برطانیہ اور ترکی میں بریگزٹ کے بعد کا تجارتی معاہدہ ہوگیا

اپ ڈیٹ 30 دسمبر 2020
برطانوی وزیر خارجہ لِز ٹروس - فائل فوٹو:رائٹرز
برطانوی وزیر خارجہ لِز ٹروس - فائل فوٹو:رائٹرز

انقرہ: برطانیہ جہاں نئے سال کے آغاز پر یورپی یونین کا اقتصادی مدار چھوڑنے کی تیاری کر رہا ہے وہیں اس نے ترکی ساتھ ایک آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دستخط کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ معاہدہ جو یکم جنوری سے نافذ العمل ہوگا، اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا فروغ ہے جو 2019 میں 25 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کی رہی تھی۔

مزید پڑھیں: ترکی کے ساتھ رواں ہفتے آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دستخط کریں گے، برطانیہ

بریگزٹ کے بعد کا یہ معاہدہ ان معاہدوں میں شامل ہے جو برطانوی حکومت دنیا بھر کے ممالک سے کرنا چاہتی ہے جبکہ یہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس حکومت نے یورپی یونین کے ساتھ تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دے دی ہے۔

برطانیہ نے رواں سال 31 جنوری کو یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرلی تھی تاہم 31 دسمبر کو ختم ہونے والی منتقلی کی مدت تک یہ یورپی یونین کے کاروباری قواعد و ضوابط کے تحت رہا۔

ادھر ترکی کے وزیر تجارت روہسر پیکان اور ترکی میں برطانوی سفیر ڈومینک چِلکوٹ نے اس معاہدے پر دستخط کیے۔

روہسر پیکان نے اس معاہدے کو 1995 میں یورپی یونین کے ساتھ کسٹم یونین کے معاہدے پر دستخط کے بعد ترکی کے لیے سب سے اہم تجارتی معاہدہ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کے تجارتی معاہدے کی آخری کوششیں جاری

اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزادانہ تجارت کا معاہدہ ترکی اور برطانیہ کے درمیان تعلقات میں ایک نیا اور خصوصی سنگ میل ہے۔

واضح رہے کہ برطانیہ ترکی کی دوسری سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے۔

دوسری جانب برطانوی حکومت کے ایک بیان میں کہا گیا کہ اس معاہدے سے 2019 میں ترکی کو سامان برآمد کرنے والے تقریبا 7 ہزار 600 برطانوی کاروباروں کے لیے موجودہ ترجیحی نرخوں کو محفوظ بنایا جائے گا اور اشیا کے ٹیرف کے آزادانہ بہاؤ کو یقینی بنایا جائے گا۔

دونوں ممالک نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ مستقبل میں مزید جامع معاہدے کا باعث بنے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں