پاکستان سے سزائے موت پر دوبارہ پابندی کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 11 جون 2015
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ سزائے موت پر پابندی عائد کرکے پاکستان بین الاقوامی ذمہ داریوں اور وعدوں کو پورا کرے—۔فائل فوٹو/ اے پی
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ سزائے موت پر پابندی عائد کرکے پاکستان بین الاقوامی ذمہ داریوں اور وعدوں کو پورا کرے—۔فائل فوٹو/ اے پی

اسلام آباد: یورپی یونین نے پاکستان میں بڑھتی ہوئی سزائے موت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سزائے موت پر دوبارہ پابندی کامطالبہ کردیا ہے۔

یورپی یونین کی جانب سے جاری کیے بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سزائے موت پر پابندی عائد کرکے پاکستان بین الاقوامی ذمہ داریوں اور وعدوں کو پورا کرے۔

ترجمان یورپی یونین کا کہنا ہے کہ "پاکستان کو جی ایس پی پلس کا مرتبہ دینے کے لیے دیگر شرائط میں یہ شرط بھی شامل ہے"۔

یورپی یونین کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان میں ہر قسم کی سزائے موت کے خلاف ہے۔

یورپی یونین کے مطابق پاکستان میں دسمبر 2014 سے اب تک 150 افراد کو سزائے موت دی گئی جبکہ بڑھتی ہوئی سزائے موت پاکستان کے انسانی حقوق کے ریکارڈ میں تنزلی ہے۔

مزید پڑھیں:سزائے موت کے خاتمے کی درخواست مسترد

ترجمان یورپی یونین کا کہنا تھا کہ پاکستان کم عمر افراد کو سزائے موت نہ دینے کے بین الاقوامی قوانین پر عملدرآمد کا پابند ہے۔

انہوں نے آفتاب بہادر کی پھانسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ جرم کرتے وقت کم عمر تھا جبکہ جرم کا اعتراف کروانے کے لیے اس پر تشدد بھی کیا گیا۔

دوسری جانب سپریم کورٹ نے شفقت حسین کی اپیل بھی مسترد کردی، جو جرم کے وقت کم عمر تھا۔

یہ بھی پڑھیں:شفقت حسین کی پھانسی کا التواء معمہ بن گیا

ترجمان یورپی یونین نے مطالبہ کیا کہ پاکستان سزائے موت پر دوبارہ پابندی عائد کرکے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں اور وعدے پورا کرے۔

یاد رہے کہ دسمبر 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے سزائے موت پر پابندی

پاکستان میں 2008 سے سزائے موت پر پابندی عائد تھی تاہم دسمبر 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے پھانسی کی سزا پر سے پابندی اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔

ابتدا میں صرف خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت پر سے پابندی ہٹائی گئی تھی تاہم بعد میں اس فیصلے کو دیگر کیسز پر بھی لاگو کردیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں