پوٹھوہار کی حویلیاں: عظیم الشان ثقافتی ورثہ

یہ سال 2000 کی بات ہے جب میرے ایک ساتھی اینتھرو پولوجسٹ نے مجھے کٹاس راج دیکھنے کے لیے مدعو کیا۔ اس دورے نے مجھ پر ایسا جادو کیا کہ میں نے پوٹھوہار خطے کو مکمل طور پر چھاننے کا فیصلہ کرلیا۔ تو گذشتہ پندرہ سال کے دوران میں اس خطے میں بار بار آتا رہا، تاریخی عمارات اور یہاں کے مقامی قبائل کے متعلق معلومات اکٹھی کرتا رہا، اور ہر بار یہاں آنے پر اس خطے کی تعمیراتی خوبصورتی نے مجھے ایک نئی حیرت میں مبتلا کردیا۔

جب بھی مجھے اپنے تحقیقی یا دفتری امور سے ذرا سی بھی رخصت ملتی، تو میں فوراً گجر خان، کالار سیدان، دولتالا، ساگری، سُکھو، دورا بدھل، بیول، دوبیران کالان، حضرو، کوٹ فاتح خان، قطبال، ہرنال یا ہریال جا کر وہاں کے عجوبہ مندروں، گوردواروں، اور حویلیوں کو دیکھتا رہا ہوں۔

بخشی رام سنگھ کی حویلی
بخشی رام سنگھ کی حویلی
نارالی گاؤں کی حویلیاں
نارالی گاؤں کی حویلیاں
اتم سنگھ حویلی کا ایک نظارہ
اتم سنگھ حویلی کا ایک نظارہ

پوٹھوہار کی حویلیوں کی خصوصیات نے ہمیشہ مجھے اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔

ان حویلیوں کا تعلق مسلمان، ہندو، اور سکھ معززین سے ہے۔ لفظ 'حویلی' فارسی سے نکلا ہے، اور اس کا معنیٰ ایک عظیم کوٹھی کے ہیں جسے مال و دولت، حیثیت اور سائز کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے۔ طرزِ تعمیر کے حساب سے حویلی جدید شہری گھر کی ایک بڑی شکل ہوا کرتی تھی۔

پوٹھوہار کی بڑی اور چھوٹی حویلیوں میں کالار سیدان کی کھیم سنگھ بیدی حویلی، دولتانہ کی اتم سنگھ گجرال اور جیون سنگھ حویلی، نارالی میں سکھ اور ہندو حویلی، کونٹریلا میں بخشی رام حویلی، ساگری میں رتن سنگھ حویلی، اور گلیانہ اور دورا بدھل میں بھی کئی حویلیاں قابل ذکر ہیں۔

کونٹریلا میں بخشی رام سنگھ حویلی کی تختی
کونٹریلا میں بخشی رام سنگھ حویلی کی تختی
دولتالہ میں جیون سنگھ حویلی
دولتالہ میں جیون سنگھ حویلی
جیون سنگھ حویلی میں رہائش پذیر بچے
جیون سنگھ حویلی میں رہائش پذیر بچے
کونٹریلا میں بخشی رام سنگھ کی حویلی
کونٹریلا میں بخشی رام سنگھ کی حویلی

ان تمام حویلیوں کے کچھ مشترکہ عناصر میں جھروکے، تراشے ہوئے لکڑی کے دروازے، اور دیواری پینٹنگز شامل ہیں جو تعمیرکنندگان کے مزاج اور جمالیاتی حس کی عکاسی کرتی ہیں۔ ایسے ہی ایک بہترین دروازے کو ضلع راولپنڈی کے بسالی گاؤں میں واقع ڈاکٹر زمان کی حویلی میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

بخشی رام سنگھ کے خاندان کی کہانی سنانے والا کونٹریلا کا ضعیف شخص
بخشی رام سنگھ کے خاندان کی کہانی سنانے والا کونٹریلا کا ضعیف شخص

ان حولیوں میں بنے جھروکے آرٹسٹ اور حویلی مالک، دونوں کے لیے بہت اہمیت کے حامل تھے۔ یہ حویلیوں کی اوپری منزل پر بنے ہوتے تھے، جنہیں خواتین اور مرد حضرات دونوں استعمال کرتے تھے۔

حویلیوں کے موجودہ مالکان سمیت مقامی افراد نے مجھے بتایا کہ حویلی کا مرکزی جھروکہ ہمیشہ سے خاندان کے مرد اراکین استعمال کرتے تھے، جبکہ باقی جھروکے خواتین کے استعمال میں آتے تھے۔ گوجر خان کے ایک زبانی مؤرخ سجاد حسین کا کہنا تھا کہ حویلیوں میں موجود جھروکے اور کھڑکیوں کی تعداد اس کے مالک کی دولتمندی کی وضاحت کرتی تھیں۔

اتم سنگھ گجرال حویلی کی ایک کھڑکی
اتم سنگھ گجرال حویلی کی ایک کھڑکی
دولتالہ میں جیون سنگھ حویلی کا جھروکا
دولتالہ میں جیون سنگھ حویلی کا جھروکا
بخشی رام سنگھ حویلی کا ایک جھروکا
بخشی رام سنگھ حویلی کا ایک جھروکا

ان حویلیوں کے بعد شاندار ٹاورز میری توجہ کا مرکز بنے۔ حویلیوں کے اوپر موجود یہ شاندار ٹاورز نہایت ہی خوبصورت تھے۔ سب سے خوبصورت ٹاور کونٹریلا میں بخشی رام حویلی اور واہ ٹاؤن کی ایک حویلی کے تھے۔ ان کو گاؤں یا قصبے کے مناظر دیکھنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

کالار سیداں کی تنگ گلیوں سے گزرتے وقت آپ کھیم سنگھ بیدی کی عظیم الشان حویلی کے سامنے پہنچتے ہیں، جسے تقسیمِ ہند کے بعد اسکول بنا دیا گیا تھا۔ سب سے خاص بات یہ ہے کہ اسکول کے عملے اور طالب علموں نے اس حویلی کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا ہے۔ اس حویلی کے بہت سے کمروں میں سکھ گروؤں، صوفیوں، بابا سری چند (گرو نانک کے سب سے بڑے بیٹے اور اداسی پنت کے بانی) اور ہندو دیوتاؤں کی پینٹنگز موجود ہیں۔

کالار سیداں میں کھیم سنگھ بیدی حویلی
کالار سیداں میں کھیم سنگھ بیدی حویلی
کھیم سنگھ بیدی حویلی کی ایک پینٹنگ
کھیم سنگھ بیدی حویلی کی ایک پینٹنگ
ایک اور پینٹنگ
ایک اور پینٹنگ
کھیم سنگھ بیدی حویلی میں امرتسر کے گولڈن ٹیمپل کی پینٹنگ
کھیم سنگھ بیدی حویلی میں امرتسر کے گولڈن ٹیمپل کی پینٹنگ
ایک سکھ عورت
ایک سکھ عورت
ایک سکھ عورت خود کو شیشے میں دیکھتے ہوئے
ایک سکھ عورت خود کو شیشے میں دیکھتے ہوئے
ایک اور سکھ عورت کی پینٹنگ
ایک اور سکھ عورت کی پینٹنگ

مجھے اکثر اس بات پر حیرت ہوتی ہے کہ پنجاب حکومت پوٹھوہار کے علاقے میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے سنجیدہ کوششیں کیوں نہیں کر رہی ہے۔ پوٹھوہار میں سیاحت کا جانا مانا مقام صرف کٹاس راج ہے۔

پنجاب کی حکومت کو بھی راجستھان کے نقشے قدم پر چلنا چاہیے، جہاں متعدد حویلیوں کو ہوٹل کی شکل دے دی گئی ہے تاکہ سیاحت کو فروغ دیا جاسکے۔ پنجاب حکومت کو تمام چاہیے کہ تمام حویلیوں کو ثقافتی ورثے کا درجہ دے دے۔ اس سے نہ صرف سیاحت کو فروغ ملے گا، بلکہ پوٹھوہار کے مقامی لوگوں کے لیے ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

— تصاویر بشکریہ لکھاری


ذوالفقار علی کلہوڑو اینتھروپولوجسٹ ہیں، اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس اسلام آباد میں ٹورازم، گلوبلائزیشن، اور ڈویلپمنٹ پڑھاتے ہیں۔

ان سے فیس بک پر رابطہ کریں۔