اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر شریف خاندان کی رشتے دار خواتین کے نام شامل کیے جانے پر کارکنوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کردیا۔

لاہور میں خواتین کارکنان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں پارٹی کی جانب سے قومی اور پنجاب اسمبلی کے لیے مخصوص نشستوں پر جمع کرائی گئی امیدواروں کی فہرست کے خلاف احتجاج بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیں: قصور: عدلیہ مخالف احتجاج پر مسلم لیگ (ن) کے 45 کارکن گرفتار

واضح رہے کہ ای سی پی میں پیش کردہ فہرست پر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے دستخط موجود ہیں جو ورکرز کے لیے تشویش کا باعث بنے۔

قومی اسمبلی میں خواتین کی خصوص نشستوں کے لیے صف اول میں طاہرہ اورنگریب کا نام ہے جبکہ چوتھے نمبر پر ان کی بیٹی اور سابق وفاقی وزیر مریم اورنگزیب ہیں جبکہ فہرست میں دوسرا نام سابق وزیر پرویز ملک کی اہلیہ شائستہ ملک کا شامل کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ شائستہ ملک گزشتہ دور حکومت میں رکن اسمبلی رہی ہیں۔

دوسری جانب پرویز ملک نے مریم نواز کے لیے قومی اسمبلی کی نشست کی قربانی دی جبکہ انہوں نے 25 جولائی کیلئے اپنے حقلے سے کاغذات نامزدگی بھی جمع کرائے تھے۔

سابق وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کی اہلیہ مسرت آصف خواجہ اور بھتیجی شاذہ فاطمہ خواجہ کو بھی ٹکٹ دیئے گئے۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی: مسلم لیگ (ن) کی خاتون کونسلر کے ریپ کا مقدمہ درج

دوسری جانب سابق وزیر اعظم کے مشیر خاص برائے خارجہ امور طارق فاطمی کی اہلیہ کو بھی قومی اسمبلی کی نشست پر ٹکٹ تفویض کیا گیا۔

سابق ڈپٹی اسپیکرچوہدری ظفراقبال کے خاندان سے 3 خواتین کو قومی اسمبلی کی نشست پر نامزد کیا گیا۔

چوہدری ظفر اقبال کی بیٹی زیب ظفر کا نام فہرست میں 11ویں نمبر پر، ان کی بھانجی میزہ حمید کا نام 15 ویں نمبر اور ان کی اہلیہ بیگم عشرت اشرف کا نام 24 ویں نمبر پر ہے۔

بیگم عشرت اشرف کو اسمبلی میں داخل کرانے کے لیے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ان کا نام پنجاب اسمبلی کے لیے فراہم کردہ فہرست میں چوتھے نمبر پر دیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری اطلاعات اور سینیٹر مشاہداللہ خان کی بیٹی ردا خان کا نام بھی قومی اسمبلی کی نشست کے لیے فہرست میں 18 ویں نمبر پر شامل ہے۔

یہ پڑھیں: 'چوہدری نثار نے غلط مشوروں سے مسلم لیگ(ن) کو یہاں تک پہنچایا'

مسلم لیگ (ن) نے کشمیر قانون ساز اسمبلی میں نثار ڈار کی بیٹی کرن ڈار کا نام بھی فہرست میں شامل کیا ہے۔

واضح رہے کہ کرن ڈار گزشتہ پنجاب اسمبلی میں رکن اسمبلی بھی رہی ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) میں بطور مشیر برائے اقتصادی امور حفیظ پاشا کی بیٹی عائشہ غوث پاشا کو قومی اسمبلی کی نشست کے لیے منتخب کیا گیا۔

دوسری جانب سابق وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمٰن، چیئرپرسن بینظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) ماروی میمن اور سابق وزیر برائے ریاستی امور لیلیٰ خان کو فہرست سے نکال دینا پارٹی کارکنوں کے لیے حیران کن ثابت ہوا۔

خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانی والی ایک خاتون نے ڈان کو بتایا کہ ‘انوشہ رحمٰن کو بے دخل کرنا سب کے لیے حیران کن ہے جبکہ ماضی میں وہ ہی تمام خواتین کو مخصوص نشستوں کے لیے ٹکٹ جاری کرنے والی واحد اتھارٹی تھیں’۔

ذرائع کے مطابق سابق وزیرا عظم نواز شریف کی بیٹی مریم نواز نے اس مرتبہ خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے ٹکٹوں کے حوالے سے مرکزی کردار ادا کیا اور ان کی ہی تجویز پر انوشہ رحمٰن کا نام فہرست سے خارج کیا گیا۔

اس حوالے سے مزید پڑھیں: احمدی مخالف تقریر: نواز شریف کا داماد کے بیان سے لاتعلقی کا اعلان

اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ناموس رسالت کے معاملے پر انوشہ رحمٰن کے مبینہ کردار پر ناراض تھے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت لیلیٰ خان سے اس لیے ناراض ہے کہ انہوں نے ذاتی تعلقات کی بنیاد پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی وفاقی کابینہ میں جگہ بنالی تھی۔

ذرائع نے ماروی میمن کو فہرست میں شامل نہ کرنے کی وجہ بتائی کہ ماروری میمن کی جانب سے پارٹی پالیسی پر تنقید کے بعد مسلم لیگ کی قیادت ان سے ناراض ہوئی تاہم ممکن ہے کہ سندھ سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر ان کا نام شامل کرلیا جائے۔


یہ خبر 14 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

عمران Jun 14, 2018 10:27am
اندھا بانٹے ریوڑیاں دے اپنوں اپنوں کو ۔