صولت مرزا کی اہلخانہ سے آخری ملاقات

11 مئ 2015
صولت مرزا — ڈان نیوز اسکرین گریب
صولت مرزا — ڈان نیوز اسکرین گریب

کوئٹہ : بلوچستان کی مچھ جیل میں موجود سزائے موت کے قیدی صولت مرزانے اپنی اہلیہ اور خاندان کے دیگر افراد سے پیر کی سہ پہر ویڈیو لنک کے ذریعے آخری ملاقات کرلی ہے۔

مچ جیل کے سپرٹینڈنٹ محمد اسحاق زہری نے ڈان نیوز کو بتایا کہ صولت مرزا کی اہلیہ، بہن، بھائی اور دیگر رشتے داروں کو سزائے موت کے قیدی سے آخری ملاقات کی اجازت دی گئی۔

خیال رہے کہ صولت مرزا کو بارہ مئی کی صبح ساڑھے چار بجے پھانسی دی جائے گی۔

صولت مرزا کے اہل خانہ کو بلوچستان کے ضلع بولان میں واقع مچھ جیل کے سفر کے دوران سیکیورٹی بھی فراہم کی گئی۔

سابق متحدہ قومی موومنٹ کارکن کو سزائے موت دیئے جانے سے قبل جیل اور اس کے ارگرد کے علاقے میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

لیویز، بلوچستان کانسٹیبلری اور فرنٹیئر کور کے اہلکار صولت مرزا کے تازہ ترین ڈیتھ وارنٹس کے اجراء کے بعد سے جیل کے احاطے میں گشت کررہے ہیں۔

جیل ذرائع کے مطابق صولت مرزا نے مچھ کے جوڈیشل مجسٹریٹ سے درخواست کی ہے کہ ان کی سزا ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی جائے۔

صولت مرزا کو پہلے انیس مارچ کو سزائے موت دی جانی چاہئے تھی مگر اس سے ایک رات قبل ٹی وی چینیلز پر نشر ہونے والی ایک ویڈیو فوٹیج میں ان کی جانب سے الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے دیگر رہنماﺅں کے خلاف سنگین الزامات عائد کیے جانے کے بعد اس سزا پر عملدرآمد روک دیا گیا۔

بعد ازاں ایک جوائنٹ تفتیشی ٹیم صولت مرزا کے ایم کیو ایم کے رہنماﺅں پر الزامات کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی۔

صولت علی خان جنھیں صولت مرزا کے نام سے جانا جاتا ہے، ایم کیو ایم کے ورکر تھے جنھیں 1999 میںانسداد دہشتگردی کی ایک عدالت نے 1997 میں اس دور کے کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کے ایم ڈی شاہد حامد، ان کے ڈرائیور اور ایک محافظ کو قتل کرنے پر سزائے موت سنائی تھی۔

ایم کیو ایم کا موقف ہے کہ صولت مرزا کو قتل سے قبل پارٹی سے برطرف کیا جاچکا تھا جبکہ صولت مرزا کی جانب سے پارٹی کے دعویٰ کی تردید کی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں