خیبرپختونخوا کی نئی نگران کابینہ نے حلف اٹھا لیا

19 اگست 2023
حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس میں منعقدہ ہوئی—فوٹو: ڈان نیوز
حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس میں منعقدہ ہوئی—فوٹو: ڈان نیوز

خیبرپختونخوا کی نئی 12 رکنی نگران کابینہ نے حلف اٹھا لیا جس میں 9 وزرا، 2 مشیر اور ایک معاون خصوصی شامل ہیں۔

گورنر ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں گورنر خیبرپختونخوا غلام علی نے نئی کابینہ کے اراکین سے حلف لیا، تقریب میں خیبرپختونخوا کے نگران وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان اور دیگر نے شرکت کی۔

قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ خیبرپختونخوا کی نئی نگران کابینہ کے اراکین کی حلف برداری کی تقریب آج منعقد کی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق نگران وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان نے گزشتہ روز اپنی نئی کابینہ تشکیل دی جس میں 9 وزرا، 2 مشیر اور ایک معاون خصوصی شامل ہیں، نئی کابینہ میں سابقہ کابینہ کے 4 اراکین بھی شامل کیے گئے ہیں۔

نامزد وزرا میں سید مسعود شاہ، بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل، جسٹس (ریٹائرڈ) ارشاد قیصر، احمد رسول بنگش، آصف رفیق، ڈاکٹر نجیب اللہ، ڈاکٹر محمد قاسم جان، جسٹس (ریٹائرڈ) ارشد حسین شاہ اور سید عامر عبداللہ شامل ہیں۔

ڈاکٹر ریاض انور اور ڈاکٹر سرفراز علی شاہ وزیراعلیٰ کے مشیر ہوں گے جبکہ ظفر اللہ خان وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی ہوں گے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق شام کو جاری کی گئی سمری منظوری کے لیے گورنر غلام علی کو بھیجی گئی۔

یاد رہے کہ سید مسعود شاہ، بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل، جسٹس (ریٹائرڈ) ارشاد قیصر اور ڈاکٹر ریاض انور بھی پچھلی نگران کابینہ کا حصہ تھے۔

جسٹس (ریٹائرڈ) ارشاد قیصر کا تعلق ہزارہ ڈویژن سے ہے، وہ گلگت بلتستان سپریم اپیلیٹ کورٹ کے سابق چیف جج ہیں، 2019 سے 2022 تک اس عہدے پر فائز رہے، وہ پاکستان کے ڈپٹی اٹارنی جنرل کے طور پر بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں، ڈاکٹر محمد قاسم جان ماہر تعلیم ہیں جبکہ ظفر اللہ خان ریٹائرڈ پولیس افسر ہیں۔

ڈاکٹر نجیب اللہ نے یونیورسٹی آف کیمبرج (شعبہ میٹریل سائنس) سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور یو ایس-پاکستان سینٹر فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز اِن انرجی کے بانی ڈائریکٹر ہیں۔

وہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز سوات کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، انہوں نے یو این ڈی پی کے ساتھ مشیر کے طور پر کام کیا اور سابقہ فاٹا کے لیے توانائی کا 10 سالہ منصوبہ تیار کیا۔

انہوں نے ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ انیشی ایٹو کے ذریعے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں میں چینی اوورسیز سرمایہ کاری پر ٹفٹس یونیورسٹی بوسٹن کے ساتھ مشیر اور ’کنٹری ایکسپرٹ‘ کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

فی الوقت ڈاکٹر نجیب اللہ پاکستان کے پلاننگ کمیشن میں رکن (سائنس، ٹیکنالوجی اور آئی سی ٹی) کے طور پر کام کر رہے ہیں اور سائنس، ٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اعلیٰ تعلیم کی وزارتوں کے ترقیاتی پورٹ فولیو کی نگرانی کرتے ہیں۔

10 اگست کو سابقہ نگران کابینہ کے 19 ارکان نے سیاست میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر اپنے استعفے وزیراعلیٰ کو بھیج دیے تھے، دیگر 6 ارکان نے بھی اگلے روز استعفیٰ دے دیا تھا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ان سے کہا تھا کہ وہ اپنے استعفے اُن کے حوالے کریں اور انہوں نے فوری طور پر اس کی تعمیل کی۔

ذرائع نے بتایا کہ کابینہ کے تقریباً 2 ارکان نے وزیر اعلیٰ کی جانب سے استعفیٰ دینے کی ہدایت کی ’مخالفت‘ کی اور اصرار کیا کہ وہ نہ تو سیاست میں شامل ہیں اور نہ ہی انہوں نے کوئی سیاسی جلسہ کیا۔

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر شاہد خٹک نے 24 جولائی کو ذاتی مصروفیات کی وجہ سے استعفیٰ دے دیا تھا، قبل ازیں انہوں نے عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام جلسہ عام سے خطاب کیا تھا، اُن کی سیاسی جلسے میں موجودگی پر 23 جولائی کو الیکشن کمیشن کی جانب سے سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا جس کے ایک روز بعد ہی وہ مستعفی ہو گئے۔

31 جولائی کو الیکشن کمیشن نے نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو ایک خط لکھا جس میں کہا گیا کہ ان کی حکومت آئین کے آرٹیکل 218(3) کے تحت آزادانہ، منصفانہ، شفاف اور غیر جانبدارانہ طریقے سے انتخابات کے انعقاد کی پابند ہے، لہٰذا آپ سیاست میں ملوث اپنی کابینہ کے تمام ارکان کو برطرف کر دیں۔

12 اگست کو گورنر خیبرپختونخوا غلام علی نے 14 وزرا اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے 11 معاونین کے استعفے منظور کر لیے تھے، جن میں 6 معاونین خصوصی اور 5 مشیر شامل تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں