بھٹ شاہ: ایک روح پرور جگہ

بھٹ شاہ: ایک روح پرور جگہ

وقار احمد

مشہور صوفی بزرگ اور شاعر شاہ عبداللطیف بھٹائی (1752-1689) کے مزار پر جانے کا بہترین وقت ان کے عرس کے دوران ہے، جو اسلامی مہینے صفر میں تین دن کے لیے منعقد ہوتا ہے۔ 2014 میں ان کا عرس دسمبر میں ہوا تھا۔

عرس کے دوران مزار عقیدت مندوں سے بھر جاتا ہے اور یہاں تل دھرنے کو بھی جگہ نہیں ہوتی، اس لیے اگر اس جگہ کا حقیقی سرور حاصل کرنا ہے تو بہتر ہے کہ کسی عام دن جایا جائے۔ اور یوں میں نے جنوری میں بھٹ شاہ جانے کا فیصلہ کیا۔

یہ مزار نیشنل ہائی وے پر کراچی سے تین گھنٹے کی ڈرائیو پر موجود ہے۔ حیدرآباد سے آگے ایک برانچ روڈ 30 منٹ میں آپ کو بھٹ لے جائے گا، جہاں ایک ٹیلے پر مزار قائم ہے۔ بھٹ سندھی میں ٹیلے کو کہتے ہیں، اور بھٹ شاہ کا مطلب شاہ صاحب کا ٹیلہ ہے۔

سندھ کے حکمران میاں مصطفیٰ خان کلہوڑو نے سب سے پہلے مزار 1772 میں تعمیر کروایا تھا۔ تب سے لے کر اب تک مزار کو کئی بار توسیع دی گئی ہے اور تعمیرِ نو کی گئی ہے۔ احاطے میں موجود عمارتوں پر ٹائل اور شیشے کا خوشنما کام کیا گیا ہے۔

مزار کے بارے میں جس چیز نے مجھے سب سے پہلے حیران کیا، وہ یہ کہ مزار بہت ہی اچھی حالت میں تھا۔ ہر جگہ صفائی تھی جبکہ تمام عمارتیں تیز دھوپ میں چمک رہی تھیں۔ مرکزی اور سائیڈ والے ویرانڈے کشادہ تھے اور پورے مزار میں امن اور سکون کا ایک عجیب سا احساس ہو رہا تھا۔

رش نہیں تھا جس کی وجہ سے مجھے تعمیرات کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملا۔ آپ کہیں بھی بیٹھ کر اپنے آپ کو پر سکون محسوس کر سکتے ہیں۔ کچھ زائرین مزار کی عمارت کے اندر اور باہر موجود تھے۔ ایک کونے میں سازندوں کا ایک گروپ فضا میں شاہ صاحب کی نظموں کی خوشبو بکھیر رہا تھا۔

سکیورٹی کے نام پر بندوقیں نہ دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی۔ لیکن ایک تکلیف دہ حقیقت یہاں کے بھکاری بچے ہیں جنہیں خاص طور پر مستقل مزاج اور جارحانہ ہونے کی تربیت دی جاتی ہے۔

مزار سے واپس آنے پر میں خود کو مکمل اور پر سکون محسوس کر رہا تھا۔

میں وہاں سے صرف ایک سووینر لے کر آیا، اور وہ مشہور سندھی شاعر شیخ ایاز کی جانب سے کیا گیا شاہ بھٹائی کے کلام کا اردو ترجمہ ہے۔ میں نے یہ کتاب مزار کے دروازے کے باہر ایک چھوٹے سے اسٹال سے خریدی۔ یہ بہت ہی خوبصورت ترجمہ ہے جو مشہور صوفی بزرگ کی روح پرور شاعری اردو پڑھنے والوں تک پہنچاتا ہے۔

— تصاویر بشکریہ لکھاری

انگلش میں پڑھیں۔


وقار احمد انجینئر اور پارٹ ٹائم جرنلسٹ ہیں، جنہیں مزاروں، ریلوے اسٹیشنوں، اور بس اسٹاپوں پر گھومنا پسند ہے۔