2014: پاکستانی ٹی وی اور سینما کے لیے ایک اچھا سال

2014: پاکستانی ٹی وی اور سینما کے لیے ایک اچھا سال

سلیمہ فیراستہ


2014 بہترین فلموں کے حوالے سے بھرپور نہیں رہا مگر پھر بھی سلور اسکرین پر دیکھنے کے لیے کافی کچھ ایسا کام پیش کیا گیا جو متاثر کن تھا۔

لولی وڈ

یہ دیکھنا کافی اچھا لگا کہ پاکستانی فلمی صنعت آخرکار اپنے پیروں پر کھڑی ہورہی ہے۔ بہترین فلموں کو اچھے اداکاروں، اچھے اسکرپٹ اور زبردست پروڈکشن معیار کے ساتھ پیش کیا جارہا ہے۔

ہوسکتا ہے کہ فلمی صنعت کو پیروں میں کھڑا ہونے کے لیے کافی وقت درکار ہو مگر اب یہاں کچھ فلمیں ضرور ایسی سامنے آرہی ہیں جن کو دیکھ کو سینما ٹکٹ کی قیمت ضرور وصول ہوجاتی ہے۔

تین پاکستانی فلمیں 2014 میں سب سے نمایاں رہیں۔

نامعلوم افراد

بولی وڈ کی ہیراپھیری کی یاد دلاتی پرمزاح فلم نامعلوم افراد کو سال کی سب سے بہترین پاکستانی فلم بھی کہا جاسکتا ہے۔ یہ کراچی کے ایسے نامعلوم افراد تھے جنہیں پہلے کبھی ایسے نہیں دیکھا گیا تھا۔

سنسنی، طنزو مزاح اور زبردست جملوں کے ساتھ اس فلم میں کراچی کے حالات کو ہلکے پھلکے انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ فلم بہترین کردار نگاری سے بھرپور ہے، خاص طور پر جاوید شیخ اور محسن عباس حیدر کا کام سب سے نمایاں ہے۔

دیوانہ وار بھاگ دوڑ سے لے کر مہوش حیات کے آئٹم نمبر "بلی" تک یہ فلم تفریح سے بھرپور ہے۔

اگرچہ اس کی ایڈیٹنگ مزید بہتر ہوسکتی تھی، مگر پھر بھی نامعلوم افراد کافی اچھی، پرمزاح اور متعدد سطحوں پر اثرات مرتب کرنے والی فلم ہے۔

O21

اس فلم کا ٹریلر دیکھ کر لگتا تھا کہ یہ پاکستان کی جانب سے مشن امپاسبل کا جواب ہے مگر اسے مکمل ایکشن تھرلر کی طرح بنایا ہی نہیں گیا۔ چار مختلف نکاتِ نظر سے بیان کردہ یہ کہانی جاسوسی میں وفاداریوں اور عزم کو ذہین انداز میں پیش کرتی ہے۔

اس فلم کی سینماٹوگرافی انتہائی بہترین اور ایکشن مناظر عمدہ ہیں مگر اس فلم کے عزائم بہت بلند تھے۔ اس کا زبردست خیال ناقص ایڈیٹنگ اور کمزور پلاٹ میں کھو کر رہ گیا ہے۔ پروڈکشن کے دوران ڈائریکٹرز کی تبدیلی اس کی وجہ ہوسکتی ہے۔

O21 دنگ کرنے دینے والے مناظر، اچھی اداکاری اور غیرمعمولی موسیقی کے باوجود ویسی نہیں جیسی یہ ہوسکتی تھی۔

دختر

دختر ایک ایسی عورت کی کہانی ہے جس کی بچپن میں شادی ہوجاتی ہے، اور وہ اپنی بیٹی کو اس ظلم سے بچانے کے لیے اسے لے کر گاﺅں سے فرار ہوجاتی ہے۔

ہوسکتا ہے کہ یہ دلخراش موضوع کچھ لوگوں کو ناپسند یا بورنگ لگے، مگر دختر ایک تیزرفتار اور اچھے انداز سے بنائی گئی تھرلر ہے جس میں ایک مشکل موضوع کو بہترین انداز سے پیش کیا گیا ہے۔

سمعیہ ممتاز اور صالحہ عارف دختر کے ایک منظر میں — پبلسٹی فوٹو
سمعیہ ممتاز اور صالحہ عارف دختر کے ایک منظر میں — پبلسٹی فوٹو

سمعیہ ممتاز نے ماں اللہ رکھی کے کردار میں غیرمعمولی اور لطیف اداکاری کی ہے۔

اس فلم کو بہترین ساؤنڈ ٹریک سے فائدہ ہوا ہے جبکہ خوبصورت مناظر بتاتے ہیں کہ پاکستان میں پروڈکشن معیار میں کتنی بہتری آئی ہے۔

مثالی سنیماٹوگرافی نے شمالی پاکستان کے حسین مناظر کا بہترین فائدہ اٹھایا ہے، جو کہ فلم کے بیشتر حصے میں پس منظر میں نظر آتے ہیں۔

دختر میں بچپن کی شادیوں میں پھنس جانے والے خواتین کی مشکلات کو مبلغانہ ڈائیلاگز کے بغیر پیش کیا گیا ہے۔ یہ فلم اپنے سسپنس، ماں بیٹی کے دل کو چھو لینے والے رشتے اور بدلتے واقعات کے اندر دیکھنے والے کو گم کردیتی ہے ۔


بولی وڈ

2014 میں بولی وڈ کی جانب سے لوگوں کو مطمئن کرنے والی متعدد فلمیں سامنے آئیں۔ تمام تر خامیوں کے باوجود ایکشن فلموں کا باکس آفس پر راج رہا۔ اسٹار کاسٹ سے سجی قابل فراموش فلمیں جیسے ہیپی نیو ائیر، جے ہو، کک اور بینگ بینگ دیکھنے والوں کی سب سے بڑی تعداد کو کھینچ لانے میں کامیاب رہیں۔

اسی طرح رومانٹک کامیڈی فلمیں جیسے ہنسی تو پھنسی، ٹو اسٹیٹس، خوبصورت اور ہمپٹی شرما کی دلہنیا نے بھی اچھا بزنس کیا ہے، تاہم یہاں سال بھر میں منفرد رہنے والی فلموں کو پیش کیا جارہا ہے۔

پی کے

یہ ناممکن ہے کہ کوئی راجکمار ہیرانی اور عامر خان کی ایک ساتھ واپسی پر اس فلم سے بلند توقعات وابستہ نہ کرے۔ پی کے تھری ایڈیٹس کی طرح شاندار تو نہیں، پر پھر بھی یہ ایک انتہائی زبردست فلم ہے۔

مذہب کے رسوم و رواج میں لوگوں کو پھانس کر دولت کمانے والے پیشوائوں پر پی کے کے چالاک طنز ہنسنے پر مجبور کردیتے ہیں۔

انوشکا شرما کی رومانٹک کہانی کچھ زبردستی کی لگتی ہے مگر عامر خان نے ایک خلائی مخلوق کا کردار مضحکہ خیز معصومیت کے ساتھ خوبصورتی سے ادا کیا ہے۔

اگرچہ یہ واضح ہے کہ ہیرانی اپنے پیغام پر توجہ دینا چاہتے تھے تاہم یہ فلم زیادہ تفریحی ثابت ہوتی اگر ڈائریکٹر دنیا میں آوارہ گردی کے دوران مشکلات میں گھرے ایلین پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے۔

کوئین

موسم گرما کی ہٹ فلم کوئین ایک 'اچھی' انڈین لڑکی کی کہانی ہے جو شادی کی شام بے وفائی کا شکار ہوجاتی ہے۔ دلبرداشتہ ہوکر یہ لڑکی اپنے خاندان کو بلیک میل کرتی ہے کہ اسے اس کے ہنی مون پر اکیلے لندن جانے دیا جائے۔

یورپ کے تنہا سفر کے دوران اس کا لباس کا انداز بدل جاتا ہے۔ اس کے تصورات چیلنج کی زد میں آتے ہیں تو بتدریج اس کے اندر مزاحمت ختم ہونے لگتی ہے اور وہ خود کو تلاش کرلیتی ہے۔

مزاحیہ، حساس اور دل کو چھولینے والی فلم کوئین بولی وڈ کی جانب سے گزشتہ برسوں میں پیش کی جانے والی بہترین فلموں میں سے ایک ہے۔

ڈیڑھ عشقیہ

نصیر الدین شاہ اور مادھوری ڈکشٹ ڈیڑھ عشقیہ کے ایک سین میں — فوٹو کرٹسی : santabanta.com
نصیر الدین شاہ اور مادھوری ڈکشٹ ڈیڑھ عشقیہ کے ایک سین میں — فوٹو کرٹسی : santabanta.com

ڈیڑھ عشقیہ اس لیے بھی غیرمعمولی ہے کہ یہ طویل وقفے کے بعد بڑی اسکرین پر مادھوری ڈکشٹ کو واپس لائی ہے۔ اس کے علاوہ نصیر الدین شاہ اور ارشد وارثی ایک بار پھر اونچے خواب رکھنے والے چھوٹے درجے کے فریبیوں کی شکل میں اکھٹے ہوئے ہیں۔

اگرچہ ڈیڑھ عشیقہ کے پلاٹ میں کچھ خامیاں ہیں مگر پھر بھی یہ عشقیہ کا تفریح سے بھرپور سیکوئل ہے جس میں اداکاروں کی پرفارمنس اور ڈائیلاگز بہترین ہیں جبکہ فلم کا نفیس انداز اسے 2014 کی ناقابل فراموش فلموں میں سے ایک بنا دیتا ہے۔

ہائی وے

2014 ایسا سال ہے جس میں عالیہ بھٹ ایک حقیقی اسٹار کی شکل میں سامنے آئیں۔ انہوں نے تین بہت اچھی فلموں میں کام کر کے یہ ثابت کیا کہ وہ اداکاری کرسکتی ہیں۔

عالیہ نے کچھ اشتہارات میں کام کے لیے بھی حامی بھری ہے، مگر 2015 میں ان کی فلمیں تعین کریں گی کہ وہ انڈسٹری میں کہاں کھڑی ہوتی ہیں۔


ہولی وڈ

پاکستان کے سینماﺅں میں آنے والی بیشتر ہولی وڈ فلمیں بڑے بجٹ کی ہوتی ہیں جیسے دی ہنگر گیمز اور دی لیگو مووی۔

ہنڈریڈ فٹ جرنی ہماری اسکرینز تک اپنے دیسی کرداروں کے باعث پہنچی، لیکن عام طور پر ہمیں منتخب مغربی فلمیں ہی ملتی ہیں۔ زبردست انگلش فلمیں بہت کم ہی بڑے بجٹ کی ہوتی ہیں۔ اگر آپ معمول کے بلاک بسٹر سے ہٹ کر زیادہ پرمغز کام میں دلچسپی رکھتے ہیں تو ان دونوں فلموں کو ضرور دیکھیں۔

بوائے ہُڈ

ایلر کولٹرین بوائے ہُڈ کے ایک سین میں
ایلر کولٹرین بوائے ہُڈ کے ایک سین میں

بوائے ہُڈ میں ایک نوجوان لڑکے میسن جونئیر کی 12 سال کی کہانی بیان کی گئی ہے جو ٹیکساس میں پلتا بڑھتا ہے۔

یہ حساس کہانی غیرمعمولی ہے جس میں میسن کی پہلے کلاس سے ہائی اسکول سے پاس آؤٹ ہونے تک کی زندگی پیش کی گئی ہے۔

کھلے پلاٹ کے ساتھ یہ فلم زندگی کی عارضی و غیرمنطقی فطرت کو واضح کرتی ہے۔ ہم میسن کے بچپن کو اپنی آنکھوں کے سامنے بیتتا دیکھتے ہیں اور فلم خوبصورتی سے بیان کرتی ہے کہ بچے کتنی جلد بڑے ہوتے ہیں۔ یہ واقعی دیکھنے جیسی فلم ہے۔

دی گرینڈ بڈاپسٹ ہوٹل

رالف فینیس نے فلم میں ایک پرانے انداز کے ہوٹل کے باتونی دربان کا کردار ادا کیا ہے۔ فلم پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے درمیان کے زمانے پر فلمائی گئی ہے اور یہ 2014 کی بہترین فلموں میں سے ایک ہے۔

اس میں دکھایا گیا ہے کہ مرکزی اداکار رالف فینیس کس طرح قتل، اور ایک انمول پینٹنگ کی چوری کے الزام میں پکڑا جاتا ہے، جو واپس مل جاتی ہے۔ اس کہانی میں چھپی ہوئی گہرائی سمیت کلاسیکل مزاح کے تمام عناصر موجود ہیں۔ یہ بھی گزشتہ برس کی چند قابل ملاحظہ فلموں میں سے ایک ہے۔


ایک اور بہترین فلم

مس گرینی میں شامل اسٹارز — فوٹو کرٹسی کلٹ مانٹریال ڈاٹ کام
مس گرینی میں شامل اسٹارز — فوٹو کرٹسی کلٹ مانٹریال ڈاٹ کام

اگر آپ فلموں کے بہت بڑے پرستار ہیں تو دیگر ممالک کی بہترین فلمیں بھی دیکھنی چاہیئں۔ مثال کے طور پر سال کی سب سے اچھی فلموں میں سے ایک کورین فلم "مس گرینی" ہے۔

یہ ایک نظرانداز کردہ چڑچڑی گرینی کی داستان ہے جو اچانک ہی دوبارہ جوان ہوجاتی ہے۔ زندہ دلی، نوکیلے طنز اور تفریح سے بھرپور اس فلم میں وہ سب کچھ ہے جو سنیما کے لیے درکار ہوتا ہے۔


بہترین پاکستانی ڈرامے

2014 وہ سال ہے جس میں پاکستانی ڈراموں کی رسائی اتنے بڑے حلقے تک ہوگئی جتنی پہلے کبھی نہ تھی۔ حالیہ برسوں کے متعدد بہترین ڈراموں کو ہندوستان کے زی زندگی نے منتخب کیا اور ہمارے اداکاروں اور ڈراموں نے سرحد کی دوسری جانب کافی پرستار بنالیے ہیں۔

انڈین پرستاروں کو پاکستانی سیریلز کی شکل میں تازہ ہوا کا ایک جھونکا ملا ہے، خاص طور پر قسطوں کی محدود تعداد کبھی نہ ختم ہونے والے انڈین ڈراموں کے مقابلے میں کہانی کو مضبوط رکھتی ہے۔

مزے کی بات یہ ہے کہ بیشتر پاکستانیوں نے بھی اپنے بہترین ڈرامے زی زندگی پر دریافت کیے۔ حالیہ کلاسیک ڈرامے جیسے بڑی آپا، زندگی گلزار ہے اور سپرہٹ ہمسفر زی زندگی کے ذریعے 2014 میں نئے پاکستانی ناظرین تک پہنچے۔

مگر 2014 میں نئے ڈرامے کیسے رہے؟ اور پاکستانی چینیلز پر کون سے بہترین ڈرامے پیش کیے گئے؟

ہر چینل پر ہر سال درجنوں ڈرامے پیش کیے جاتے ہیں، لیکن ایک اسٹار کا نام یا اس کی زبردست تشہیر ناظرین کو کھینچ کر لاتی ہے۔ تاہم گزرے برس میں جن ڈراموں کا بے صبری سے انتظار کیا جارہا تھا وہ تو اچھے رہے مگر متعدد حیران کن ہٹ ثابت ہوئے۔

جیکسن ہائیٹس

2014 میں جن ڈراموں کا سب سے زیادہ چرچا رہا یہ ان میں سے ایک ہے۔ جیکسن ہائیٹس میں نیویارک کے علاقے کوئنز میں مقیم چھ تارکین وطن پاکستانیوں کی زندگی کو پیش کیا گیا ہے۔ ڈرامہ ڈائریکٹ مہرین جبار نے کیا ہے۔ اس ڈرامے میں مرینہ خان اور آمنہ شیخ کی شکل میں اسٹار پاور موجود ہے۔

اس کی کہانی میں وہ سب کچھ بیان کیا گیا ہے جو تارکین وطن کی مشکلات کا سبب بنتا ہے۔ یہ سیریل لوگوں کو اپنے اندر منہمک اور گم کردیتا ہے۔ اس کی رفتار کئی جگہ بہت سست ہے مگر کئی کہانیوں کے ٹریک پر چلنے والا پلاٹ گہرائی اور لطافت سے بھرپور ہے۔

اس ڈرامے میں مضبوط کاسٹ کی جانب سے بہترین اداکاری کا مظاہرہ کیا جارہا ہے خاص طور پر علی کاظمی جو اس میں پرتشدد مرد کے طور پر کام کررہے ہیں۔

پہچان

تلخیاں بنانے والے ڈائریکٹر خلیل احمد اور مصنف بی گل نے ایک اور ہیرا پہچان کی شکل میں پیش کیا۔ ہر سیریل میں بے وفائی اور محبت کی تکون کو پیش کیا جاتا ہے مگر اس سیریل کو منفرد پہچان دینے والی چیز اس کی بہترین کہانی ہے۔

کئی تہوں پر پھیلے اسکرپٹ میں ایسے کرداروں کی کہانیاں بیان کی گئی ہیں جو اپنے اندر متعدد پہلو چھپائے ہوئے ہیں۔ عفت عمر نے ککو کے کردار میں زبردست اداکاری کی ہے، جو اپنے نکمے شوہر اور بے وفا محبوب سے دھوکا کھا چکی ہے۔ علیشبا یوسف نے بھی لیلیٰ کا کردار ککو کی طرح بہترین انداز میں ادا کیا ہے۔ لیلیٰ ایسی سادہ لوح بیوی ہے جو کہانی آگے بڑھنے کے ساتھ اپنے آپ کو پانے کے سفر سے گزررہی ہے۔

اچھے انداز میں پیش کیے گئے اسکرپٹ اور بہترین مناظر نے پہچان کو ایسا سیریل بنادیا ہے جو ناظرین کی توجہ حاصل کررہا ہے۔

ڈائجسٹ رائٹر

ڈائجسٹ رائٹر میں صبا قمر اور گوہر رشید— فوٹو کرٹسی ہم ٹی وی
ڈائجسٹ رائٹر میں صبا قمر اور گوہر رشید— فوٹو کرٹسی ہم ٹی وی

ہم ٹی وی کا ڈائجسٹ رائٹر اس وقت نشر کیے جانے والے مقبول ترین ڈراموں میں سے ایک ہے۔ صبا قمر نے اس میں فریدہ کا کردار نبھایا ہے جو ایک باصلاحیت مگر مفلس لڑکی ہے جو ڈائجسٹوں کے لیے لکھ کر اپنے خاندان کو مالی مشکلات سے باہر لانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

ایک نوجوان لڑکی کی کیرئیر کو آگے بڑھانے کی کوشش، اپنے خاندان اور متوقع سسرالیوں کو یہ حقیقت قبول کرنے کے لیے تیار کرنا اس ڈرامے کا تھیم ہے۔

ڈائجسٹ رائٹر ایک ایسی کہانی ہے جو متعدد افراد کی توجہ کھینچ رہی ہے۔ بہترین انداز میں لکھا گیا یہ غیرمعمولی ڈرامہ ہٹ ہونے کا مستحق ہے۔

پیارے افضل

حمزہ علی عباسی اور عائزہ خان پر مشتمل یہ ڈرامہ ان کہی محبت کی خیالی مگر منہمک کردینے والی داستان ہے۔

ایک مولوی کا بیٹا افضل ایک مل مالک کی بیٹی فرح پر مر مٹتا ہے۔ ان کی یہ ڈرامائی لو اسٹوری بہت مقبول ہوئی اور سوشل میڈیا پر اس پر کئی لطیفے (memes) بھی بنائے گئے۔

حمزہ علی عباسی نے ایک بار پھر اپنی صلاحیت کو ثابت کیا ہے۔ افضل اور خوبصورت انداز میں لکھا اسکرپٹ دیکھنے والوں کو اس ناممکن کہانی کے ساتھ باندھے رکھتا ہے۔

شناخت

مایا علی شناخت میں — فوٹو بشکریہ ہم ٹی وی
مایا علی شناخت میں — فوٹو بشکریہ ہم ٹی وی

شناخت ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو جدید گھرانے سے تعلق رکھتی ہے اور گھروالوں کی مرضی کے خلاف حجاب کرتی ہے۔

اپنے اقدام کی قبولیت کے لیے اس کی جدوجہد نے پاکستان اور بیرون ملک متعدد دیکھنے والوں کو متاثر کیا ہے۔ اس ڈرامے کے مبلغانہ پیغام سے ہٹ کر دیکھا جائے تو روحانی بیداری کا سفر کرنے والی ہیروئین نے بیشتر دیکھنے والوں کی توجہ اپنی جانب کھینچی ہے۔

اگرچہ اس ڈرامے میں نامور اسٹار نہیں مگر یہ ڈرامہ اچھا چلا خاص طور پر بیرون ملک۔ اس ڈرامے کی معمول سے ہٹ کر کہانی ہی اسے منفرد بناتی ہے۔

اگرچہ 2014 میں کوئی سپرہٹ ڈرامے سامنے نہیں آئے مگر یہ سال پاکستانی ٹی وی کے لیے اچھا رہا جس میں مختلف کہانیاں، بہترین پروڈکشن اور مضبوط اداکاری سامنے آئی۔ توقع ہے کہ 2015 اس سے بھی زیادہ بہتر رہے گا۔

انگلش میں پڑھیں۔


لکھاری فری لانس جرنلسٹ ہیں، اور www.karachista.com کی چیف ایڈیٹر ہیں۔ وہ ٹوئٹر پر karachista@ کے نام سے لکھتی ہیں۔