انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر مزید 1.90 روپے مہنگا

اپ ڈیٹ 20 اپريل 2022
انٹربینک مارکیٹ میں کرنسی ڈیلر عاطف احمد نے کہا کہ ڈر ہے کہ ڈالر مزید بڑھے گا —فائل فوٹو: اے ایف پی
انٹربینک مارکیٹ میں کرنسی ڈیلر عاطف احمد نے کہا کہ ڈر ہے کہ ڈالر مزید بڑھے گا —فائل فوٹو: اے ایف پی

انٹربینک مارکیٹ میں مقامی کرنسی کے مقابلے میں امریکی ڈالر طلب بڑھنے کے بعد مزید 1.90 روپے مہنگا ہوگیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بینکوں کی جانب سے محدود انداز میں ڈالر کی تجارت کی گئی لیکن روپے کے مقابلے میں اسے بڑھنے سے نہیں روکا جاسکا، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق ڈالر 184.44 روپے پر بند ہوا جوکہ ایک دن قبل 182.54 روپے پر تھا۔

کرنسی ڈیلرز کو مقامی کرنسی، امریکی ڈالر کے مقابلے میں مسلسل گراوٹ سے بچاؤ کے فوری امکان کی امید نہیں ہے لیکن وہ آئی ایم ایف کے ساتھ تازہ مذاکرات اور وزیر اعظم شہباز شریف کے غیر ملکی دورے سے بہتر نتائج برآمد ہونے کے منتظر ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈالر مزید 3 روپے 25 پیسے مہنگا، 189.25 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

پچھلے 7 روز کے دوران ڈالر کی قدر میں تقریباً 3.65 فیصد کمی کے بعد پیر کو روپے کی قدر میں 99 پیسے کی کمی آئی، وفاق میں حکومت کی تبدیلی نے روپے کو 7 اپریل کو 188.18 روپے کی اب تک کی کم ترین سطح سے 181.55 روپے تک بحالی میں مدد فراہم کی۔

انٹربینک مارکیٹ میں ایک کرنسی ڈیلر عاطف احمد نے کہا کہ ’ڈر ہے کہ ڈالر مزید بڑھے گا کیونکہ غیریقینی صورتحال بدستور برقرار ہے جو روپے کو مزید کمزور کر سکتی ہے‘۔

کرنسی ڈیلرز پُرامید ہیں کہ چین جلد ہی تقریباً 2 ارب 40 کروڑ ڈالر کے قرضے فراہم کرے گا جبکہ آئی ایم ایف ملک پر اپنا دباؤ کم کر سکتا ہے، اطلاعات کے مطابق نئے وزیر خزانہ آئی ایم ایف سے مذاکرات شروع کرنے میں مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 185.2 روپے پر پہنچ گیا

عاطف احمد نے کہا کہ وزیراعظم کا سعودی عرب اور چین کا دورہ متوقع ہے، دونوں ممالک پاکستان کے بیرونی کھاتوں اور زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنانے میں مدد کر رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ وہ شرح تبادلہ میں کسی بڑی تبدیلی کی توقع نہیں کر رہے۔

کرنسی کے ماہرین اور ڈیلرز نے کہا کہ شرح تبادلہ میں بہتری صرف برآمدات اور اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافے سے ہی ہو سکتی ہے، ملکی برآمدات میں اب تک 25 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ اس کے برعکس مرکزی بینک اگست 2021 سے اب تک 9 ارب 2 کروڑ 24 لاکھ ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر گنوا چکا ہے۔

ایک سینئر بینکر نے کہا کہ اگر رواں مالی سال کے آخر تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 15 ارب ڈالر تک بڑھ جاتا ہے تو زرمبادلہ کی شرح روپے کے موافق ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے اور ڈالر جلد ہی 190 روپے تک پہنچ جائے گا۔

امریکی ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے نے مقامی معیشت کو بڑھاوا دیا ہے کیونکہ درآمدات کا معیشت کے تمام شعبوں پر وسیع اثر پڑتا ہے، اسٹیٹ بینک نے بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے کے لیے حال ہی میں شرح سود میں 250 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں