• KHI: Zuhr 12:39pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:09pm Asr 5:00pm
  • ISB: Zuhr 12:14pm Asr 5:09pm
  • KHI: Zuhr 12:39pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:09pm Asr 5:00pm
  • ISB: Zuhr 12:14pm Asr 5:09pm

بھارتی کسانوں کا ایک بار پھر دارالحکومت میں احتجاج

شائع August 23, 2022
کسانوں نے سڑک پر رکھی رکاوٹیں توڑ دیں، وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف شدید نعرے لگائے—فوٹو:رائٹرز
کسانوں نے سڑک پر رکھی رکاوٹیں توڑ دیں، وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف شدید نعرے لگائے—فوٹو:رائٹرز

ہزاروں بھارتی کسان مودی حکومت کی جانب سے منظور کردہ متنازع زرعی قوانین سے متعلق وعدے پورے نہ کیے جانے کے خلاف دوبارہ احتجاج کرتے ہوئے ملک کے دارالحکومت نئی دہلی پہنچ گئے جہاں انہوں نے سڑک پر رکھی رکاوٹیں توڑ دیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف شدید نعرے لگائے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق متنازع قوانین کے خلاف کسانوں کی جانب سے ایک سال سے جاری احتجاج کو ختم کیے جانے اور حکومت کی طرف سے ان کے کئی مطالبات منظور کیے جانے کے 8 ماہ سے زیادہ گزرنے کے بعد 5ہزار سے زیادہ کسان ایک بار پھر دارالحکومت کے مرکزی علاقے میں نریندر مودی اور ان کی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے جمع ہوئے۔

احتجاج کو منظم کرنے والی کسان تنظیم 'سمیوکتہ کسان مورچہ' کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق کسان مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومت تمام زرعی پیداوار کے لیے کم از کم امدادی قیمت کی ضمانت دے اور دیگر مطالبات کے علاوہ کسانوں کے تمام قرضے معاف کرے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: شدید احتجاج کے باوجود متنازع زرعی بل قانون بن گیا

وفاقی وزارت زراعت کے ترجمان نے معاملے پر رد عمل دینے کی درخواست پر کوئی جواب نہیں دیا۔

احتجاج کے دوران مظاہرین نے بینرز اور جھنڈے اٹھا رکھے تھے، وہ نریندر مودی کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے احتجاج کے مقام پر پہنچے اور راستے میں آنے والی تمام رکاوٹوں کو توڑ دیا۔

گزشتہ نومبر میں نریندر مودی نے کہا تھا کہ وہ ان 3 زرعی قوانین کو واپس لیں گے جن کا مقصد زردی منڈیوں کو ڈی ریگولیٹ کرنا تھا جب کہ ان قوانین کے بارے میں کسانوں کا مؤقف تھا کہ یہ قوانین کارپوریشنوں کو کسانوں کا استحصال کرنے کی اجازت دیں گے۔

مزید پڑھیں: بھارتی کسانوں نے مودی حکومت کے خلاف دوبارہ احتجاج کا آغاز کردیا

وفاقی حکومت نے کاشتکاروں اور سرکاری حکام پر مشتمل ایک پینل قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا تھا جس کا مقصد ان طریقوں کو تلاش کرنا تھا جن کے ذریعے کم از کم امدادی قیمتوں (ایم اسی پی) کو یقینی بنایا جاسکے اور تمام زرعی پیداوار کے لیے ضمانت شدہ نرخوں کو یقینی بنایا جاسکے۔

گزشتہ ماہ وفاقی حکومت نے ایک پینل قائم کیا اور کسان تنظیموں کے نمائندوں کو اس پینل میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی۔

کسانوں کے احتجاج کے موقع پر قومی دارالحکومت کے داخلی اور خارجی راستوں پر سیکیورٹی سخت کر دی گئی تھی جب کہ احتجاج کے مقام اور اس کے ارد گرد پولیس کی موجودگی کو بڑھا دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 26 جولائی 2024
کارٹون : 25 جولائی 2024