تعمیرِ نو کے بعد زیارت ریزیڈنسی کا چودہ اگست کو افتتاح

اپ ڈیٹ 14 مئ 2014
آٹھ ہزار سکوائر فٹ سے زائد رقبے پر پھیلی اس عمارت کی بحالی اور تعمیر نو پر کام تیزی سے جاری ہے۔ فائل فوٹو
آٹھ ہزار سکوائر فٹ سے زائد رقبے پر پھیلی اس عمارت کی بحالی اور تعمیر نو پر کام تیزی سے جاری ہے۔ فائل فوٹو
ملک کے اس انتہائی قیمتی اثاثے کو کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے پندرہ جون، 2013 میں بم حملوں سے راکھ کا ڈھیر بنا دیا تھا۔ فائل فوٹو
ملک کے اس انتہائی قیمتی اثاثے کو کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے پندرہ جون، 2013 میں بم حملوں سے راکھ کا ڈھیر بنا دیا تھا۔ فائل فوٹو

بلوچستان حکومت نے قائد اعظم محمد علی جناح کی آخری ایام میں استعمال ہونے والے ریسٹ ہاؤس زیارت ریزیڈنسی کو 14 اگست پرکھولنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

ملک کے اس انتہائی قیمتی اثاثے کو کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے پندرہ جون، 2013 میں بم حملوں سے راکھ کا ڈھیر بنا دیا تھا۔ عمارت کو لگنے والی آگ اتنی شدید تھی کہ اسے بجھانے میں کئی دن لگ گئے۔

کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس حملے میں نوے فیصد عمارت تباہ ہوگئی تھی۔

آٹھ ہزار سکوائر فٹ سے زائد رقبے پر پھیلی اس عمارت کی بحالی اور تعمیر نو پر کام تیزی سے جاری ہے۔

پچاس سے زائد مزدور، انجینئر اور دوسرا تکنیکی عملہ پچھلے تین مہینوں سے اس عمارت کو دوبارہ اصل شکل میں لانے کی انتھک کوششوں میں مصروف ہے۔

سن 1861 میں انگریز دور میں تعمیر ہونے والی یہ عمارت انتقال سے پہلے قائد اعظم کے ریسٹ ہاؤس کے طور پر استعما ل ہوئی۔

انتہائی خوبصورت زیارت میں موجود اس عمارت کو ہزاروں سال قدیم صنوبر کے درختوں نے گھیر رکھا ہے۔

ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ڈیولپمنٹ) علی ظہیر ہزارہ نے صحافیوں کو بتایا کہ رواں سال چودہ اگست کو عمارت کا افتتاح وزیر اعظم یا صدر مملکت کر سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ صوبائی حکومت نے قومی اثاثے کی بحالی کے لیے مرکز اور عالمی خیراتی اداروں کی معاونت لینے سے انکار کر دیا تھا۔ صوبائی حکومت نے اپنے ذرائع استعمال کرتے ہوئے منصوبے کے لیے 140 ملین روپے مختص کیے۔

کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ کے ایک انجینئر عبدالجبار کاسی نے منگل کو بتایا کہ عمارت کی لکڑی کی چھت مکمل کر لی گئی ہے۔

کاسی کے مطابق، انہوں نے عمارت کے تباہ ہونے والے حصوں کے ڈرافٹ اور بلیو پرنٹس کے لیے بٹر پیپر استعمال کیا اور اس کے بعد دوسرے مرحلے میں اس کے ڈھانچے پر کام شروع کر دیا۔

حملے میں عمارت کی لکڑی جل کر راکھ جبکہ پتھروں کا کام بری طرح متاثر ہوا تھا۔ آگ بجھانے والے عملے کی شعلوں پر قابو پانے کی کوششوں میں مزید نقصان ہوا۔

ریزیڈنسی کو اس کے شاہانہ انداز میں بحال کرنے کے لیے لاہور سے اضافی پتھر منگوایا گیا جبکہ عمارت کو اس کا اصلی رنگ دینے کے لیے جانے مانے ماہرین کی مدد لی گئی۔

کاسی کے مطابق، رہائش کی بحالی میں تین طرح کی لکڑی کا استعمال کیا گیا۔

جون، 2013 میں ہونے والے حملے کے بعد ریزیڈنسی اور اطراف میں سخت سیکورٹی انتظامات ہیں۔

فرنٹیئر کارپس، پولیس اور لیویزکے پچاس سے زائد اہلکار کسی بھی ناخوش گوار واقعہ کو روکنے کے لیے ہر وقت یہاں موجود رہتے ہیں۔

اسی طرح کوئٹہ کے شمال میں واقع زیارت میں امن برقرار رکھنے کے لیے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر چیک پوسٹیں بھی قائم ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں