بھارت: طالبات کی نازیبا ویڈیوز وائرل ہونے پر یونیورسٹی طلبہ کا شدید احتجاج

اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2022
پولیس اور یونیورسٹی انتظامیہ نے واضح کیا کہ مذکورہ طالبہ نے صرف اپنی ویڈیو اپنے دوست کو بھیجی تھی—ٹوئٹر : این ڈی ٹی وی
پولیس اور یونیورسٹی انتظامیہ نے واضح کیا کہ مذکورہ طالبہ نے صرف اپنی ویڈیو اپنے دوست کو بھیجی تھی—ٹوئٹر : این ڈی ٹی وی

بھارت کے شہرچندی گڑھ میں یونیورسٹی کی طالبات کی نازیبا ویڈیوز وائرل ہونے پر 8 لڑکیوں کی مبینہ طور پر خودکشی کی کوشش کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد 2 روز تک بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق موہالی میں قائم نجی یونیورسٹی میں ایک طالبہ کی جانب سے 60 سے زائد طالبات کی نازیبا ویڈیوز بنا کر اپنے دوست کو بھیجنے کا دعویٰ سامنے آیا جس نے بعدازاں ان ویڈیوز کو مبینہ طور پر فحش ویب سائٹس پر اپ لوڈ کردیا۔

واقعے میں ملوث ملزمان رقم کے عوض یہ ویڈیوز فروخت کرتے تھے، بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق یہ ویڈیوز بنانے والی طالبہ کو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا جو موہالی کی رہنے والی ہے اور اس نے یہ ویڈیوز شملہ میں رہنے والے اپنے ایک دوست کو بھیجی تھیں۔

تاہم پولیس اور یونیورسٹی انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ مذکورہ طالبہ نے صرف اپنی ویڈیو اپنے دوست کو بھیجی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: گستاخانہ بیان کے خلاف بھارت میں پرتشدد مظاہرے، 2 افراد جاں بحق

ڈی جی پی گورو یادو اور یونیورسٹی کے چانسلر ستنام سنگھ سندھو نے کسی بھی لڑکی کی خودکشی کی کوشش کے دعوے سے بھی انکار کیا ہے۔

یونیورسٹی حکام کا کہنا ہے کہ ہاسٹل وارڈن الزامات کی جانچ کر رہے ہیں، ہم نے معاملے کی چھان بین کی ہے اور ابھی تک کوئی قابل اعتراض ویڈیو نہیں ملی ہے‘۔

دوسری جانب طالبات کی نازیبا ویڈیوز وائرل کیے جانے اور اس کے ردعمل میں 8 لڑکیوں کی مبینہ طور پر خودکشی کی کوشش کی اطلاعات سامنے آتے ہی طلبہ کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔

یونیورسٹی کے باہر احتجاج کرنے والی طالبات نے یونیورسٹی انتظامیہ پر اس معاملے پر کارروائی کرنے کے بجائے معاملے کو دبانے کا الزام عائد کیا۔

مزید پڑھیں: بھارتی کسانوں کا ایک بار پھر دارالحکومت میں احتجاج

چندی گڑھ یونیورسٹی کے ہاسٹلز میں رہائش پذیر کئی طلبہ نے شدید احتجاج کیا اور معاملے کو درست انداز میں نہ سمبھالنے پر یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی۔

حکام نے بتایا کہ مظاہروں کے دوران چند لڑکیاں بےہوش بھی ہو گئی تھیں اور انہیں مقامی سول ہسپتال لے جایا گیا جہاں سے انہیں چند گھنٹوں کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا۔

یونیورسٹی انتطامیہ اور ایس ایس پی وویکشیل سونی نے کسی بھی طالبہ کی خودکشی کی کوشش کی خبروں کو محض افواہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جن لڑکیوں کو ایمبولینس میں لے جایا گیا تھا وہ دراصل احتجاج کے دوران بے ہوش ہوگئی تھیں‘۔

یونیورسٹی انتطامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ ’ابتدائی تفتیش میں کسی طالبہ کی ایسی کوئی ویڈیو نہیں ملی ہے، طالبہ کی ایک ذاتی ویڈیو ملی ہے جو اس نے خود اپنے بوائے فرینڈ کو بھیجی تھی‘۔

انتظامیہ کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کی یقین دہانی کے بعد گزشتہ شب طلبہ نے اپنا احتجاج ختم کر دیا۔

طلبہ کی جانب سے 3 مطالبات تسلیم کرلیے گئے جن کے مطابق طالبات کی 10 رکنی کمیٹی کو اس معاملے پر پیش رفت کے حوالے سے اپ ڈیٹس دی جاتی رہیں گی، مذکورہ ہاسٹل کے وارڈن کو معطل کیا جائے گا اور گرلز ہاسٹل کی تلاشی کی جائے گی۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے گرلز ہاسٹل کے واش رومز کے دروازے تبدیل کر نے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں