پنجاب: بجلی چوری کے خلاف مہم جاری، لیسکو میں بڑے پیمانے پر تقرر و تبادلے

اپ ڈیٹ 09 ستمبر 2023
بجلی چوری کرنے میں ایک سابق ناظم، سابق رکن قومی و صوبائی اسمبلی اور ایک کونسلر بھی ملوث پائے گئے—فائل فوٹو: اے ایف پی
بجلی چوری کرنے میں ایک سابق ناظم، سابق رکن قومی و صوبائی اسمبلی اور ایک کونسلر بھی ملوث پائے گئے—فائل فوٹو: اے ایف پی

بجلی کے نرخوں میں بے تحاشہ اضافے کے بعد بجلی چوری روکنے کے لیے کثیر الجہتی حکمت عملی کے تحت لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے گریڈ 19 تک کے سیکڑوں افسران اور تمام فیلڈ فارمیشنز کے سربراہان کو تبدیل کر دیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب لاہور اور اس کے گرد و نواح میں کریک ڈاؤن کے دوسرے روز سابق اراکین قومی اسمبلی سمیت بااثر افراد کی جانب سے بجلی چوری کے لیے استعمال ہونے والے مزید 200 کنکشن پکڑے گئے۔

علاوہ ازیں کمشنر لاہور کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بجلی کے واجبات کی وصولی کے لیے پہلے بڑے نادہندگان کو پکڑا جائے اور ریونیو افسران کو اضافی اختیارات دیے جائیں، اور نہ صرف بجلی چوروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی بلکہ بجلی چوروں کو سہولت فراہم کرنے والے افسران کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی جائے گی۔

معاشرے میں بجلی چوری کی حوصلہ شکنی کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا کہ تحصیلوں اور دیہاتوں کی مساجد سے بجلی چوری اور اس کے خلاف کی جانے والی کارروائی کے بارے میں اعلانات کرائے جائیں گے۔

لیسکو میں بڑے پیمانے پر تقرر و تبادلوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے ذرائع نے کہا کہ ہم نے اپنی پوری فیلڈ فارمیشنز (ایس ڈی اوز، ایکس ای اینز اور ایس ایز) کے افسران/سربراہوں کا تبادلہ کر دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کل 351 افسران کے تبادلے کیے گئے ہیں، جن میں 21 ایس ای، 89 ایکس ای اینز اور 238 ایس ڈی اوز شامل ہیں، حتیٰ کہ 3 فیلڈ اسٹور منیجرز کا بھی تبادلہ کر دیا گیا ہے، تاہم گریڈ 20 سے 22 تک کے افسران کے تبادلے کی کوئی تجویز نہیں ہے۔

جن افسران کا تبادلہ کیا گیا ہے ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو بجلی چوری میں لوگوں کو سہولت فراہم کرنے میں بالواسطہ یا بلاواسطہ ملوث تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ ان بڑے پیمانے پر تبادلوں کے پیچھے بنیادی مقصد افسران کی ان علاقوں میں رفاقت کو ختم کرنا ہے جہاں وہ طویل عرصے سے تعینات ہیں تاکہ وہ کسی کو بجلی چوری کرنے یا کسی اور غلط کام میں سہولت فراہم نہ کر سکیں۔

دریں اثنا، لیسکو ٹیموں نے مختلف سروس ایریاز میں کروڑوں روپے کی بجلی چوری کے لیے استعمال ہونے والے 200 کنکشن پکڑے اور صارفین پر جرمانہ عائد کیا، بجلی چوری کرنے میں ایک سابق ناظم، سابق رکن قومی و صوبائی اسمبلی اور ایک کونسلر بھی ملوث پائے گئے۔

سربراہ لیسکو شاہد حیدر نے ایک بیان میں کہا کہ اگر افسران لوگوں کو بجلی چوری کرنے کے لیے سہولت کاری میں ملوث پائے گئے تو ہم ایسے تمام افسران کے خلاف بھی کارروائی کریں گے۔

دوسری جانب کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پہلے مرحلے میں حساس علاقوں (جن میں وہ 22 سب ڈویژنز شامل ہیں جو لیسکو کے 830 ہائی لاسز فیڈرز کی سروس کے دائرہ کار میں آتے ہیں) میں تیزی سے آپریشن شروع کیا جائے گا۔

کمشنر لاہور نے کہا کہ ان بجلی چوروں اور نادہندگان کے خلاف فوری طور پر ایف آئی آر درج کی جائے گی، ان کارروائیوں کے پہلے مرحلے میں بڑے نادہندگان کو پکڑا جانا چاہیے۔

اجلاس میں لیسکو کے نادہندگان سے واجبات کی وصولی کے لیے ریونیو افسران کو اضافی اختیارات دینے اور اس حوالے سے اقدامات کے بارے میں مساجد سے اعلانات کرنے کے فیصلے بھی کیے گئے۔

علاوہ ازیں ٹرانسمیشن لائنوں اور گرڈ اسٹیشنز کی دیکھ بھال کے لیے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی لمیٹڈ (این ٹی ڈی سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر رانا عبدالجبار خان نے اثاثہ جات کے انتظام (نارتھ) کے انجینئرز کو ہدایت کی کہ وہ نظام کی پائیداری کو بہتر بنائیں اور سردیوں یا خراب موسمی حالات کے دوران بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے کے لیے ایک مینٹیننس پلان تیار کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں