عام انتخابات کیلئے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران، ریٹرننگ افسران کی ٹریننگ آج سے شروع ہوگی

چاروں صوبائی ہیڈ کوارٹرز میں 16 دسمبر 2023 کو ایک روزہ تربیتی سیشن کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
چاروں صوبائی ہیڈ کوارٹرز میں 16 دسمبر 2023 کو ایک روزہ تربیتی سیشن کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

آئندہ برس عام انتخابات کے لیے تعینات کیے گئے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) اور ریٹرننگ افسران (آر اوز) کی ٹریننگ آج سے شروع ہوگی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 859 ریٹرننگ افسران 13 دسمبر سے 15 دسمبر تک اپنے متعلقہ ضلعی سطح پر 3 روزہ انتخابی تربیت حاصل کریں گے۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے بتایا کہ چاروں صوبائی ہیڈ کوارٹرز میں 16 دسمبر 2023 کو ایک روزہ تربیتی سیشن کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

ڈی آر اوز اور آر اوز کی تربیت کا اعلان الیکشن کمیشن کی جانب سے قانون کے برخلاف ان کی تاخیر سے تعیناتی کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔

الیکشنز ایکٹ کے سیکشن 53 کے تحت انتخابی پروگرام کے اجرا سے کم از کم 60 روز قبل ڈی آر اوز اور آر اوز تعینات کرنا الیکشن کمیشن پر لازم ہے۔

’غیر معمولی حالات‘ میں قانون سے انحراف کی گنجائش موجود ہے جس کی وجوہات ریکارڈ پر لانا ضروری ہے، ایسی صورت حال میں الیکشن کمیشن انتخابی پروگرام کے اجرا کے ساتھ ساتھ تعیناتیاں بھی کر سکتا ہے۔

بیوروکریٹس کی بطور آر اوز تعیناتی کے خلاف درخواست

ایک متعلقہ پیش رفت میں لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی جانب سے آئندہ عام انتخابات کے لیے بیوروکریٹس کی بطور آر اوز تعیناتی کے خلاف دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔

قبل ازیں الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عدلیہ سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ ریٹرننگ افسران کی تعیناتیوں کے لیے اپنے جوڈیشل افسران کی خدمات فراہم کرے۔

تاہم انہوں نے کہا عدلیہ نے ضلعی عدالتوں میں کیسز کے بیک لاگ کا حوالہ دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کی اس درخواست کو مسترد کر دیا تھا، الیکشن کمیشن کے پاس سرکاری محکموں سے انتخابی عہدیداروں کی تعیناتی کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا، عدالت سے استدعا ہے کہ پی ٹی آئی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کی جائے۔

پی ٹی آئی کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ ابوذر سلمان نیازی نے کہا کہ الیکشنز ایکٹ 2017 کی دفعہ 50 (ون بی) اور 51 (ون) آئین کے منافی ہیں اور اس لیے عدالت غیر آئینی دفعات کو ختم کر سکتی ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی اور اس کے رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی قیادت میں پنجاب کی نگران حکومت بیوروکریسی پر اثرانداز ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کے مینڈیٹ کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو بطور سیاسی جماعت کام کرنے کے اس کے بنیادی آئینی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے جبکہ اس کے حریفوں کی حمایت اور سرپرستی کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی عملے میں سرکاری افسران کی تعیناتی ایک آزاد الیکشن کمیشن کے قیام کے مقصد کو ناکام بناتی ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ سرکاری افسران کی بطور ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران تعیناتی کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کو حکم دیا جائے کہ وہ 8 فروری کے عام انتخابات کے لیے جوڈیشل افسران کو بطور ریٹرننگ افسر تعینات کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کا عمل شروع کرے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں