پاک سرزمین پارٹی

بنیاد : 23 مارچ 2016

23 مارچ 2016 کو وجود میں آنے والی پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) موجودہ منتشر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے مںحرف ایک حصہ ہے۔

سرکردہ رہنما

  • مصطفیٰ کمال
  • انیس قائمخانی
  • رضا ہارون
  • ایڈووکیٹ انیس
  • ڈاکٹر صغیر احمد

بنیادی منشور

  • اچھی طرز حکمرانی
  • معاشی اصلاحات
  • تعلیم
  • احتساب
  • وطن پرستی

گزشتہ انتخابات

پی ایس پی بطور پارٹی انتخابات کا حصہ نہیں رہی

انتخابات 2018 کیلئے منشور

پاک سرزمین پارٹی کا منشور 2017 by Dawndotcom on Scribd

اہم معاملات پر مؤقف

  • کراچی کے سابق میئر اور ایک وقت میں ایم کیو ایم کے بانی قائد الطاف حسین کی ’آنکھ کا تارا‘ سمجھے جانے والے مصطفیٰ کمال نے 3سال قبل خودساختہ جلاوطنی ختم کی اور پاکستان واپسی پر ایک ڈرامائی پریس کانفرنس میں اپنی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا، کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں اپنی تقریر میں ایم کیو ایم کے سابق رکن نے جماعت اور الطاف حسین پر شدید تنقید کی۔

  • پی ایس پی میں اب تک ایم کیو ایم کے درجنوں رہنما اور کارکنان شامل ہو چکے ہیں، 2برس میں 4 اراکین قومی اسمبلی اور 16 اراکین صوبائی اسمبلی پاک سرزمین پارٹی کا حصہ بنے، پی ایس پی کے رہنما دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کا تنظیمی ڈھانچہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور امریکا سمیت دنیا کے کئی ممالک میں موجود ہے۔

  • ایم کیو ایم کے بانی قائد الطاف حسین کی جانب سے 22 اگست 2016 کو کی گئی تقریر کے بعد فاروق ستار نے سائیڈ کرتے ہوئے پارٹی کے معاملات پاکستان سے چلانے کا اعلان کیا تھا، اس دن سے ڈاکٹر فاروق ستار اور پارٹی سے الگ ہونے والے دیگر گروہوں کو پی ایس پی میں شمولیت کی دعوت دی جا رہی ہے لیکن فاروق ستار انکار کرتے رہے ہیں۔

  • 21 اگست 2017 کو پی ایس پی، مہاجر قومی موومنٹ اور متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے رہنماوں نے الطاف حسین کو ایک ‘غدار ’ سے تعبیر کیا اور کہا ہے وہ ان کے خلاف صف آرا ہیں۔

  • 8 نومبر 2017 کو پی ایس پی اور ایم کیو ایم (پاکستان) دونوں جماعتوں کے رہنماوں نے کہا تھا کہ انہوں نے ہاتھ ملا لیا ہے، 2018 کے عام انتخابات میں ‘ایک نام، ایک منشور، ایک نشان اور ایک جماعت’ تلے حصہ لیں گے، تاہم یہ اس اعلان کو ایم کیو ایم کی اندر پذیرائی حاصل نہ ہوئی اور محض چند گھنٹوں میں یہ اتحاد تحلیل ہوگیا، ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایم کیو ایم اور پی ایس پی نے صرف ایک ‘اتحاد’ تشکیل دیا تھا، ضم ہونے کا اعلان نہیں کیا تھا۔

  • پی ایس پی کا سب سے بڑا احتجاج کراچی پریس کلب کے سامنے اپریل 2017 میں 18 روزہ طویل دھرنا تھا، جہاں پی ایس پی کے مطالبات میں بنیادی شہری سہولیات، بلاتعطل بجلی کی فراہمی سمیت پانی اور گیس کی فراہمی شامل تھی، پی ایس پی رہنماوں نے دھرنے کو ‘ملین مین مارچ’ کا نام دیا، لیکن صحافیوں کا کہنا تھا کہ تعداد غیرمتاثر کن تھی، مصطفیٰ کمال کو دھرنے کے دوران گرفتار کیا گیا اور بعد میں رہا کردیا گیا۔

  • پی ایس پی نے 2018 کے سینیٹ انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کا ساتھ دیا تھا۔

تنازعات

  • شروع دن سے ہی ناقدین پی ایس پی کو ’اسٹیبلشمنٹ کا بغل بچہ‘ کا لقب دے رکھا ہے، جبکہ مصطفیٰ کمال نے خود بھی کئی مواقع پر کہا کہ کراچی کی سیاست میں فوج کردار ادا کر رہی ہے، انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ وہ سیاسی معاملات میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے رابطے میں ہیں، اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ ان کی ملاقات پاکستان کی فوج سے ہوتی ہے نہ کہ بھارتی فوج سے۔

  • مصطفیٰ کمال کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ایک بڑے حصے کا یہ ماننا تھا کہ الطاف حسین بھارتی خفیہ ایجنسی را کا کارندہ ہے۔