• KHI: Clear 17.4°C
  • LHR: Clear 12.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.6°C
  • KHI: Clear 17.4°C
  • LHR: Clear 12.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.6°C
شائع April 10, 2017

کیا ہوا جب دو سپاہی اور ایک استاد ایک پارسی کے گھر گئے

لینیٹ وکاجی

ایک پولیس اہلکار، ایک رینجرز اہلکار اور ایک سرکاری اسکول ٹیچر ایک عیسائی سے شادی کرنے والے ایک پارسی کے گھر آتے ہیں۔ اگر آپ کو لگے کہ یہ ایک لطیفے کی ابتداء ہے تو آپ کچھ کچھ صحیح ہیں۔

میرے ڈرائیور نے مجھے بتایا کہ مردم شماری کی ٹیم آئی تھی۔ وہ ایک خشک دن تھا اور وقفے وقفے سے ہوا چل رہی تھی، اور ان تینوں کا حلیہ بھی گرمی اور گرد کی وجہ سے بگڑا ہوا تھا۔ میں نے انہیں اندر آنے اور بیٹھنے کی دعوت دی، مگر انہوں نے منع کر دیا اور کہا کہ نہیں بس اس میں چند منٹ ہی لگیں گے۔

تو ہم جمع شدہ گرد کی چھوٹی چھوٹی ڈھیریوں کے درمیان ہمارے دروازے میں ہی کھڑے ہوگئے۔ اسکول ٹیچر نے اپنے بازو پر رجسٹر جماتے ہوئے قلم کی نوک کاغذ پر رکھی اور کہا:

"نام؟"

میں نے خود سے کہا، "اوہو، اب ایک بار پھر۔" پاکستانی سرکاری اداروں نے ہمارے ناموں کو اتنا توڑا مروڑا اور ان میں اتنی اختراعات کی ہیں کہ اب تو مجھے یاد بھی نہیں کہ میرا نام کتنی طرح سے لکھا اور پکارا جا سکتا ہے۔ انہیں اور خود کو اس پریشانی سے بچانے کے لیے میں نے اپنے نام خود لکھ کر دینے کی پیشکش کی، مگر انہیں یہ قبول نہیں تھا۔ وہ اردو میں لکھ رہے تھے، چنانچہ انہیں تلفظ کے ساتھ لکھنا تھا۔

میں نے اپنے گھرانے کے تمام نام انہیں بڑی احتیاط سے اور آہستہ آہستہ بتائے۔ ان کے چہرے کے تاثرات سے واضح تھا کہ وہ ان عجیب و غریب ناموں کو حروف میں تبدیل کرنے میں مشکل کا شکار ہیں۔

پھر اگلا سوال، "کیا آپ پاکستانی ہیں؟"

میں نے اسے یقین دلایا کہ ہاں، ہم سب پاکستانی ہیں۔

انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ آیا ہم کسی اور ملک سے کراچی آ بسے ہیں۔

میں نے انہیں بتایا کہ نہیں ایسا نہیں ہے۔

"میرے شوہر اپنے والدین کے ساتھ بچپن میں ہندوستان سے پاکستان آئے تھے، مگر اب وہ بالکل پاکستانی ہی ہیں، اور ہم میں سے باقی سب تو یہیں پیدا ہوئے تھے۔"

"جی، ہماری مادری زبان انگریزی ہے۔ جی ہم پاکستانی ہیں، مگر ہم نے پہلے انگلش بولنی سیکھی ہے۔ دیکھیں میں آپ سے ابھی اردو میں بات کر رہی ہوں، نہیں؟"

عمریں، شادیاں، تعلیم، اور ملازمت کے خانے آسانی سے بھرے گئے۔ پھر مذہب کا خانہ آیا، اور قلم میرے شوہر کے نام پر آ کر رک گیا۔

میں نے کہا، "پارسی"۔

جواب میں خالی نگاہیں۔

"زرتشتی"۔

مزید خالی نگاہیں۔

"جی یہ واقعی ایک مذہب ہے،" میں نے انہیں یقین دلایا۔

اب تینوں سر آپس میں جڑ گئے تاکہ اس مسئلے کا حل نکالا جائے۔ فارم میں مسلم، ہندو، عیسائی، احمدی اور شیڈول کاسٹ تو ہیں، مگر پارسی؟ یہ کیا ہوتا ہے؟

بالآخر پولیس اہلکار کے ذہن میں ایک خیال آیا۔ اس نے کہا، "دیگر!"، اور فاتحانہ انداز میں آخری آپشن کی جانب اشارہ کیا۔ سب نے سکھ کا سانس لیا اور 'دیگر' کے خانے پر نشان لگا دیا گیا۔

لکھاری اور ان کے شوہر اپنے دوستوں کے ساتھ۔
لکھاری اور ان کے شوہر اپنے دوستوں کے ساتھ۔

وہ مجھے بھی 'دیگر' کے خانے میں ڈالنے لگے تھے مگر اس سے پہلے ہی میں نے ان پر ایک اور دھماکہ کر دیا۔ "میں عیسائی ہوں، دیگر پر نشان نہ لگائیں۔" اب میرے لیے تو زمرہ موجود تھا، مگر پھر بھی انہوں نے غیر یقینی کی سی شکل بنا کر مجھے دیکھا۔ اس سے پہلے کہ وہ دوبارہ پوچھتے، میں نے انہیں دوبارہ یقین دلایا کہ میں واقعی پاکستانی ہوں۔ انہیں میرا شناختی کارڈ نمبر درکار تھا، چنانچہ میں نے انہیں اپنا کارڈ نکال کر دیا، جس سے انہیں میری پاکستانی شہریت کا یقین آ گیا۔

اب ایک استاد کو تو ویسے بھی سکھانے کے لیے موقع چاہیے ہوتا ہے، چنانچہ میں نے یہ موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ میں نے ان سے پوچھا، "آپ نے پارسیوں کے بارے میں تو سنا ہی ہوگا؟"

"ان میں سے بہت کم باقی رہ گئے ہیں، مگر وہ اس شہر کا ایک اہم حصہ تھے اور اب بھی ہیں۔ آپ نے جہانگیر کوٹھاری پریڈ کے بارے میں سنا ہے؟"

انہوں نے اس بارے میں نہیں سنا تھا۔

"آواری؟ آواری ہوٹل؟ وہ تو معلوم ہی ہوگا؟"

"جی جی، آواری ہوٹل۔"

جب میں نے انہیں بتایا کہ مسٹر آواری پارسی ہیں، تو انہیں ماجرا سمجھ آنے لگا۔

اور پھر میں آخری بات کہنے سے بھی نہ رک سکی: "آپ نے قائدِ اعظم کی اہلیہ رتی جناح کے بارے میں سنا ہے؟ وہ بھی پارسی تھیں۔"

انہوں نے ہنستے ہوئے ایک دوسرے کی جانب حیرت سے دیکھا۔ واضح تھا کہ انہوں نے تاریخ کا یہ حصہ کبھی نہیں پڑھا تھا۔

انہوں نے خوشدلی سے مسکراتے ہوئے کہا، "آج ہماری معلومات میں کافی اضافہ ہوا ہے!"، اور پھر میرا شکریہ ادا کیا۔

اور جب وہ جانے لگے تو میں نے انہیں ان کی خدمات کے شکریے کے طور پر پانی کی ایک ٹھنڈی بوتل پیش کی۔

انگلش میں پڑھیں۔


لینیٹ وِکاجی کراچی میں رہتی ہیں، پیشے کے اعتبار سے استاد اور اساتذہ کی تربیت کار ہیں۔


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیے گئے کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

لینیٹ وکاجی

لینیٹ وکاجی کراچی میں رہتی ہیں، پیشے کے اعتبار سے استاد اور اساتذہ کی تربیت کار ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تبصرے (24) بند ہیں

shahzada qamer abbas Apr 10, 2017 03:14pm
we love all pakisntanies irrespective of their religions.
jahangir Apr 10, 2017 03:35pm
interesting article :)
Neelofer Apr 10, 2017 03:51pm
Respect! ☺
AHSAN Apr 10, 2017 04:07pm
VERY INTERESTING AND INFORMATIVE
Nasir Apr 10, 2017 04:15pm
Love for all humans and Pakistani
RIZWAN Apr 10, 2017 04:29pm
interesting....
Sohail Kashif Apr 10, 2017 04:37pm
Interesting article :) we all should respect other religions as they have the equal rights as Pakistani citizens. Double respect mam as you are a teacher as well
Tariq javed Apr 10, 2017 05:02pm
interesting and funny.
Javed Sheikh Apr 10, 2017 05:05pm
Mrs. Linent Vikaji. How can we forget Parsi Community efforts in development of Pakistan. Specially Education. NED University, BVS & Mama Parsi High School are the gift of your sincere effort for quality efforts. How can we forget Mr. Ardesheed Kawasjee, Dr. Faridon Setna, Mr. Behram D. Awari. With all respect and thanks of our beloved Parsi Community. Salute and Hats Off.
Kashif bashir Apr 10, 2017 05:11pm
Common solder has not in depth knowledge of social / religious classes in country, they aimed to serve on borders but any how, it would a nice experience for them. hahahaha
Emran Apr 10, 2017 07:19pm
1. Human 2.Pakistani 3. (.........................)
Rabnawaz Apr 10, 2017 07:20pm
Very Very Nice
Mian mUskrahat Ali Apr 10, 2017 07:24pm
Love you respected mam
RAVI SHANKAR Apr 10, 2017 09:07pm
بہت خوب مسز وکاجی۔ آپ نے صحیح کہا۔ پاکستانیوں کی اکثریت جاہل اور ایسے شتر مرغ کی طرح ہے جسے اپنی تاریخ کا علم نہیں اور ڈینگیں ایسی ایسی ماریں گے کہ خدا کی پناہ۔ اندازہ کریں کہ جس ماسٹر جی کو یہ سمجھانے کیلئے حوالہ جات دینا پڑیں کہ پارسی / زرتشتی بھی ایک ریلیجن ہے اور پاکستان خصوصاً کراچی کو سنوارنے والوں میں ان کا شمار ہوتا ہے تو ایسے ماسٹر جی کا کیا کرنا چاہئے؟ نوجوان نسل کو چاہئے کہ کم از کم مختلف حوالہ جات اور مختلف مصنفین کی تاریخ پر مشتمل پاکستانی تاریخ پڑھیں اور اپنے بچوں کو بھی پڑھائیں۔ اسی طرح تعصب اور جہالت کا نقاب ہم پاکستانیوں کے چہروں سے اتر سکے گا۔
عبید Apr 10, 2017 09:14pm
کراچی میں کالا پل کے پاس ایک علاقہ ہے وہاں پارسی کمیونیٹی رہتی ہے۔ اور میرا پارسیوں سے واسطہ میرے سابقہ کمپنی میں پڑا۔ وہاں ایک پارسی بھائ بہن ڈاکٹر نرس تھے۔ اور واقعی انگریزی میں بات کرتے تھے اور بہت خوش مزاج بھی تھے۔
hina younas Apr 10, 2017 10:01pm
Parisi mazhab k bary me punjab ki taxe book me hai. Hazrat usman Farsi ka pahly ye mazab tha. Ye log aag ki poja krty hai. Aur dagr k box ki bajay hakomat ko ak issa box rakna chahy jaha wo on k mazab ka name lak saky.
اشرف علی Apr 10, 2017 10:58pm
بہت اچھی تحریر پارسی کمیونٹی کی کراچی کے لئے بڑی خدمات ھیں اردشير کاوﺳﺠﻰ پارسی کمیونٹی کا ایک معروف نام اور ایک بہترین لکھاری اور اچھے انسان
Fazal kareem Apr 10, 2017 11:19pm
لفظ پارسی فارم میں موجود نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ یہ لفظ نیاہے اس کے بارے میں ہم پڑھ چکے ہیں
Daudpota Apr 11, 2017 01:10am
without Parsi Community's contribution, we cannot complete the sketch of Pakistan.. we love every Pakistani and i request u that please pardon that census team (becharon ko nahi pata hoga na).
Hanzala Apr 11, 2017 07:36am
Very interesting....!
Sohail Kashif Apr 11, 2017 12:13pm
@RAVI SHANKAR sb nafrat or taasub tou ap k tabsray se jhalak raha hai, Agr logon ko Parsi mazhab k baray main maloomat nhi is ka ye matlab nhi k poori qoum he jahil hai.
ASADULLAH Apr 11, 2017 02:22pm
YOU ALSO TELL THEM ABOUT N.E.D NADIR EDELJI DINSHAW
SAttar Apr 11, 2017 05:07pm
Respect.......
Muhammad Jamil Apr 11, 2017 08:27pm
this community do a lot of work in education.