جمہوریت کا داعی

میر حاصل خان بزنجو

غیر متزلزل جمہوری مؤقف کا علمبردار

تحریر: عدنان رسول

2013 میں بلوچستان میں نیشنل پارٹی مسلم لیگ ن کی مدد سے اقتدار میں آئی اور یوں اس کی قیادت نے قومی توجہ حاصل کی۔ حاصل بزنجو 2014 میں اس کے صدر بنے۔

بزنجو کو پاکستانی سیاست میں اپنے غیر متزلزل جمہوری مؤقف کی وجہ سے نہایت عقیدت سے دیکھا جاتا ہے مگر 2013 سے نئے چیلنجز کی وجہ سے ان کی پارٹی مشکلات کا شکار رہی ہے۔

حال ہی میں تشکیل پانے والی بلوچستان عوامی پارٹی نیشنل پارٹی کے لیے صوبے میں سب سے بڑا خطرہ ہے۔ اور بلوچستان کی پیچیدہ سیاسی صورتحال کے پیشِ نظر بزنجو کی پارٹی سال 2018 کے انتخابات میں چند سیٹوں تک محدود ہوگئی۔

جیسا کہ پاکستان بھر میں معاملہ ہے، اعتدال پسند ایجنڈا رکھنے والی ترقی پسند جماعتوں کو ہمیشہ انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اے این پی اور پی پی پی کے ووٹ بھی قدامت پسند جماعتوں کو منتقل ہوئے ہیں۔

2013 کے عام انتخابات سے قبل جو محدود جگہ ان کے پاس تھی، وہ اب نئی جماعتوں کی آمد کی وجہ سے مزید محدود ہوگئی۔

اہم معاملات پر مؤقف


- میر حاصل بزنجو بلوچ عوام کے حقوق کے علمبردار تھے اور سمجھتے تھے کہ ریاست نے بلوچوں کو نظر انداز کیا ہے۔ گزشتہ حکومتوں نے بلوچستان میں بڑی غلطیاں کیں جس کی وجہ سے بلوچستان آج مختلف مسائل اور بحرانوں کا شکار ہے۔


- سربراہ نیشنل پارٹی کے مطابق بلوچستان میں امن و امان کی خراب صورتحال میں بیرونی طاقتیں ملوث ہیں۔


- ایک پارٹی اجلاس میں حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ بلوچستان عالمی سازشوں کا گڑھ بن چکا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ صوبوں کو با اختیار بنایا جائے، ملک میں وفاق کا غلبہ ہے، انہی ناقص پالیسیوں کے سبب مشرقی پاکستان ہم سے جد اہوگیا۔


- میر حاصل بزنجو چاہتے تھے کہ بلوچستان کے قدرتی وسائل کو بہتر انداز میں اور ملک کی ترقی کے لیے استعمال کیا جائے۔


- بلوچ مزاحمت کاروں کے خلاف ان کا موقف بالکل واضح تھا کہ بلوچ عسکریت پسندوں کو مرکزی دھارے میں شامل کیا جائے۔


- میر حاصل بزنجو افغان مہاجرین کی ان کے وطن واپسی کے حق میں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اب امن قائم ہوچکا ہے اور اُس کے شہریوں کو چاہیے کہ وہ اپنے ملک کی تعمیر نو میں اپنا کردار ادا کریں۔


- سربراہ نیشنل پارٹی ملک میں ہونے والی مردم شماری کے عمل کو افغان مہاجرین کی واپسی تک مؤخر کرنا چاہتے تھے، ان کے مطابق افغان مہاجرین کی واپسی تک مردم شماری کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوسکتے۔


- میر حاصل بزنجو مرکز میں اور 2013 کے انتخابات کے بعد بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کے اتحادی رہے۔ سینیٹ الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کی شکست پر انہوں نے کہا تھا کہ ’یہ ثابت ہوگیا کہ پاکستان میں اب بھی غیر جمہوری قوتیں پارلیمان سے زیادہ طاقتور ہیں‘۔


- اپنی جماعت کے منشور کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ہم وفاقی اکائیوں کے حقوق کی جنگ جاری رکھیں گے۔

۔