پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنے انتخابی امیدواروں کی فہرستیں مکمل کرلی ہیں جو 10 جنوری کو جاری کی جائیں گی۔

ڈان نیوز کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنے انتخابی امیدواروں کے نام فائنل کرلیے ہیں، پارٹی اپنے امیدواروں سے متعلق حتمی فہرست 10جنوری کو جاری کرے گی۔

اس کے علاوہ پارٹی کا مسلم لیگ (ق) لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا معاملہ بھی طے پا گیا ہے جب کہ اس کا جہانگیر کی استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا معاملہ کھٹائی میں پڑگیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہے کہ وہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کسی جماعت سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں کرے گی جب کہ اس نے اپنے دو سینئر رہنماؤں ایاز صادق اور شیخ روحیل اصغر کے درمیان ٹکٹوں کی تقسیم سے متعلق تنازع بھی حل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) آئندہ ماہ 8 فروری کو منعقد ہونے والے عام انتخابات کے لیے اپنا منشور 15 یا 16 جنوری کو پیش کرے گی جس کے بعد پارٹی اپنی ملک گیر انتخابی مہم کا باقاعدہ آغاز کرے گی۔

پارٹی ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کا منشور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے نمٹنے، معاشی بحالی، بے روزگاری، غربت کے خاتمے، قومی احتساب کے قوانین میں ترمیم اور بلدیاتی نظام کو بہتر بنانے پر مرکوز ہے۔

منشور میں اس بات کا بھی تعین کیا جائے گا کہ انتخابات کے انعقاد کے لیے نگران حکومتیں ضروری ہیں یا الیکشن کمیشن اکیلے ہی یہ ذمہ داری ادا کر سکتا ہے، جیسا کہ پڑوسی ممالک میں طرز عمل رائج ہے، علاوہ ازیں میثاق جمہوریت کے کچھ نکات بھی منشور میں شامل کیے جا سکتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی منشور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ ہماری پارٹی کا منشور رواں ماہ کے وسط میں 15 یا 16 جنوری کو پارٹی سربراہ نواز شریف پیش کریں گے۔

عام انتخابات تیزی سے قریب آرہے ہیں لیکن جماعت اسلامی کے علاوہ کسی بھی مرکزی سیاسی جماعت نے تاحال اپنے انتخابی منشور کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا، مسلم لیگ (ن) کی طرح پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم (پاکستان) کا انتخابی منشور بھی تیاری کے مراحل میں ہے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کے سرکردہ رہنماؤں کا اجلاس 9 جنوری کو لاہور میں ہوگا جس میں وہ منشور کا مسودہ پیش کریں گے، پارٹی قیادت مسودے کا جائزہ لے گی اور ضرورت پڑنے پر اس میں کچھ تبدیلیاں کرے گی اور پھر مسودہ پرنٹنگ کے لیے بھیجا جائے گا۔

مسلم لیگ (ن) کے منشور میں اس کے 2013-2018 کے دور حکومت اور مستقبل کے منصوبوں کا احاطہ کیا جائے گا۔

منشور پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ایک تجویز کردہ کونسل وقتاً فوقتاً جائزہ لے گی اور اقتدار سنبھالنے کے بعد وعدوں کی تکمیل پر پارٹی قیادت کو رپورٹ کرے گی۔

منشور کی تیاری میں تاخیر سے متعلق سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہا کہ کسی ایک بھی سیاسی جماعت نے اپنے منشور کی تیاری کے لیے اتنی محنت نہیں کی ہے، یہی وجہ ہے کہ ہماری پارٹی نے اب تک اپنے مستقبل کے منصوبے قوم کے سامنے پیش نہیں کیے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تاخیر کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہم حقیقت پسندانہ منشور پیش کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں کیونکہ نواز شریف پہلے ہی ہدایت کر چکے ہیں کہ عوام سے صرف وہی وعدے کیے جائیں جو پارٹی اقتدار میں آنے کے بعد پورے کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ بعض سیاسی جماعتوں نے انتخابی مہم کے دوران بڑے بڑے وعدے کیے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ وہ اقتدار میں نہیں آئیں گی لہٰذا ان کے وعدے غیر حقیقی ہیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کا انتخابی منشور 2 حصوں پر مشتمل ہوگا، پہلے حصے میں 2013-2018 کے دورِ حکومت میں مسلم لیگ (ن) کی کارکردگی کا جائزہ ہوگا اور دوسرے حصے میں مستقبل کے منصوبے شامل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ منشور پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ایک مجوزہ کونسل وقتاً فوقتاً جائزہ لے گی اور اقتدار سنبھالنے کے بعد منشور میں کیے گئے وعدوں کی تکمیل پر پارٹی قیادت کو رپورٹ کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں