بلوچستان حکومت نے 260 اساتذہ معطل کر دیئے

28 مارچ 2014
وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ کی حکومت نے صوبے میں تعلیم کے شعبے کی ترقی اور تنخواہوں کے لیئے بجٹ کا چوبیس فیصد حصہ مختص کیا ہے۔
فائل فوٹو۔۔
وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ کی حکومت نے صوبے میں تعلیم کے شعبے کی ترقی اور تنخواہوں کے لیئے بجٹ کا چوبیس فیصد حصہ مختص کیا ہے۔ فائل فوٹو۔۔

کوئٹہ : صوبہ بلوچستان کے محکمہ تعلیم نے صوبے کے مختلف اضلاع میں اپنے فرائص ادا نہ کرنے پر 260 اساتذہ کو معطل کر دیا ہے۔

بلوچستان کے سیکرٹری تعلیم غلام علی بلوچ نے جمعہ کو ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ معطل کیئے جانے والے اساتذہ ڈیرہ بگٹی، لورالائی اور صوبے کے ضلع پشین سے تعلق رکھتے ہیں۔

بلوچ نے کہا کہ ضلع لورالائی کے ایک سو ساٹھ اساتذہ کو معطل کیا گیا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ اساتذہ گزشتہ کئی ماہ سے ڈیوٹی سے غیر حاضر تھے اور بار بار وارننگ کے باوجود اسکول میں تدریس کے لیئے نہیں آئے۔

بلوچ نے کہا کہ "ہم نے سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی موجودگی کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے"۔

بلوچستان کے محکمہ تعلیم کے مطابق صوبے بھر میں پانچ ہزار سے زیادہ گھوسٹ ٹیچر ہیں اور تین ہزار سے زیادہ گھوسٹ اسکول ہیں۔

غلام علی نے کہا کہ ہماری بنیادی کوشش ہے کہ گھوسٹ ٹیچر کے تصور کو دور کیا جائے۔

انہوں نے کہا شورش زدہ ضلع ڈیرہ بگٹی میں بدامنی کے بعد زیادہ تر سرکاری اسکول بند کر دیئے گئے تھے۔

دو سال پہلے محکمہ تعلیم نے ڈیرہ بگٹی میں خواتین کی تعلیم کا تناسب صرف دو فیصد رکھا تھا۔ جبکہ پہلی بار بلوچستان حکومت نے تعلیم کے بجٹ میں کافی اضافہ کیا ہے۔

وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ کی حکومت نے صوبے میں تعلیم کے شعبے کی ترقی اور تنخواہوں کے لیئے بجٹ کا چوبیس فیصد حصہ مختص کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں