• KHI: Partly Cloudy 19.9°C
  • LHR: Fog 11.8°C
  • ISB: Rain 13.3°C
  • KHI: Partly Cloudy 19.9°C
  • LHR: Fog 11.8°C
  • ISB: Rain 13.3°C
شائع June 17, 2017

پرانی دبئی کے نظارے اور فن پارے

زہرہ مظہر

دبئی کے نقشے پر 'دی پام آئی لینڈ' نمودار ہونے سے قبل اور کشتیوں اور یاٹس والی 'دبئی مرینا' کے وجود سے پہلے 'دبئی کریک' نامی صرف ایک ہی آبی راستہ تھا، جو شہر کے دو سب سے پرانے علاقوں، دیرۃ اور بر دبئی کو آپس میں ملاتا تھا۔

دبئی اپنی حالیہ عالی شان ترقی سے جہاں اپنی طرف زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو متوجہ کر رہی ہے، کے وہاں ان علاقوں کو زیادہ نہیں چھیڑا گیا اسی لیے یہ علاقے اب بھی شہر کی شروعاتی زندگی کی جھلک دکھا دیتے ہیں۔

کریک (ندی) پار سے دیرۃ کا نظارہ—.
کریک (ندی) پار سے دیرۃ کا نظارہ—.

ایک شخص  کریک کنارے کام سے وقفہ لیے ہوئے ہے—.
ایک شخص کریک کنارے کام سے وقفہ لیے ہوئے ہے—.

نظاروں کو جگمگاتی شیشے کی بلند و بالا عمارتوں سے گارے پتھر سے بنے گھروں اور ہوا کے میناروں میں بدلنے کی بر دبئی میں واقع خاطر االفحیدی جانے کا فیصلہ کیا جہاں پہنچنے کے لیے میں اور میرے دو دست صاف ستھری ٹرین پر سوار ہوئے تا کہ اس مصروف علاقے کی عام ٹریفک سے پالا نہ پڑے۔

ہم نے پرانی دبئی کے سفر کا آغاز دبئی میوزیم میں ایک مختصر سے تاریخی مطالعے سے کیا، یہ میوزیم الفحیدی قلعے کے اندر واقع ہے، یہ قلعہ، جسے دوبارہ بحال کیا گیا ہے، دراصل 1700 کی دہائی میں تعمیر کیا گیا تھا۔

موم کے اپنے مومی مجسموں اور انٹر ایکٹو ڈسپلے کی وجہ سے دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے، جو آپ کو 1971 میں دبئی اور دیگر عمارتی ریاستوں کے آپس میں مل کر متحدہ عرب امارات تشکیل دینے کا پس منظر سمجھنے میں مدد کرتے ہیں۔

دبئی میوزیم کا داخلی دروازہ—.
دبئی میوزیم کا داخلی دروازہ—.

دبئی میوزیم بر دبئی میں واقع ایک سب سے زیادہ مانا ہوا مقام ہے—.
دبئی میوزیم بر دبئی میں واقع ایک سب سے زیادہ مانا ہوا مقام ہے—.

میوزیم کے پیچھے ایک جامع مسجد ہے، جس کے اندر صرف مسلمانوں کو جانے کی اجازت ہے، اور مسجد کے پیچھے ہندی گلی ہے جو ہندوؤںا ور سکھوں کے مندروں کا مرکز ہے، اس کے ساتھ ساتھ وہاں ہار پھولوں، بندیا، اور عبادت میں استعمال ہونے والے دیگر سامان کی چھوٹی چھوٹی دکانیں بھی موجود ہیں۔

تنگ راستے سے باہر نکلے تو ہم جان گئے کہ اب بر دبئی سوق کی جانب گامزن ہیں، کیونکہ دکانیں تعداد میں دگنی ہوتی جا رہی تھیں اور جڑی بوٹیوں اور مصالحہ جات کی خوشبوئیں تیز سے تیز تر ہوتی ہوتی جا رہی تھی۔

بر دبئی میں واقع جامع مسجد کو جاتا راستہ—.
بر دبئی میں واقع جامع مسجد کو جاتا راستہ—.

ہندو اور سکھ برابری کے کئی ممبران کا مرکز ہندی گلی—.
ہندو اور سکھ برابری کے کئی ممبران کا مرکز ہندی گلی—.

مندروں کے قریب عبادت کے لیے درکار سامان کی دکانیں—.
مندروں کے قریب عبادت کے لیے درکار سامان کی دکانیں—.

آپ کو اس علاقے میں مشکل سے ہی زیادہ مقامی باشندے نظر آئیں؛ جو کہ قریب پورے شہر کا بھی حال ہے، کہ جہاں دیکھیں تو مختلف قومیتوں کا ایک امتزاج نظر آئے گا، اسی امتزاج نے برسوں سے امارتی ٹقافت کو تشکیل دیا ہے اور اس پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔

زیادہ تر دکاندار جنونی ایشیائی ہیں مگر بحث کے بعد چیزوں کو اپنی قیمتوں پر بیچنے کے لیے مناسب عربی اور انگریزی سمجھ لیتے ہیں۔

ہم ایک ٹی شاپ پر رکے، جہاں ٹی شاپ والے نے ہمیں یقین دلایا کہ وہ ہم سے ’اضافی’ قیمت نہیں لیں گے، انہوں نے مزید بتایا کہ وہ سب سے مہنگی قیمتیں غیرملکیوں سے وصول کرتے ہیں۔

دبئی میں سوق جڑی بوٹیوں اور مصالحہ جات کی خوشبوؤں کی وجہ سے مشہور ہیں—.
دبئی میں سوق جڑی بوٹیوں اور مصالحہ جات کی خوشبوؤں کی وجہ سے مشہور ہیں—.

دبئی کریک کے ساتھ واقع سوق میں مصروف دکانوں پر مختلف ساز و سامان برائے فروخت ہے—.
دبئی کریک کے ساتھ واقع سوق میں مصروف دکانوں پر مختلف ساز و سامان برائے فروخت ہے—.

سوق میں موجود دکانوں پر قالین اور دیدہ زیب لباس سے لے کر مصالحہ جات اور سریمک سے بنی اشیائے برائے فروخت ہوتی ہیں۔ پاکستانی اور ہندوستانی اسنیک، جیسے پکوڑے اور ڈوسا مقامی افراد کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سیاحوں میں خاصے مقبول ہیں، یہ اسنیک چھوٹے کیفے ٹیریا میں تازہ جوسز اور مشہور کڑک چائے کے ساتھ فروخت کیے جاتے ہیں۔

چونکہ سوق کریک کے کنارے کے ساتھ واقع ہے، لہٰذا ہم کریک سائڈ کیفے پر رکے اور پانی کے کنارے رکھی ایک ٹیبل پر بیٹھ گئے، جہاں ہم نے نیمبو اور پودینے کے جوس کو پیتے ہوئے دیرۃ کی پرانی عمارتوں کے پس منظر کے ساتھ عبرۃ (لکڑی سے بنی ہوئی روایتی کشتیوں) کا نظارہ کرتے رہے۔

پاکستانی اور ہندوستانی اسنیک مقامی باشندوں اور غیر ملکی سیاحوں میں خاصے مشہور ہیں اور سوق میں باآسانی مل جاتے ہیں—.
پاکستانی اور ہندوستانی اسنیک مقامی باشندوں اور غیر ملکی سیاحوں میں خاصے مشہور ہیں اور سوق میں باآسانی مل جاتے ہیں—.

سوق کی تنگ گلیاں چھاننے کے دوران وقفہ لینے کے لیے کریک سائیڈ کیفے ایک بہترین جگہ ہے—.
سوق کی تنگ گلیاں چھاننے کے دوران وقفہ لینے کے لیے کریک سائیڈ کیفے ایک بہترین جگہ ہے—.

نیمبو اور پودینے کا جوس بہت ہی تازگی بخش تھا—.
نیمبو اور پودینے کا جوس بہت ہی تازگی بخش تھا—.

کریک سائیڈ سے چند قدموں کی دوری پر بیت الوکیل واقع ہے، یہ عمارت دبئی کے سب سے پرانی عمارتوں میں سے ایک ہے جو 1935 میں تعمیر ہوا تھا۔

شپنگ (ترسیلات بذریعہ بحری جہاز) کا دفتر رہنے والی یہ عمارت اب عربی کھانوں کا ریسٹورینٹ ہے — اور جہاں کھانوں کی لذت میں کوئی غیر معمولی بات نہیں وہاں جیٹی، جسے اب ایک ڈائنگ چھت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، سے نظاروں میں غیر معمولی بات ضرور ہے۔

مینیجر صاحب کافی اچھے آدمی تھے انہوں نے ہمیں عمارت کو اندر سے بھی دیکھنے دیا جہاں کریک اور بیت الوکیل کی اصل حالت دکھاتی تصاویر آویزاں تھیں۔

1935 میں تعمیر ہونے والا دبئی میں موجود ایک سب سے پرانی عمارت بیت الوکیل کا سائن بورڈ—.
1935 میں تعمیر ہونے والا دبئی میں موجود ایک سب سے پرانی عمارت بیت الوکیل کا سائن بورڈ—.

بیت الوکیل کے پہلے فلور سے دبئی کریک اور دیرۃ کا نظارہ—.
بیت الوکیل کے پہلے فلور سے دبئی کریک اور دیرۃ کا نظارہ—.

دیرۃ جانے کے لیے بیت الوکیل سے چند قدموں کے فاصلے پر واقع ہمیں عبرۃ اسٹیشن مل گیا؛ کشتی کا یہ پانچ منٹ کا سفر ہمیں دیرۃ کے مرکز میں موجود روایتی گھروں، ہوا کے ٹاور اور میناروں کے درمیان لے گیا، جہاں ہم نے مصالحہ سوق اور گولڈ سوق کا رخ بھی کیا۔

سوق خریداری سے تھک کر ہم نے اپنے دن کا اختتام کیا، پھر رات کے کھانے میں اشواق کیفیٹیریا کے رس بھرے شوارما کھائے، اور اگلے دن بر دبئی لوٹ جانے کا فیصلہ کیا۔

عبرۃ، مسافروں کو کریک سے دیرۃ لے جا رہے ہیں—.
عبرۃ، مسافروں کو کریک سے دیرۃ لے جا رہے ہیں—.

سیاح کریک کنارے بیٹھ کر آتی جاتی عبرہ کشتیوں کو دیکھ رہے ہیں—.
سیاح کریک کنارے بیٹھ کر آتی جاتی عبرہ کشتیوں کو دیکھ رہے ہیں—.

دوسرے دن کا آغاز الفحیدی کے تاریخی علاقے (جسے البستکیۃ بھی پکارا جاتا ہے) میں ناشتے کے ساتھ ہوا؛ ہم اسی میٹرو اسٹاپ پر اترے اور دبئی میوزیم سے گزر کر الفحیدی اسٹریٹ پہنچے جہاں سے عربین ٹی ہاؤس کا رخ کیا، وہاں بیٹھ کر ہم نے ہموس، تلی ہوئی حلومی چیز، اور زیتون کا عربی ناشتہ کیا۔

اس علاقے میں کھانوں کے مراکز کی تعداد میں اچانک اضافہ دیکھنے کو ملا ہے لیکن سیاحوں کے لیے بچھائے جالوں سے سنبھل کر رہیں، (باہر موجود ایک خوبصورتی سے سجا ایک اونٹ آپ کو باآسانی دھوکہ دے سکتا ہے)؛ اگر آپ کو سیاح بننے میں کوئی مسئلہ نہیں تو پھر شیخ محمد سینٹر فار کلچرل انڈر اسٹینڈنگ آپ کو علاقے کا دورہ تو کروائیں گے بلکہ روایتی ناشتہ بھی پیش کریں گے، مطلب سب کچھ امارتی انداز میں اور امارت کے بارے میں ہوگا۔

عربین ٹی ہاؤس ریسٹورینٹ میں ہم نے ذائقہ دار عربی ناشتہ کیا—.
عربین ٹی ہاؤس ریسٹورینٹ میں ہم نے ذائقہ دار عربی ناشتہ کیا—.

عربین ٹی ہاؤس—.
عربین ٹی ہاؤس—.

شور مچاتے اور رش زدہ سوق کے برعکس یہ علاقہ کافی پرسکون ہے اور تنگ راستوں میں چلنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آتی۔ 1800 کی دہائی کے وسط میں تعمیر ہونے والا الفحیدی شہر کا سب سے قدیم ثقافتی وراثت کا ایک حصہ ہے جہاں آپ امارتیوں کی ابتدائی طرز زندگی کو محسوس کر سکتے ہیں۔

مرجان یا سمندری پتھر اور گارے سے بنے روایتی صحن والے گھروں میں ہوا کے ٹاور (برجیل) نمایاں نظر آتے ہیں، یہ ٹاور گرم ہوا کو اوپر کی طرف سے خارج کرنے اور ٹھنڈی ہوا کو اندر داخل کرنے کے میں مدد کرتے ہیں۔

روایتی صحن والا ایک گھر جس میں ایک ہوا کے گزر کے لیے ہوا کا ٹاول بھی موجود ہے—.
روایتی صحن والا ایک گھر جس میں ایک ہوا کے گزر کے لیے ہوا کا ٹاول بھی موجود ہے—.

الفحیدی کے ایک کیفے کے باہر موجود عربی مجلس (بیٹھنے کی جگہ)—.
الفحیدی کے ایک کیفے کے باہر موجود عربی مجلس (بیٹھنے کی جگہ)—.

آج، یہ علاقہ فن کا مرکز بن چکا ہے، جہاں اب کئی گھروں کو اب کیفے اور آرٹ گیلیری میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور یہیں پر ہی ہر سال سکہ آرٹ میلہ سجایا جاتا ہے جو مارچ میں آرٹ سیزن کے دوران منعقد ہوتا ہے۔

پیچیدہ راستوں سے گزرتے ہوئے اور ٹھہرتے ہوئے ہم XVA ہوٹل اور گیلری، میک آرٹ کیفے، کوفی میوزیم، آرٹ کنیکشن، مواھب آرٹ اسٹوڈیو (خصوصی ضروریات کے حامل فنکاروں کے لیے)، اور وہ چیز دیکھی جو دور سے دلچسپ نظر آئیں۔

تمام جگہوں پر سیاحوں کا استقبال کیا جاتا ہے بھلے ہی وہ کچھ خریدنے نہ آئیں ہوں، لہٰذا آپ بغیر سوچے کہ کوئی چیز خریدنی ہے آپ کسی بھی جگہ کے اندر داخل ہو سکتے اور آرام سے گھوم پھر سکتے ہیں۔

میک آرٹ کیفے میں بیٹھنے کی جگہ، یہ کیفے ایک اسٹوڈیو، کھانے کا مرکز اور لائبریری کے طور پر کام کرتا ہے—.
میک آرٹ کیفے میں بیٹھنے کی جگہ، یہ کیفے ایک اسٹوڈیو، کھانے کا مرکز اور لائبریری کے طور پر کام کرتا ہے—.

XVA گیلری اور ہوٹل کا احاطہ جہاں آپ دھوپ میں چھاؤ کا مزہ لے سکتے ہیں—.
XVA گیلری اور ہوٹل کا احاطہ جہاں آپ دھوپ میں چھاؤ کا مزہ لے سکتے ہیں—.

کوفی میوزیم میں موجود کوفی کشید کرنے اور بھوننے کے ساز و سامان—.
کوفی میوزیم میں موجود کوفی کشید کرنے اور بھوننے کے ساز و سامان—.

اس علاقے میں آپ بر دبئی کی دیوار کا ایک چھوٹا حصہ بھی دیکھ سکتے ہیں جو 1800 صدی پرانا ہے، اور تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ایک ریسٹوریشن (بحالی) ہاؤس ہے، جس کا مقصد اصل طرر تعمیرات اور نوادرات کو محفوظ کرنا ہے، وہاں میں نے ایک بہت ہی خوبصورت، لکڑی کے دروازے دیکھے۔

چند سالوں میں دبئی کس طرح اتنا بدل گیا، یہ جاننے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ کسی دکاندار یا عبرۃ والے سے گفتگو شروع کردیں، ان میں سے کئی دہائیوں سے شہر میں قیام پذیر ہیں۔

الفحیدی میں واقع ریسٹوریشن ہاؤس میں موجود تاریخی نوادرات—.
الفحیدی میں واقع ریسٹوریشن ہاؤس میں موجود تاریخی نوادرات—.

نمائش میں رکھے گئے ایک خوبصورت، انٹیق لکڑی کی دروازہ—.
نمائش میں رکھے گئے ایک خوبصورت، انٹیق لکڑی کی دروازہ—.

شام کو عبرۃ کشتیوں کے پیچھے ڈوبتے سورج کا نظارہ کرنے ہم ایک بار پھر کریک سائیڈ کیفے پہنچے، جن کی اپنے اپنے راستوں پر آمد و رفت بالکل ویسے ہی جاری تھی جیسے سالوں سے جاری ہے، اور ایک خصیص امارتی درہم میں مسافروں کو کریک کے دوسرے پار لے جا رہی تھیں۔

پرانی دبئی کے میرے سفر کے اختتام پر، میں نے کریک سائیڈ پر بیٹھ کر ڈوبتے سورج کا نظارہ کیا—.
پرانی دبئی کے میرے سفر کے اختتام پر، میں نے کریک سائیڈ پر بیٹھ کر ڈوبتے سورج کا نظارہ کیا—.


انگلش میں پڑھیں۔


زہرہ مظہر متحدہ عرب امارات میں مقیم فری لانس لکھاری ہیں۔

انہیں انسٹا گرام پر فالو کریں: zeeinstamazhar@


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔