Dawnnews Television Logo
In this picture taken on November 6, 2019 workers shine a floor at the Shrine of Baba Guru Nanak Dev at the Gurdwara Darbar Sahib ahead of its opening, in the Pakistani town of Kartarpur near the Indian border. - Thousands of Sikh pilgrims are expected around the world to visit to Pakistan to celebrate the 550th birth anniversary of Sri Guru Nanak Dev which falls on November 12. (Photo by Aamir QURESHI / AFP) — AFP or licensors

سفارتی جادو کی جھپی: سبھی خوش بس بھارت ناخوش، لیکن کیوں؟

پاکستان کی حالیہ پیش رفتوں سے ثابت ہوا کہ پاکستان امن کے لیے زیادہ سنجیدہ بھی ہے اور زیادہ ٹھوس اقدامات بھی اٹھا رہا ہے۔
شائع 08 نومبر 2019 07:26pm

جس کرتارپور راہداری سے متعلق ہم صرف سنتے آ رہے تھے، اب یہ منصوبہ نہ صرف مکمل ہوچکا ہے بلکہ 9 نومبر کو وزیرِاعظم عمران خان اس کا افتتاح کرنے جارہے ہیں۔

چونکہ یہ منصوبہ خالصتاً سکھ برادری کے لیے بنایا گیا ہے اس لیے یہ خیال تھا کہ بھارت نہ صرف اس منصوبے کا خیر مقدم کرے گا، بلکہ پاکستان کے اس مثبت اقدام کی تعریف بھی کرے گا، لیکن تعریف تو درکنار، بھارت نے تو اس منصوبے کے حوالے سے روڑے اٹکانے شروع کردیے۔

صورتحال تو یہاں تک پہنچ گئی کہ بھارتی میڈیا اس منصوبے کے حوالے سے مسلسل سازش کررہا ہے۔ لیکن بھارت کے ان تمام تر منفی ہتھکنڈوں کے باوجود پاکستان نے اقلیتوں کو ان کا حق دینے سے متعلق ایک بڑا قدم اٹھا لیا۔

یہ منصوبہ پاکستان کے لیے کتنا سود مند ہوگا اور بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے کو روکنے کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ اس حوالے سے ہم نے سینئر تجزیہ کاروں سے بات کی ہے، آئیے آپ بھی ان کی رائے کو جانیے۔


کرتارپور راہداری سے عالمی سطح پر پاکستان کو کتنا فائدہ ہوگا؟


اویس توحید


میرے نزدیک کرتار پور راہداری اقلیتوں، مذہبی رواداری اور ملکی ساکھ بڑھانے کے تناظر میں ایک غیر معمولی اقدام کی حیثیت رکھتا ہے۔ ماضی میں پوری دنیا کے اندر پاکستان کے حوالے سے یہ تاثر پایا جاتا تھا کہ پاکستان دہشت گردوں کا مرکز ہے، یہاں مذہبی اقلیتوں پر ظلم و ستم ڈھایا جا رہا ہے، اور انہیں جینے کا حق بھی حاصل نہیں ہے۔ ایسے میں کرتارپور راہداری کا افتتاح ہونا اور یہاں آنے والے سکھ یاتریوں کو سہولیات کی فراہمی سے پاکستان سے متعلق بہت ساری غلط فہمیاں دُور ہوجائیں گی۔

یہ راہداری نہ صرف سفارتی آلہ ہے بلکہ ساکھ بڑھانے کا اہم ذریعہ بھی ہے۔ میرا اسے سفارتی آلہ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ بھارت کی مودی حکومت روزِ اول سے انتہا پسند سوچ اور رویے کی حامل رہی ہے، تاہم راہداری کی صورت میں ہم نے اس کے منہ میں ایک ایسی سفارتی گولی ڈال دی ہے جسے نہ اُگلا جاسکتا ہے نہ نگلا جاسکتا ہے۔

مودی حکومت نے اس منصوبے کو روکنے کے لیے کئی حربے استعمال کیے لیکن وہ کامیاب نہیں ہوسکی۔ پھر اس بات کو بھی ہمیں سمجھنا چاہیے کہ سکھ برادری نہ صرف دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہے بلکہ سکھوں کی ایک بڑی تعداد فوج کا بھی حصہ ہے، جو بھارت کی اسٹیبلشمنٹ سے کئی گلے شکوے بھی رکھتے ہیں۔ اندرا گاندھی کے دور میں ایمرجنسی کا نفاذ، 80ء کی دہائی میں گولڈن ٹیمپل پر بلو اسٹار آپریشن جیسے زخم ابھی تک ہرے ہیں۔ ایسے میں پاکستان کے اندر سکھوں کے تاریخی گردوارے کو سہولیات کی فراہمی نہ صرف پاکستان کے مفاد میں اچھا اقدام ہے بلکہ یہ پاکستان کا بھارت کے خلاف سفارتی محاذ پر بھی ایک غیر معمولی عمل ہے جس کے باعث مودی حکومت بہت بڑا دھچکا پہنچا ہے۔

راہداری کا سلسلہ آرمی چیف قمر جاوید باجوا اور سدھو پا جی کی جادو کی جھپی اور وزیرِاعظم عمران خان کی سدھو پا جی سے کرکٹ دوستی کے ذریعے شروع ہوا تھا جو اس وقت سفارتی جادو کی جھپی میں تبدیل ہوچکا ہے۔


مبشر زیدی


کرتار پور راہدری پر پاکستان کی ساکھ کو بھرپور فائدہ پہنچے گا اور اقوامِ عالم میں پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر ہوگا۔ عالمی برادری پر یہ بات بھی واضح ہوگی کہ امن کے لیے پاکستان زیادہ سنجیدہ ہے۔


مجاہد بریلوی


دنیا بھر میں سکھ برادری سیاسی اور مالیاتی طور پر کافی متحرک نظر آتی ہے۔ اس کی مثال خالصتان تحریک کی صورت میں ہمیں دکھائی دیتی ہے۔ پاکستان نے اس راہداری کو کھول کر بھارت کو سیاسی یا پھر عالمی یوں کہیے کہ عالمی محاذ پر کاؤنٹر کرنے کے لیے ایک اچھا قدم اٹھایا جس کی وجہ سے دنیا بھر میں موجود سکھ برادری کو مثبت پیغام پہنچا۔

اس راہداری کے ذریعے جب ہزاروں کی تعداد میں سکھ یاتری پاکستان آئیں گے تو وہ اپنے ساتھ یہاں سے یہ پیغام بھی ساتھ لے جائیں گے کہ پاکستان ایک پُرامن اور امن کا خواہاں ملک ہے، جبکہ اس ملک کے نام کے ساتھ دہشت گردی، تخریب کاری اور مذہبی انتہا پسندی کو جوڑ کر پھیلائے جانے والے پروپیگنڈے کو زک پہنچے گی۔ اس پہلو کے ساتھ ساتھ راہداری کے سروس چارجز سے پاکستان کو مالی فائدہ بھی پہنچے گا۔

دنیا بھر میں یہ حقیقت اجاگر ہوگی کہ پاکستان نے اپنی مذہبی اقلیتی برادری کے لیے غیر معمولی اقدام اٹھایا ہے۔ یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں کہ اس راہداری کے کئی مثبت اثرات پاکستان کی ساکھ اور تشخص پر مرتب ہوں گے۔


ضرار کھوڑو

میں سمجھتا ہوں کہ دنیا کے لیے یہ پیش رفت خاطر خواہ توجہ کا مرکز نہیں بنے گی۔ لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک غیر معمولی مثبت پیش رفت ہے کیونکہ پاکستان اور بھارت کے بیچ تناؤ کے باوجود راہداری منصوبے کو حقیقت کا روپ دے کر یہ ثابت کیا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے کشیدہ تعلقات کی سزا سکھ برادری کو نہیں دی گئی۔


بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ پاکستان سکھوں کو سہولیات فراہم کرنے کی آڑ میں خالصتان تحریک کی پشت پناہی کررہا ہے؟


اویس توحید


بھارت میں صرف خالصتان تحریک ہی سرگرم نہیں ہے بلکہ وہاں ناگہ لینڈ، اسام اور کشمیر سمیت 2 درجن کے قریب علیحدگی پسند تحریکیں سر اٹھائے ہوئے ہیں۔ بھارت کے کُل 600 میں سے 200 اضلاع ایسے ہیں جہاں مارکسی نظریے کی حامل نکسالی آزادی پسند تحریک سرگرم عمل ہیں اور انہیں کسی قسم کی بیرونی امداد یا سپورٹ حاصل نہیں۔ ایسے میں بھارت کا یہ شوشہ چھوڑنا کہ راہداری کا اقدام خالصتاً خالصتان تحریک کو تقویت بخشنے کے لیے اٹھایا گیا ہے کوئی معنی نہیں رکھتا۔

پاکستان میں سکھوں کی ایک بڑی آبادی رہتی ہے، یہ درست ہے کہ مسلمانوں اور سکھوں کی ایک تاریخ رہی ہے جس میں نشیب و فراز پائے جاتے ہیں اور کچھ تلخیاں بھی ملتی ہیں، لیکن راہداری پر بھارتی مؤقف پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں۔

بھارتی میڈیا سے متعلق حال ہی میں ایک سروے کیا گیا جس کے مطابق بھارتی چینلوں پر ہونے والے تقریباً 200 مباحثوں میں سے 80 سے زائد مباحثے پاکستان مخالف تھے۔ ایک ایسا ملک جس کی آبادی سوا ڈیڑھ ارب ہو اور اس کے پورے میڈیا کی توجہ کا مرکز پاکستان مخالف بیانیہ ہو تو آپ بخوبی اندازہ لگاسکتے ہیں کہ بھارت کا میڈیا بھارت کے اندر کس قسم کا کردار ادا کر رہا ہے۔ چنانچے میرے نزدیک بھارتی میڈیا کی ایسی خبریں پروپیگنڈا کا حصہ ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ بھارت کو فعال علیحدگی پسند تحاریک سے نقصان پہنچ رہا ہے، اس لیے وہ اس عنصر کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف اس طرح کی حرکتیں کررہا ہے۔ پاکستان نے راہداری کھولنے کا فیصلہ خالصتاً انسانی اور مذہبی رواداری کی بنیادوں پر کیا ہے۔


مبشر زیدی


بھارت پاکستان کی کسی بھی مثبت پیش رفت کو نیچا دکھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔ پاکستان اور خالصتان کی ایک تاریخ تو موجود ہے لیکن وہ 80 کی دہائی میں ختم ہوگئی تھی۔

اب یہ کہنا کہ پاکستان خالصتان تحریک کی حمایت یا اس کی پشت پناہی کے لیے راہداری منصوبے پر کام کر رہا ہے، یہ تو ایک بے تکی سی بات ہے کیونکہ یہ ایک یکطرفہ نہیں بلکہ دوطرفہ منصوبہ ہے۔ بھارت کے پاس اس منصوبے میں شامل نہ ہونے کا بھی آپشن تھا، تو وہ اس نے اختیار کیوں نہیں کیا؟

بھارت بھی جانتا ہے کہ اس منصوبے کی مخالفت اس کے مفاد میں نہیں ہے لیکن چونکہ ایک طرف بھارت کی انتہا پسند بی جے پی حکومت نے اپنے حامیوں کے لیے پاکستان دشمنی کا بیانیہ بنایا ہوا ہے جس کی وجہ سے بھارت پروپیگنڈے کر رہا ہے جبکہ دوسری طرف مودی حکومت نہیں چاہتی کہ بھارت کے دیگر شہری پاکستانی حکومت کے جذبہ خیر سگالی کے بدلے میں سخت رویہ اپنانے پر بی جے پی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنائیں۔


مجاہد بریلوی


پاکستان اور بھارت کی ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کی ایک پوری تاریخ موجود ہے۔ تاہم اس وقت بھارت صرف موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان پر الزام تراشی کر رہا ہے۔ دنیا میں جہاں تنازع ہو وہاں اس قسم کی الزام تراشیوں کا سلسلہ دیکھنے کو ملتا ہے۔

بھارت کے نزدیک تو کشمیر میں ہونے والی گڑبڑ کے پیچھے بھی پاکستان کا ہاتھ ہے، لہٰذا بھارت کو الزام لگانے کا موقع چاہیے ہوتا ہے۔

ہم نے پاکستان سے کبھی بھی خالصتان تحریک کی مدد کے لیے لوگ بھیج کر بلاواسطہ مدد نہیں کی تاہم اسے بلواسطہ سپورٹ کرنے کی ایک تاریخ موجود ہے۔

دراصل بھارت کشمیر کے حوالے سے اپنا مؤقف مضبوط بنانے کی خاطر تاریخ کے گڑھے مردے نکال نکال کر پاکستان کو دنیا میں رسوا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ خالصتان ایک مردہ گھوڑا ہے جسے بھارت نے ماضی میں بھی اپنے سیاسی مقصد کے لیے استعمال کیا اور آج بھی کر رہا ہے۔

اس وقت کرتارپور کو بھارت سمیت پوری دنیا کے سکھوں کی حمایت حاصل ہے ایسے میں بھارت اس راہداری میں تو رکاوٹیں ڈالنے کا متحمل نہیں ہوسکتا تھا اسی لیے نئی دہلی خالصتان کی آڑ میں پاکستان کی نیک نیتی کو داغدار بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔


ضرار کھوڑو

راہداری کے حوالے سے بھارت میں ہونے والے مباحثوں کا جائزہ لیا جائے تو ایک بڑا ہی دلچسپ نتیجہ نکلتا ہے۔ ایک طرف تو بی جے پی منصوبے کی مخالفت میں اپنے تمام ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، وہیں دوسری طرف اسے سمجھ ہی نہیں آ رہا ہے کہ اس منصوبے سے پیدا ہونے والے حالات کو کس طرح سنبھالا جائے۔

بھارت ابھی بھی چاہتا ہے کہ یہ منصوبہ ناکام ہو اور بھارت سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا کے ذریعے جھوٹی خبریں پھیلانے والی مہم پر عمل پیرا ہے۔

لہٰذا یہ منصوبے سے متعلق باتیں گھڑنا پاکستان کے خلاف بھارتی پروپیگنڈے کا حصہ ہی ہے۔

بھارت پاکستان میں موجود شورش پسند عناصر کو کسی نہ کسی صورت میں سپورٹ کرتا ہے لہٰذا ہم بھی سیاسی محاذ پر انہیں دکھائیں گے کہ ہمارے پاس بھی کھیلنے کے لیے کارڈ موجود ہے۔ تاہم میں اس حوالے سے حد سے زیادہ اندازے نہیں لگاسکتا۔


بھارتی ذرائع ابلاغ کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ کرتارپور راہداری سے چند کلومیٹر دُور عسکریت پسندوں کی پناہ گاہیں ہیں اور بھارت میں دہشت گردی کے لیے راہداری کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔


اویس توحید


اس وقت بھارت پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کے لیے ہر سازشی حربہ استعمال کررہا ہے۔

عمران خان کی تقریب حلف برادری کے موقعے پر بھارت سے صحافیوں کا وفد بھی آیا تھا۔ ان صحافیوں کو لاہور سے ایک کوسٹر میں بٹھا کر براستہ مریدکے کرتارپور لایا گیا۔ ایسا کرنے کی وجہ یہی تھی کہ وہ دیکھ لیں کہ یہاں ایسا کیا ہے جس کا وہ شور کرتے ہیں۔

بھارت ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی لشکر طیبہ کا نام استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کر رہا ہے۔ لیکن ایف اے ٹی ایف کے ایکشن کے بعد پاکستان نے غیر معمولی اقدامات اٹھاتے ہوئے شدت پسند تنظیموں کے خلاف قابلِ ذکر کارروائیاں کی ہیں۔


مبشر زیدی


یہ ایک بڑا ہی بے ہودہ سا الزام ہے۔ وہاں پاک بھارت سرحد موجود ہے اور کرتارپور ایک سیاحتی مرکز ہے ایسے میں کیسے ممکن ہے کہ پاکستان اپنے لوگ وہاں بھیج دے گا۔ دراصل بی جے پی کی حکومت بھارتیوں کو اس مغالطے میں رکھنا چاہتی ہے کہ بھارت میں جو کچھ بُرا ہو رہا ہے اس کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے لہٰذا بی جے پی چاہے گی کہ پاکستان کے مثبت اقدام کو بالکل بھی پذیرائی نہ ملے۔ یہ بات بھی یاد رہے کہ بھارت اور مودی حکومت نے بڑی مشکل سے جو پاکستان کے ساتھ تعاون کا فیصلہ کیا ہے یہ بھی سکھ برادری کے دباؤ میں آکر کیا ہے۔ حتیٰ کہ مودی حکومت تو اپنے پنجاب کی حکومت پر بھی الزام تراشیوں سے باز نہیں آ رہی ہے۔


مجاہد بریلوی


حقیقت سے روگردانی ہوگی اگر میں یہ کہوں کہ یہاں پر جیش محمد و دیگر تنظیمیں نہیں رہیں۔ کشمیر سے متعلق حال ہی میں شائع ہونے والی متعدد کتابوں میں یہ بات پڑھنے کو ملتی ہے کہ ہم نے ان تنظیموں کو 90 کی دہائی میں چلنے والی تحریک میں استعمال کیا تھا۔ لیکن ہاں، پھر ہم نے سبق سیکھا اور ان نان اسٹیٹ ایکٹرز کو پیچھے کیا ہے۔

پاکستان ہرگز سکھوں کی آڑ میں یہاں سے شر پسند عناصر کو بھارت نہیں بھیجے گا۔ ہم نے پہلے ہی بھارت کو کشمیر کے محاذ پر مشکل میں ڈالا ہوا ہے کہ جہاں ان کی 8 لاکھ فوج تعینات ہے۔ پاکستان کسی طور پر کرتارپور راہداری کی آڑ میں کوئی دوسرا محاذ کھڑا کرنا نہیں چاہے گا۔

سکھوں کی ایک بڑی تعداد ایسی بھی ہے جو یہ سمجھتی ہے کہ خالصتان تحریک کے باعث سکھوں کو خاصا نقصان پہنچا ہے، اب اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ راہداری کے ذریعے ہم خالصتان یا سکھوں کی دیگر علیحدگی تحریکوں کو تقویت پہنچائیں گے تو یہ خام خیالی ہے، کیونکہ خالصتان جیسا کہ پہلے بھی میں نے کہا ایک مردہ گھوڑا ہے، اس تحریک کو اب لپیٹا جاچکا ہے۔ خالصتان تحریک کے حامی دہلی سرکار کے وفادار ہیں اور انہوں نے بھارتی ریاستوں میں بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومتیں بھی قائم کی ہوئی ہیں۔


ضرار کھوڑو

ہمیں یہ کام کرنا ہوتا تو ہم اتنا کھل کر نہ کرتے۔ کیونکہ ہم نے دیکھا ہے کہ وہاں ٹرین کا حادثہ بھی ہوجائے تو وہ کہتے ہیں کہ اس میں پاکستان کا ہاتھ ہے، اگر اسموگ کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ پاکستان زہریلی ہوا بھارت بھیج رہا ہے۔ اگر انہیں ہم اتنے ہی سفاک اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس نظر آتے ہیں تو انہیں سمجھنا چاہیے کہ ہم یہ کام دیگر طریقوں کی مدد سے زیادہ بہتر انداز میں کرسکتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ بھارتی میڈیا سٹھیا گیا ہے۔


پاکستان کی جانب سے مثبت اقدام کے باعث کیا مودی حکومت کی پسپائی ہوئی ہے؟


اویس توحید


پاکستان کی جانب سے اٹھائے جانے والے اس اقدام کو پذیرائی ملی ہے اور ملکی ساکھ مضبوط ہوئی ہے۔ بھارت اور مودی حکومت کو سفارتی محاذ پر ایک بہت بڑی چوٹ کا سامنا کرنا پڑا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ اس راہداری میں خالصتان کے عنصر کو شامل کرکے پاکستان کے خلاف سازشیں کررہا ہے۔


مبشر زیدی


پاکستان کی حالیہ پیش رفتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان امن کے لیے زیادہ سنجیدہ بھی ہے اور زیادہ ٹھوس اقدامات بھی اٹھا رہا ہے جبکہ دوسری طرف بھارت نے اپنا پورا بیانیہ پاکستان دشمنی پر سوار کیا ہوا ہے۔


مجاہد بریلوی


پوری دنیا میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور اس کے حساس ادارے ریاستِ پاکستان کے نام پر ہی لڑتی ہیں۔ افغان جنگ اس بات کی ایک زندہ مثال ہے۔

بھارت کو جس طرح کشمیریوں نے اپنا ملک تسلیم نہیں کیا ویسے ہی سکھ برادری بھی خود کو یہاں پوری طرح سے بھارت میں ضم نہیں کرسکی ہے۔ سکھ برادری مالی طور پر مضبوط کمیونٹی ہے اور بھارت کی 2 ریاستوں میں ان کی اکثریت اور حکومت پائی جاتی ہے۔ پاکستان نے جس طرح سے سکھوں کے دل جیتے ہیں وہ دہلی سرکار کے لیے یقیناً پریشانی کا باعث ہے۔

میں یہاں یہ بات ضرور کہنا چاہوں گا کہ ہماری خارجہ پالیسی کے بابوؤں یا ایجنسی نے اس محاذ کو بڑی خوبصورت سے استعمال کیا اور ہندوستان کو دفاعی پوزیشن پر کھڑا کردیا ہے۔


ضرار کھوڑو


بھارت پر سکھ برادری کا دباؤ ہے۔ دنیا بھر کے سکھ اس منصوبے کی پرزور حمایت کرتے ہیں۔ لیکن میں نہیں سمجھتا کہ اس منصوبے سے مودی کے ووٹ بینک کو نقصان پہنچے گا کیونکہ مودی کا ووٹ بینک 100 فیصد ہندوؤں پر ہی مشتمل ہے جبکہ اکا دکا ہی کسی دوسرے مذہب یا فرقے کے لوگ ان کے حامی ہیں۔

چنانچہ مودی اور بی جے پی کے بیانیے کی بنیاد ہی یہ ہے کہ پاکستان کو تباہ کرنا ہے اور مسلمان بُرے ہیں۔ اس لحاظ سے وہ ہر ایسے موقعے کی تلاش میں ہوتے ہیں جسے وہ اپنے بیانیے کو تقویت پہنچانے کے لیے استعمال کرسکیں۔ مودی اور بی جے پی حکومت اس منصوبے کو اپنے مقصد کے لیے توڑ مروڑ کر پیش کر رہی ہے۔

بلاشبہ پاکستان نے ایک اچھی گوگلی پھینکی ہے، دیکھتے ہیں کہ مودی حکومت اسے کیسے کھیلتی ہے۔