’ڈیل مسترد‘، عمران خان نے کبھی پاکستان نہ چھوڑنے کا عزم ظاہر کیا ہے، وکیل کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 03 ستمبر 2023
عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

اٹک جیل میں قید پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ ملاقات کرنے کے بعد ان کے وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم نے اپنی رہائی کے لیے کسی بھی ڈیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کبھی بھی پاکستان نہیں چھوڑیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کے روز ملاقات کے بعد جیل کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ایڈووکیٹ شعیب شاہین نے کہا کہ عمران خان نے کسی بھی ڈیل کو مسترد کر دیا ہے اور بیرون ملک رہائش اختیار کرنے کے تاثر کو ان کی مقبولیت کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا گیا بے بنیاد پروپیگنڈا قرار دیا ہے۔

شعیب شاہین کے مطابق عمران خان نے کہا کہ ان کے بیرون ملک اثاثے ہیں اور نہ ہی بینک اکاؤنٹس ہیں۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین نے جلد از جلد، منصفانہ اور شفاف انتخابات کو ان تمام سیاسی، معاشی اور مالیاتی بحرانوں کا حل قرار دیا جنہوں نے پی ڈی ایم کے 16 ماہ کے دور حکومت کے دوران ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

شعیب شاہین کے مطابق قوم کے نام اپنے پیغام میں عمران خان نے عوام پر زور دیا کہ وہ اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہوں، انہوں نے کہا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ہتھکنڈوں کے سامنے کبھی نہیں جھکیں گے اور 100 سال تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہنے کے لیے تیار ہیں۔

پی ٹی آئی کے سربراہ خراب معاشی صورتحال پر پاکستانی عوام کے لیے پریشان تھے۔

عمران خان کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ سابق وزیر اعظم کے خلاف تمام 180 مقدمات سیاسی انجینئرڈ ہیں جن میں سے زیادہ تر مقدمات میں انہیں ضمانت مل چکی ہے۔

شعیب شاہین نے کہا کہ قانونی ٹیم بقیہ مقدمات میں بھی جلد ضمانت کے لیے درخواست دائر کرے گی، عمران خان کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے دوران ان کے معالج ڈاکٹر فیصل سلطان اور ان کی قانونی ٹیم کے دیگر ارکان بھی موجود تھے جن میں سلمان صفدر، علی اعجاز بٹر، شیراز احمد رانجھا، بیرسٹر گوہر علی خان، نعیم حیدر پنجوتھا اور انتظار حسین پنجوتھا بھی شامل تھے۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نعیم حیدر پنچوتھا نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین مکمل طور پر ٹھیک اور صحت مند ہیں۔

نعیم حیدر پنچوتھا کے مطابق پی ٹی آئی کے سربراہ کی قانونی ٹیم نے سابق وزیراعظم کے خلاف سائفر کیس کی اٹک جیل منتقلی کو بھی مسترد کر دیا ہے۔

عمران خان اور ان کے وکلا کے درمیان ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پی ٹی آئی کے سربراہ اور دیگر ملزمان کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت درج مقدمہ چلانے کے لیے بنائی گئی خصوصی عدالت نے جمعے کے روز ملاقات کی اجازت دی تھی۔

عمران خان کو اپنے معالج ڈاکٹر فیصل سلطان سے بھی ملاقات کی اجازت دی گئی تھی۔

درخواست ضمانت پر کارروائی ملتوی

اس کے علاوہ خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواستوں کی سماعت ملتوی کر دی۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت تشکیل دی گئی خصوصی عدالت کے قیام کا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہونے کی وجہ سے ہفتے کی کارروائی بغیر کسی پیش رفت کے ملتوی کردی گئی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جج ابو الحسنات ذوالقرنین کو خصوصی عدالت میں تعینات کرنے کے نوٹی فکیشن کو چیلنج کیا ہے۔

عمران خان کے وکیل نے جج کو مطلع کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس میں متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کر دیا ہے جب کہ عمران خان کے مقدمے کی سماعت اٹک منتقل کرنے کے فیصلے کے خلاف بھی ایک علیحدہ درخواست دائر کی گئی ہے۔

ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے استدلال کیا کہ سابق وزیر اعظم نے خصوصی عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے اورکیونکہ کیس زیر سماعت ہے، عدالت کو سماعت ملتوی کرنی چاہیے۔

خصوصی عدالت کے جج نے اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں