اسٹیبلشمنٹ انتخابات سے ’سخت خوفزدہ‘ ہے، عمران خان

اپ ڈیٹ 04 اگست 2023
عمران خان نے کہا کہ خواتین سمیت پی ٹی آئی کے تقریباً 10 ہزار رہنما اور کارکنان اب بھی جیلوں میں ہیں — فائل فوٹو: آئی این پی
عمران خان نے کہا کہ خواتین سمیت پی ٹی آئی کے تقریباً 10 ہزار رہنما اور کارکنان اب بھی جیلوں میں ہیں — فائل فوٹو: آئی این پی

جہاں ایک جانب وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے ملے جلے اشارے بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے، وہیں دوسری جانب سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکمران اور اسٹیبلشمنٹ انتخابات سے سخت خوفزدہ ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ پی ٹی آئی انتخابات میں کلین سویپ کر لے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے کے شروع میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ عام انتخابات، حالیہ مردم شماری کی بنیاد پر کرائے جائیں گے جب کہ اس پر وزیر قانون نے کہا کہ اس حساب سے انتخابات میں کم از کم 90 روز کی تاخیر ہو سکتی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے پروگرام ’ہارڈ ٹاک‘ میں ایک انٹرویو کے دوران پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ خواتین سمیت پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف ہونے والے تمام تر مظالم کے باوجود ان کی پارٹی اپنی جگہ برقرار ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کے متعدد رہنماؤں نے دباؤ کے تحت پارٹی چھوڑ دی جب کہ خواتین سمیت پارٹی کے تقریباً 10 ہزار رہنما اور کارکنان اب بھی جیلوں میں ہیں، ان میں کئی کو حراست کے دوران تشدد کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں بھی ایک طرح سے گھر میں نظربند ہوں۔

عمران خان نے کہا کہ ملک کو موجودہ سیاسی اور معاشی بحرانوں سے نکالنے کا واحد حل آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہیں جب کہ دہشت گردی بھی ان بحرانوں کی ہی ایک شکل ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہے اور ملک تاریک دور کی جانب بڑھ رہا ہے، لیکن اس بات کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ ملک کو لوٹتے رہنے والوں سے ہاتھ ملا لیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا مجھے انہی لوگوں (نواز شریف اور آصف زرداری) کے ساتھ مل جانا چاہیے جو پاکستان میں قانون کی حکمرانی کے خاتمے کے ذمہ دار ہیں۔

اینکر نے اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے عمران خان کی حمایت واپس لینے کے بعد اس کے خلاف بولنے پر عمران خان کو منافق قرار دیا، جس پر پی ٹی آئی کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے نہیں بنایا تھا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے 22 برس قبل اپنی پارٹی بنائی اور عوام کی حقیقی حمایت کی وجہ سے ہی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے مبینہ طور پر پی ٹی آئی حکومت گرائے جانے کے بعد اس نے 37 میں سے 30 ضمنی انتخابات جیتے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی، فوج کی وجہ سے اقتدار میں نہیں آئی بلکہ اس لیے اقتدار میں آئی تھی کیونکہ فوج نے 2018 میں اس کی مخالفت نہیں کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ 2013 میں نواز شریف کو اقتدار میں لانے کے لیے فوج نے مدد کی۔

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ عدالتی فیصلوں میں وضاحت کی گئی کہ پی ٹی آئی کا کوئی بھی رہنما اور کارکن 9 مئی کو کسی بھی پرتشدد کارروائی میں ملوث نہیں تھا، انہوں نے اس روز 4 مقامات پر ہونے والے آتش زنی کے حملوں کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا، انہوں نے کہا کہ میں کسی بھی معاملے میں بالکل قصوروار نہیں ہوں۔

اینکر کے اس سوال کو مسترد کرتے ہوئے کہ نواز شریف کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دینے کا آپ کا مطالبہ تھا، اب اسی طرح کا خطرہ آپ کے اپنے سر پر منڈلا رہا ہے، پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ ان دونوں واقعات میں بالکل کوئی مطابقت نہیں ہے۔

انہوں نے اپنے خلاف بدعنوانی کے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ لاکھوں ڈالر مالیت کے 4 لگژری فلیٹس کا موازنہ اس سے نہیں کر سکتے جو یہاں ہو رہا ہے، حکمران اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ مجھے قید کرنا چاہتے ہیں، نااہل قرار دلوانا چاہتے ہیں۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ وہ دہشت گردی سے لے کر توہین مذہب تک کے تقریباً 200 مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ 2 ماہ کے دوران تقریباً 350 بار عدالتوں میں پیش ہو چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں