سال 2018 کی بہترین سائنس فکشن فلمیں

ہر سال کی طر ح 2018 میں بھی ہولی وڈ میں رومانوی، ہارر اور سوشل ایشوز پر مبنی فلموں کے ساتھ ساتھ متعدد سائنس فکشن فلمیں بھی ریلیز ہوئیں اور دنیا بھر میں دھوم مچاتی رہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ 2 دہائیوں میں سائنس فکشن فلمیں دیکھنے کے رجحان میں نمایاں تیزی آئی، یہاں تک کہ پاکستان اور بھارت میں جہاں کبھی گھسے پٹے موضوعات کی رومانوی فلموں کا جادو سر چڑھ کر بولتا تھا ، اب ان ممالک میں بھی پڑھا لکھا، با ذوق طبقہ سائنس فکشن فلموں کو تر جیح دینے لگا ہے۔

2018 میں اچھوتے آئیڈیاز کے ساتھ جن سائنس فکشن فلموں نے دنیا بھر میں شائقین کی داد سمیٹی ان میں سے کچھ اہم فلمیں مندرجہ ذیل ہیں۔

1- انی ہلیشن

اس فلم کو متعدد وجوہات کی بناء پر 2018 میں بہترین سائنس فکشن فلم قرار دیا جاسکتا ہے، اسے 23 فروری 2018 کو ریلیز کیا گیا۔ سب سے پہلے تو اس کے رائٹر اور ڈائریکٹر ایلکس گارلینڈ کا نام ہی شائقین کو اس کی جانب متوجہ کرتا ہے جو ماضی کی بہترین فلم ایکس مشینا کی وجہ سے عالمی شہرت رکھتے ہیں ۔

دوسرے نمبر پر اس فلم کا ہیوی بجٹ ہے، ساڑھے پانچ کروڑ ڈالر کے بجٹ نے فلم کی ریلیز سے پہلے ہی عوام و خواص کی توجہ حاصل کر لی تھی، اس کی کہانی جیف وینڈر میر کے ایوارڈ یافتہ ناول سے ماخوذ ہے اور اس کے عالمی ریلیز کے حقوق نیٹ فلکس کے پاس تھے۔

فلم کی کہانی ایک بائیو لوجسٹ 'لینا' (نٹالی پورٹ مین) کے گرد گھومتی ہے، جس کا شوہر کین ( آسکر آئزک) ایک فوجی ہے اور لاپتہ ہوجاتا ہے۔ مگر کچھ عرصے بعد جب وہ ا چانک واپس آتا ہے تو لینا کی پرسکون زندگی میں ہلچل مچ جاتی ہے۔

شوہر کی شدید رویوں کے باعث وہ اسے ہسپتال میں داخل کروانے کے ساتھ ہی ایک سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر وینٹرس سے رابطہ کرتی ہے جس سے اسے ' دی شمر' یا ایکس ایریا کے بارے میں معلوم ہوتا ہے، جو فلوریڈا میں واقع ڈوم کی طرح کا ایک علاقہ ہے جس کے بارے میں طرح طرح کے قصے مشہور ہیں اور جو کسی ببل کی طرح مسلسل پھیل رہا ہے ۔

کین اس کی جانب بھیجے گئے ایک مشن کا حصہ تھا مگر کوئی نہیں جانتا کہ اس علاقے کی حقیقت کیا ہے اور کین کے ساتھ وہاں کیا ہوا، کیونکہ وہ سب کچھ بھول چکا ہے۔

ڈاکٹر وینٹرس شمر کی حقیقت جاننے کے لیے ایک مشن تشکیل دیتی ہے جس میں لینا بھی شامل ہے۔ اور وہاں جا کر انہیں ایک بلکل نئی دنیا اور نئی مخلوق ملتی ہیں۔

فلم میں وژول افیکٹس بہترین ہیں اور ڈائریکٹر گارلینڈ کی پوری فلم پر گرفت انتہائی مضبوط تھی جو اسے ہر لحاظ سے 2018 کی بہترین فلم کا درجہ دلانے میں کامیاب رہی۔

2- بلیک پینتھر

بلیک پینتھر 2018 کی دوسری بڑی فلم رہی جو 16فروری 2018 کو ریلیز کی گئی اور اس کے ڈائریکٹر ریان کوگلر تھے۔

یہ مشہور زمانہ مارول پکچرز کی پیشکش تھی جو منفرد فلموں کے حوالے سے خاصی شہرت رکھتے ہیں۔

اس کی کاسٹ میں کیڈوک بوسمین، مائیکل بی جارڈن، دا نیا گوریرا اور مارٹن فریمین شامل تھے۔

فلم کا آغاز ایک فکشن افریقی قوم 'واکانڈا ' سے ہوتا ہے جو اب تک دنیا کی نظر سے پوشیدہ ہے، فلم ماضی اور مستقبل دونوں کی اہمیت کو اجاگر کرتی نظر آتی ہے لیکن اس کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ مارول پکچرز نے ایک جیو پولیٹیکل اور تھرلر فلم اس انداز سے تخلیق کی ہے کہ اس میں روایتی جنگ و جدل اور ایکشنز سے بھرپور سینز کی بھرمار کے بجائے شائقین کو اس میں ٹہراؤ ، ثبات ،اور لوجک دیکھنے کو ملا۔

شاید کبھی انسان اس دور تک پہنچ جائے جب قومیں جنگ کے بجائے پر امن ڈائیلاگ کے ذریعے اپنے مسائل حل کرنے پر توجہ دیں۔

لیکن اس وقت تک ہماری پاس بلیک پینتھر جیسی بہترین فلم ضرور موجود ہے، جو 2 ایسی افریقی قوموں کے گرد گھومتی ہے جو ایک دوسرے سے ثقاففت اور رسم و رواج میں بہت مختلف ہیں۔ مگر اس میں روایتی ولن نہیں ہے جو مار دھاڑ کرکے دونو ں قوموں کی علیحدہ شناخت کو ختم کرنے کی کوشش کرے بلکہ ولن ایک ایسا شخص ہے جو ماضی اور مستقبل اور اپنی 2 شناختوں کے درمیان پھنسا ہوا ہے۔

کہانی، وژول افیکٹس اور ڈائریکشن سمیت فلم کے کسی پہلو میں نقص نہیں ہیں ۔بے شک یہ مارول پکچرز کی ایک ایسی کاوش ہے جسے لمبے عرصےتک یاد رکھا جائیگا۔

فرسٹ مین

12 اکتوبر 2018 کو ریلیز ہونے والی ہولی ووڈ فلم 'فرسٹ مین' ایک بہترین سوانحی اور سائنس فکشن فلم ہے جس کی کہانی چاند پر پہلی دفعہ قدم رکھنے والے خلاباز نیل آرم اسٹرانگ کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی کے گرد گھومتی ہے۔

اس فلم کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ چاند پر انسانی رسائی کا جو موضوع آج تک متنازع چلا آرہا ہے، اس پر زور د ینے کے بجائے فلم میں ایک کامیاب اور تاریخ کا حصہ بن جانے والے انسان کے محسوسات، اندرونی ٹوٹ پھوٹ اور نامکمل خواہشات دکھائی گئی ہیں۔

آرم اسٹرانگ کے دماغ پر چاند تک پہنچنے اور تسخیر کر لینے کا تصور اور امنگ حاوی ہے، مگر کامیابی کی ہرنئی منزل اس کے دل میں اپنی بیٹی کی موت کے دکھ کو کچھ اور بڑھا دیتی ہے۔

فلم کا بہترین سین اور دل کو چھو لینے والے سین میں آرم اسٹرانگ چاند کی سطح پر اپنی مرحوم بیٹی کا بریسلٹ دبا آتا ہے، جس پر اس کا نام بھی کندہ ہے۔

فلم کی کہانی جیمز آر ہینسن کی اسی نام کی کتاب سے ماخوذ ہے اور بہترین اسکرین پلے جوش سنگر نے آرم اسٹرانگ کے خاندان سے طویل ملاقاتوں کے بعد لکھا، یہی وجہ ہے کہ فلمی ناقدین کو اس کی کہانی میں جھول نظر نہیں آیا، فلم کی کامیابی میں ناسا کے تعاون سے بہترین مقامات کے انتخاب نے بھی اہم کردار ادا کیا۔

فلم کے ڈائریکٹر ڈامین شیزلے موسیقی میں رغبت کے وجہ سے خاصی شہرت رکھتے ہیں، جس کی ایک مثال ان کی گزشتہ برس ریلیز ہونے والی فلم ' لا لا لینڈ 'ہے، لاسٹ مین کی موسیقی کی طرف بھی خصوصی توجہ دی گئی، جو اسے ایک ایسے فلم کا درجہ دلا نے میں کامیاب رہی جو اسے اسپیس پر بننے والے دیگر فلموں سے ممتاز کرتی ہے۔

اے کیوئیٹ پلیس

6 اپریل 2018 کو ریلیز ہونے والی فلم اے کیوئیٹ پلیس کو کئی حوالوں سے سال کی بہترین سائنس فکشن فلموں میں شمار کیا جاسکتا ہے، اس فلم کے ڈائریکٹر جان کراسنسکی ہیں جنہوں نے فلم کا اہم کردار بھی ادا کیا ۔

فزکس اور سائیکالوجی کے امتزاج سے لکھی گئی اس فلم کی کہانی ان طبعی اور نفسیاتی تبدیلیوں کو اجاگر کرتی نظر آتی ہے, جو دنیا کے خاموش ترین کمرے میں کچھ وقت گزارنے سے انسان کے دل و دماغ میں رونما ہوتی ہیں، مگر یہ ایک ایسی جگہ ہوتی ہے جہاں بھلے آپ دنیا کی کوئی آواز نہیں سن سکتے نہ دنیا تک آپکی آواز پہنچتی ہے مگر اس عمیق خاموشی میں آپ اپنے دل کی دھڑکن یہاں تک کے نس کے مڑنے کی آواز تک سن سکتے ہیں۔

بنیادی طور پر اے کیوئیٹ پلیس ایک ہارر مووی ہے مگر اس میں واقعات مکمل سائنسی اپروچ کے ساتھ پیش کیےگئے ہیں۔

مکمل تنہائی اور خوف میں رفتہ رفتہ جو نفسیاتی تبدیلیاں انسانی مزاج میں آتی ہیں اگرچہ وہ واضح ہوتی ہیں مگر اندرونی جسمانی نظام خاص طور پر دماغ کی اسٹرکچر میں شدید خوف سے جو تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں وہ فورا ظاہر نہیں ہوتیں اور یہی تبدیلیاں اس فلم کا مرکزی خیال ہیں ۔

جان کراسنسکی اور ساتھی اداکارہ ایمیلی برنٹ کی خوف و دہشت کے چند سین میں اداکاری اتنی لاجواب ہے کہ اسے آسکر کے لیے نامزدگی ملنی چاہیے۔

2018 میں جو سائنس فکشن فلمیں شائقین کی توجہ حاصل کر سکیں ان میں یہ امر حاوی رہا کہ کسی پرانے خیال کو بلکل نئے انداز میں پیش کیا گیا، ہر برس کی طرح 2018 میں بھی بے شمار ہارر موویز ریلیز ہوئیں، مگر اے کیوئیٹ پلیس سائنسی اپروچ کے باعث سب سے منفردد رہی۔

5- پروسپیکٹ

ایک ایسے دور میں جہاں ہیو ی بجٹ کی سائنس فکشن فلموں نے ہر جانب دھوم مچائی ہوئی ہوئی ہے، ایک نیا تجربہ کرتے ہوئے کم بجٹ کی سائنس فکشن فلم ریلیز کرنا یقینا قابلرشک ہے، 10 مارچ 2018 کو ریلیز ہونے والی فلم ' پروسپیکٹ' بھی کم بجٹ والی ایک ایسی فلم ہے جس میں لاگت سے زیادہ تخلیق اور پلے گراؤنڈ پر توجہ دی گئی۔

ڈائریکٹر کرسٹفر کالڈویل اور مصنف زیک ارل اس کاوش کی کامیابی پر بجا طور پر تعریف کے مستحق ہیں، فلم کی کہانی ایک نوجوان لڑکی 'سی' اور اس کے والد ' ڈامن' کے گرد گھومتی ہے جو خلائی مخلوق کی ایک دنیا کا سراغ لگاننے کے لیے تحقیق میں مصروف ہیں۔

فلم میں مستقبل کا ایک ایسا دور دکھایا گیا ہے جہاں خلاء میں سفر عام ہے اور یہ دونوں باپ بیٹی متعدد سیاروں پر ایلین کی تلاش کے لیے سفر کرتے ہیں، مگر کچھ عرصے بعد ڈامن ایک نئی دنیا کی جانب مشن تشکیل دیتا ہے تا کہ ایلین ورلڈ کے معمے کو حل کر سکے۔

فلم کا ایک بہترین پہلو یہ رہا کہ اس میں ہیوی بجٹ کے ساتھ خلائی سفر، اسپیس سوٹس اور جدید تری آلات دکھانے کے بجائے استعمال شدہ چیزوں کو بار بار مرمت کر کے دوبارہ استعمال کرتے ہوئے دکھایا گیا، جس سے نہ صرف فلم کا بجٹ کم رہا بلکہ فلم بینوں کو ایک نیا آئیڈیا بھی ملا کہ اگر کہانی دلچسپ ہو اور رائٹر و ڈائریکٹر کی اس پر گرفت مضبوط ہو تو کم بجٹ کی اسپیس فلمیں بھی شائقین کی توجہ حاصل کر سکتی ہیں۔

اوینجر: انفنٹی وار

اوینجر: انفنیٹی وار مارول یونیورس پکچرز کی انیسویں اور اوینجر سپر ہیرو سیریز کی تیسری فلم تھی، اس سیریز کی پہلی اور دوسری فلمیں 2012 اور 2015 میں ریلیز ہوئیں تھیں، تیسری فلم کے ڈائریکٹر انتھونی اور جو روزو ، اور مصنف کرسٹو فر مرکاس اور اسٹیفن میک فیلے ہیں۔

160 منٹ دورانیے پر مشتمل یہ فلم ایسی سپر ہیرو یونیورس کی کہانی کے گرد گھومتی ہے جسے بنانے میں تقریبا 10 برس لگے۔

اوینجر سیریز کی دوسری فلموں کی طرح اس میں بھی ایک بیڈ بوائے 'تھونس' ہے، جس کی آرمی ایک اسٹار سسٹم سے دوسرے سسٹم تک جنگ و جدل میں مصروف ہے، تاکہ سکس سپر ہیروز کی طاقت حاصل کر کے تھونس کو دے سکے، جب تھونس کو یہ قوت حاصل ہوجائیگی تو وہ اپنی یونیورس کی آدھی آبادی کو ختم کر کے اپنے اقتدار کو برقرار رکھ سکے گا۔

لیکن اس کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ اوینجرز ہیں جن کی سر کردگی تھور (کرس ہیمورتھ)، ہلک(بروس بینر)، نتاشا یا بلیک ویڈو، اور کیپٹن امریکا کر رہے ہیں، اس فلم کے کئی کئی کردار بلیک پینتھر اور گارجین آف گلیکسی سے لیے گئے ہیں، جبکہ متعدد نئے کردار بھی متعارف کروائے گئے ہیں ۔

اوینجرز سیریز کے شائقین اس فلم کے کافی عرصے سے انتظار کر رہے تھے اورفلم نہ صرف ان کی امیدوں پرپوری اتری، بلکہ 2018 کی بہترین اور سب سے زیادہ کمانے والی فلموں میں جگہ بنانےمیں بھی کامیاب رہی۔

اے سولو سٹار وارز اسٹوری

یہ اس سیریز کی نئی فلم تھی جس کی کہانی کا آغاز اس سیریز کی چھٹی فلم اے نیو ہوپ کے اختتام سےکیا گیا، اس میں غیر معروف سمگلر کے ماضی کی تفصیلات آشکار کی گئیں کہ کس طرح اس کی ملاقات عظیم 'چیو باکا ' سے ہوئی اور پھر واقعات کے تسلسل میں وہ کس طرح میلینیئم فیلکن کا کیپٹن بن گیا۔

اسٹار وارز سیریز کی فلموں کی طرح اس فلم میں بھی وہی روایتی ایکشن تھرلر مناظر کی بھرمار نظر آئی، مگر فلم کے ذریعے شائقین کو بہت سے اہم پیغامات دینے کی کوشش کی گئی جن میں مساوی حقوق، ٹیم ورک، بہتر کمیونیکیشن، خلوص اور بے لوث دوستی و قربانی شامل ہیں۔

پچھلی 2 فلموں کی نسبت اس فلم میں خواتین کردار زیادہ ہونے کی وجہ سے زیادہ رنگینی محسوس ہوئی، کیونکہ ان کے کاسٹیومز پر خصوصی توجہ دی گئی تھی، مجموعی طور پر یہ اسٹار وارز فلموں کے دلدادہ افراد کے لیے ایک اچھی تفریح ثابت ہوئی۔

وینوم

3 اکتوبر 2018 کو ریلیز ہونے والی سونی مارول پکچرز کی پیشکش یہ فلم اپنی اچھوتی کہانی اور منفرد آئیڈیے کے باعث سائنس فکشن فلموں کے شائقین کی بھرپور توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

فلم کی کہانی ایک جرنلسٹ ایڈی بروک کے گرد گھومتی ہے جو ایک سائنسدان ڈریک کی کرپشن پر تحقیق کرتے ہوئے کسی اور سیارے کے پیرا سائٹ سے متاثر ہونے کے بعد سپر پاور حاصل کر لیتا ہے۔

فلم کی کہانی میں ایک موڑ اس وقت آتا ہے جب ڈریک اور بروک کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ پیرا سائٹ' وینوم ' خود بھی دراصل ایک ایلین مخلوق ہے، جو اپنے سیارے سے فرار ہو گیا تھا، جس کی آواز بیٹ مین جیسی ہے، وینوم کو ایڈی کے جسم میں داخل ہونے کے بعد سپر ہیرو والی طاقت تو حاصل ہو جاتی ہے مگر اس کا منفی اور خطرناک استعمال روکنا ان دونوں کے لیے ایک بے انتہا مشکل امر بن جاتا ہے، کیونکہ وینوم میں خطرناک منفی رجحان بھی ہے۔

بہترین پلاٹ کے ساتھ سائنس فکشن اور مزاح کا عنصر لیے ہوئے یہ فلم 2018 کی بہترین فلموں میں جگہ بنا نے میں کامیاب رہی۔

دی پریڈیٹر

شین بلیک کی ڈائریکشن میں بننے والی یہ فلم 12 ستمبر 2018 کو ریلیز کی گئی, جس کا بجٹ 8 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھا اور اسکرین پلے بھی خود شین بلیک نے ہی تحریر کیا تھا۔

یہ پریڈیٹر سیریز کی نئی فلم تھی جن کی کہانی انسان اور خلائی ممخلوق کے ممکنہ ٹکراؤ کے گرد گھومتی ہے، اگرچہ فلم کی کہانی میں کوئی نیا آئیڈیا یا سائنسی ایشو شامل نہیں تھا، مگر اس سیریز کو پسند کرنے والے افراد کے لیے یہ نئی فلم بھی ایک اچھی تفریح ثابت ہو ئی۔

سا ئئنس فکشن میں خلائی مخلوق کی انسان سے دشمنی کا تصور اب کافی پرانا ہو چکا ہےکہ کسی سیارے پر خلائی مخلوق بھی آباد ہیں جو انسان تک رسائی حاصل کر کے اسے تباہ کردینا چاہتی ہے، اسی خیال کو اس فلم میں کچھ نئے انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی، جس میں ڈائیریکٹر کافی حد تک کامیاب رہے۔

مورٹل انجنز

13 دسمبر 2018 کو ریلیز ہونے والی 10 کروڑ ڈالر کی لاگت سے تیار کردہ اس فلم سے سائنس فکشن فلموں کے شائقین کو کافی امیدیں وابستہ ہیں، اس فلم کے ڈائریکٹر کرسچیئن ریور ہیں اور اہم کاسٹ میں ہیرا مل سارڈو اور رابرٹ شیہان شامل ہیں۔

یہ فلم 2001 میں شائع ہونے والے برطانوی مصنف فلپ ریو کے ناول 'مورٹل انجنز' سے ماخوذ ہے، جس کا اسکرین پلے فرین والش نے لکھا ہے اور فلم کی کہانی ایک ایسی پر اسرار عورت کے گرد گھومتی ہے جو زمین پر زندگی کی تباہی کے 100 سال بعد اچانک نمودار ہو تی ہے اور لندن نامی ایک بڑے شہر کو بچانے کی کوشش کرتی ہے۔

یہ پورا شہر پہیوں پر بنایا گیا ہے اور قابل حرکت ہے، امید کی جارہی ہے کہ سٹار وارز کی طرز پر بنائی گئی یہ فلم شائقین کی بھرپور توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے گی۔


صادقہ خان نے یونیورسٹی آف بلوچستان سے اپلائیڈ فزکس میں ماسٹرز کیا ہے، وہ پاکستان کی کئی سائنس سوسائٹیز کی فعال رکن ہیں۔ ڈان نیوز پر سائنس اور اسپیس بیسڈ ایسٹرا نامی کے آرٹیکلز/بلاگز لکھتی ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں saadeqakhan@


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔