ہارٹ اٹیک سے تحفظ دینے والی 6 عادات

ہارٹ اٹیک سے تحفظ دینے والی 6 عادات


دل کے دورے کا سبب بننے والے کچھ عناصر ہر ایک کو معلوم ہوتے ہیں یعنی ایک عام فرد کو بھی اندازہ ہے کہ موٹاپا، ذیابیطس اور بلڈ پریشر اس جان لیوا دورے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

اسی طرح تمباکو نوشی اور سست طرز زندگی بھی بڑے عناصر میں سے ایک ہیں مگر کچھ عادات ایسی ہوتی ہیں جو آپ کو اس جان لیوا بیماری سے تحفظ فراہم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

تو ان عادات کو جان لیں جو اس جان لیوا دورے سے بچاﺅ میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

تمباکو نوشی سے گریز

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

سیگریٹ کے پیکٹوں پر لکھا ہوتا ہے کہ تمباکو نوشی ہلاکت کا باعث ہے اور جان لیں کہ یہ عادت ترک کردی جائے تو یہ دنیا بھر میں اموات کی شرح میں نمایاں کمی لانے والی سب سے بڑی کامیابی ہوگی۔

خاص طور پر سیگریٹ کا دھواں اڑانا دل کے لیے بہت نقصان دہ ہے کیونکہ یہ دل اور خون کی شریانوں کے نظام کو تباہ کرتا ہے اور شریانوں کی اکڑن کا خطرہ بڑھا دیتا ہے جو بعد ازاں امراض قلب اور دل کے دورے کا باعث بنتا ہے۔

جسمانی طور پر متحرک

اے ایف پی فوٹو
اے ایف پی فوٹو

ایروبک ورزشیں دل کی صحت کے لیے بہترین ہے کیونکہ یہ ہمارے قلب کو زیادہ آکسیجن فراہم کرتی ہیں، جسمانی وزن صحت مند رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں، شریانوں میں جمع ہونے والی چربی کی شرح کم کرنے کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر کو معمول پر رکھتی ہیں۔

امریکا کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پروینٹیشن کے مطابق بالغ افراد کو ایک ہفتے میں کم از کم ڈیڑھ سو منٹ تک ایروبک ورزش کرنی چاہئے جبکہ پٹھوں کو مضبوط کرنے کی ورزشیں بھی ایک ہفتے میں کم از کم دو بار ضرور کرنی چاہئے۔

خون میں گلوکوز کا لیول معمول پر رکھنا

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

خون میں بہت زیادہ مقدار میں گلوکوز یا شوگر کہہ لیں وہ گردوں اور خون کی شریانوں کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہے۔

انسولین جسم کا ایک ہارمون ہے جو جسمانی خلیات کو خون میں موجود گلوکوز استعمال کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، تاہم اگر جسم میں انسولین کی مقدار ناکافی ہو تو وہ گلوکوز کو مناسب طریقے سے استعمال کر نہیں پاتا جس سے بلڈ شوگر کی سطح بڑھ سکتی ہے۔

ہائی بلڈ شوگر ذیابیطس کی علامت سمجھی جاسکتی ہے اور ایسے افراد کو وقتاً فوقتاً بلڈ گلوکوز کا لیول چیک کراتے رہنا چاہئے تاکہ ذیابیطس کا شکار ہونے سے بچا جاسکے۔

کولیسٹرول لیول پر کنٹرول

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ امراض قلب کی ابتدائی علامت سمجھی جاسکتی ہے کیونکہ یہ دل کی جانب جانے والی شریانوں کو سخت کردیتا ہے، جب دل کو خون کی کمی کا سامنا ہوتا ہے تو اس سے دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

جسم میں 200 سے 239 ملی گرام تک کولیسٹرول لیول کو ہائی کے قریب سمجھا جاتا ہے اور اس سے زیادہ یعنی 240 ملی گرام سے اوپر کولیسٹرول ہائی ہی سمجھا جاتا ہے جو دل کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

صحت بخش غذا

فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

اگرچہ اس حوالے سے لوگوں کی آراءمختلف ہوسکتی ہے تاہم صحت مند دل کے حوالے سے کچھ غذائیں بہت اہمیت رکھتی ہیں، جیسے امریکا کے مایو کلینک کے بقول کم کولیسٹرول اور خراب فیٹس، کم چربی والے پروٹین، اجناس اور فائبر سے بھرپور اور بہت کم نمک والی غذائیں ہمارے دل کے لیے زیادہ بہتر ثابت ہوتی ہیں۔

انرجی ڈرنکس سے اجتناب

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

انرجی ڈرنکس کا استعمال آج کل بہت عام ہے اور نوجوان ہی اس مشروب کو بہت زیادہ پسند کرتے ہیں مگر اس سے ان میں دل کے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ طبی جریدے کینیڈین جرنل آف کارڈیالوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق روزانہ انرجی ڈرنکس کا ایک کین بھی استعمال کرنا صحت مند نوجوانوں میں بھی دل کے دورے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ان مشروبات میں شامل کی گئی کیفین کی زیادہ مقدار نوجوانوں کے اندر دل کے اچانک دورے اور دھڑکن کی رفتار میں بے ترتیبی کا سبب بن سکتی ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ انرجی ڈرنکس میں توقع سے بھی زیادہ کیفین شامل ہوتی ہے اور دن بھر میں ڈھائی سو ملی گرام تک کا کین تو بیشتر صحت مند نوجوانوں کے محفوظ ہے مگر کسی کھیل سے قبل اس کے استعمال سے گریز کیا جانا چاہئے۔