این ایچ اے کی مشینری عملے کے ساتھ اسٹینڈ بائی پر ہے اور پانی کی سطح کم ہونے پر ٹریفک بحال کر دی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں