• KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C
  • KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C
شائع July 6, 2015 اپ ڈیٹ July 8, 2015

گلشیفتہ فراہانی: فلمی کہکشاں کا چمکدار ستارہ

خرم سہیل

عہدِ حاضر میں ایرانی سینما کی مقبولیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ یہ فلمیں بین الاقوامی فلمی میلوں میں نمائش کے لیے بھی پیش کی جاتی ہیں۔ ان میں کام کرنے والے فنکار مغربی فلمی صنعت کے تمام بڑے اعزازات کے لیے نامزد ہوتے، اور کئی انعامات اپنے نام بھی کرتے ہیں۔ ایسی ہی ایک کامیاب اور دلکش اداکارہ کا تذکرہ یہاں درج ذیل ہے، جس نے صرف ایرانی سینما میں ہی شہرت حاصل نہیں کی، بلکہ مغربی فلمی صنعت میں بھی اپنے فن کا لوہا منوایا ہے۔ اس خوبرو اور حسین اداکارہ کا نام ”گلشیفتہ فراہانی“ ہے۔

گلشیفتہ فراہانی اپنے نام کی مانند ہے۔ اس کے نام کے معنیٰ ”پھول کی عاشق“ کے ہیں اور یہ بھی اپنے نام کی مانند پھول ہے، ایک ایسا پھول جس کی خوشبو نے صرف ایران کی فلمی صنعت میں ہی اپنی موجودگی کا احساس نہیں دلایا، بلکہ یہ خوشبو دھیرے دھیرے سارے جہان میں پھیل گئی۔ فلموں کی روح میں اتر گئی۔ مکالمے کی فضا پر چھا گئی۔ کرداروں میں بچھ گئی، اور فلمی کہکشاں پر فائز ہوگئی۔ اس کے حسن کو دیکھنے والے صرف اس پر عاشق ہی نہیں ہوئے، بلکہ اس کے جمال نے ان سب کو مبہوت کردیا۔

گلشیفتہ فراہانی نے ابھی زندگی کی کئی بہاروں کو دیکھنا ہے، لیکن اس کی فنکارانہ مہک سے فن کی دنیا خوب آشنا ہے۔ یہ صرف اداکارہ نہیں بلکہ گلوکارہ اور موسیقار بھی ہے۔ اس کی صورت کی طرح، اس کی صوت بھی کمال ہے۔ دونوں میں ذہانت کو ملا دیا جائے تو پھر یہ گلشیفتہ بنتی ہے۔

گلشیفتہ فراہانی فرانسیسی ڈرامہ فلم "چکن ود پلمز" میں۔
گلشیفتہ فراہانی فرانسیسی ڈرامہ فلم "چکن ود پلمز" میں۔
گلشیفتہ ہالی وڈ کی فلم باڈی آف لائیز میں۔ — Warner Bros.
گلشیفتہ ہالی وڈ کی فلم باڈی آف لائیز میں۔ — Warner Bros.

اس کا آبائی علاقہ ایران کا ایک شہر فراہان ہے، جہاں سے اس کے والدین کا تعلق ہے، البتہ اس کی پیدائش 1983 میں تہران میں ہوئی۔ اداکاری کا فن اس کو ورثے میں ملا۔ گلشیفتہ کے والد بہزاد فراہانی ایران کے معروف اداکار اور اسکرین رائٹر ہیں۔ انہوں نے فرانس سے تھیٹر کی تعلیم حاصل کی، اور ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے لیے بھی کام کیا، جبکہ والدہ فہیمارحیم نیا ایرانی اداکارہ ہیں۔ تین بچوں میں سے یہ فنِ اداکاری گلشیفتہ اور اس کی بڑی بہن شقایق کے حصے میں آیا۔

اس نے 5 سال کی عمر میں پیانو بجانا شروع کیا اور اسی شوق کی تکمیل کی خاطر اس نے تہران کے ایک مکتب میں داخلہ بھی لیا، اور موسیقی کی تربیت حاصل کی۔ 14 برس کی عمر تک اس نے اپنی ذات کے کئی مخفی پہلوؤں کو تلاش کیا، جن میں سے ایک فنِ اداکاری بھی تھا۔ اسے پہلی مرتبہ ایران کے بہت بڑے فلمی ہدایت کار داریوش مھرجویی کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ یہی اس کی خوش نصیبی تھی، اور یہ اپنی پہلی فلم ”دی پیئر ٹری" یا ناشپاتی کا درخت سے ایرانی فلمی صنعت کے ساتھ ساتھ مغربی دنیا کی نظروں میں آگئی۔ اس فلم کی وجہ سے اسے ایران کے شہر تہران میں منعقد ہونے والے مشہور فلمی میلے سولہویں فجر انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کے بین الاقوامی شعبے میں بہترین اداکارہ کا اعزاز ملا اور اس کے علاوہ امریکا میں منعقد ہونے والے شکاگو فلم فیسٹیول میں اس فلم کے حصے میں بہترین فلم کا اعزاز آیا۔

فلم دی پیشنس اسٹون میں۔
فلم دی پیشنس اسٹون میں۔

گلشیفتہ اب تک تقریباً 25 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھا چکی ہے۔ اس نے خود کو تھیٹر کے شعبے سے بھی وابستہ رکھا اور اب تک تھیٹر کے 4 کھیلوں میں اداکاری کر چکی ہے۔ اس نے موسیقی سے بھی ناطہ نہیں توڑا اور اکثر گائیکی کا مظاہرہ بھی کرتی ہے۔ یہ 2 میوزک ویڈیوز میں کام کر چکی ہے اور 2 کنسرٹس کے ذریعے اپنی گلوکاری کا عملی مظاہرہ بھی کر چکی ہے۔ ان تمام مصروفیات کے باوجود اس کی توجہ اور توانائی کا بڑا حصہ اداکاری پر ہی صرف ہو رہا ہے۔

گلشیفتہ نے ایرانی فلموں کے علاوہ انگریزی اور فرانسیسی فلموں میں بھی کام کیا۔ فلم باڈی آف لائیز سے ہالی ووڈ میں اس نے اپنے فن کی ابتدا کی۔ اس فلم میں اس کو کئی معروف اداکاروں، جن میں لیونارڈو ڈی کیپریو اور رسل کرو شامل ہیں، کے ساتھ کام کرنے کاموقع ملا۔ 2017 میں ریلیز ہونے والی پائریٹس آف دی کریبین کی نئی فلم میں گلشیفتہ کو شامل کیا جانا اس کی صلاحیتوں کا منہ بولتا اعتراف ہے۔

گلشیفتہ فراہانی فرانسیسی ڈرامہ فلم "چکن ود پلمز" میں۔
گلشیفتہ فراہانی فرانسیسی ڈرامہ فلم "چکن ود پلمز" میں۔

یہ متعدد بار مختلف فلم فیسٹیولز میں اپنی شاندار اداکاری کی وجہ سے بہترین اداکارہ کے طور پر نامزد ہوئی، اور 7 مرتبہ یہ اعزاز اس نے جیتا۔ جن فلمی میلوں میں اس نے یہ اعزاز جیتا، ان میں فجر انٹرنیشنل فلم فیسٹیول (ایران) ہاؤس آف سینما فیسٹیول (ایران)، کازان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول (تاترستان)، روشد انٹرنیشنل فلم فیسٹیول (ایران)، کوثر فلم فیسٹیول (ایران)، اور ننتیس تھری کونیٹینینس فیسٹیول (فرانس) شامل ہیں، جبکہ اس کی ایک فلم ”میم مثل مادر“ 2008 میں اکیڈمی ایوارڈز میں بہترین غیر ملکی زبان کی فلم کے لیے نامزد بھی ہوئی۔ 2014 میں اس کو ”اینوئل انڈیپنڈینٹ کریٹکس بیوٹی لسٹ“ میں چھٹا نمبر دیا گیا۔

گلشیفتہ کے کامیاب کریئر میں کئی تنازعات بھی آڑے آتے رہے۔ اس کی کئی فلموں پر ایران میں پابندی ہے، جن میں ہفت پردے، دیوکس فرشتے، باب عزیز، نیومنگے، ٹو ایچ ہز سینما اور سنتوری شامل ہیں۔ اس کے تھیٹر کے کھیل ”دی انسپکٹر“ پر بھی ایران میں پابندی ہے۔ جب اس نے امریکی فلم باڈی آف لائیز میں کام کیا اور اس کے ریڈ کارپیٹ میں شرکت کے لیے امریکا گئی، تو اس کو ایرانی اعلیٰ حکام کی طرف سے روکنے کی کوشش کی گئی۔

2012 میں اس نے ایک فرانسیسی فیشن میگزین میں عریاں فوٹو شوٹ کروایا، جس کی وجہ سے اسے ایرانی حکام اور عوام کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ شوبز کی کئی تقریبات میں اس نے ایسا لباس زیب تن کیا، جس کی بنا پر اسے مزید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اب یہ ایران کے بجائے فرانس میں قیام پذیر ہے۔

گلشیفتہ اور لیونارڈو ہالی وڈ کی فلم باڈی آف لائیز میں۔ — Warner Bros.
گلشیفتہ اور لیونارڈو ہالی وڈ کی فلم باڈی آف لائیز میں۔ — Warner Bros.
گلشیفتہ اور لیونارڈو ہالی وڈ کی فلم باڈی آف لائیز میں۔ — Warner Bros.
گلشیفتہ اور لیونارڈو ہالی وڈ کی فلم باڈی آف لائیز میں۔ — Warner Bros.

حسن کے جلوے بکھیرنے والی اس ایرانی اداکارہ کا مستقبل مغربی فلمی دنیا میں تابناک ہے۔ ماڈلنگ کی دنیا میں بھی یہ جادو جگا رہی ہے۔ سُر کی دنیا سے بھی اس نے خود کو باندھ رکھا ہے۔ جمالیات سے بھرپور یہ حسینہ اپنے فن میں دیوانگی کی حد تک چلی گئی ہے، اور اب اسے نہ کسی تنازع کی پرواہ ہے اور نہ ہی کسی کی ناراضگی کا خوف۔ اسی لیے یہ اپنے جمال اور صلاحیتوں سے پورا کام لینے کا ارادہ کر چکی ہے، جس کی ایک مثال اس کے شاندار فوٹو شوٹس اور فلموں کا انتخاب ہے۔ دیکھتے ہیں یہ حُسن اب کہاں تک بیاں ہوتا ہے۔


بلاگر فری لانس کالم نگار اور کئی کتابوں کے مصنف ہیں۔ ان سے ان کے ای میل ایڈریس [email protected] پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

خرم سہیل

بلاگر صحافی، محقق، فری لانس کالم نگار اور کئی کتابوں کے مصنف ہیں۔

ان سے ان کے ای میل ایڈریس [email protected] پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تبصرے (9) بند ہیں

سہیل یوسف Jul 06, 2015 05:45pm
بہت عمدہ مضمون، میں ایرانی اداکاروں اور فلموں کا بڑا مداح ہوں۔
Baloch Jul 06, 2015 06:45pm
janab study kare mim masal mother tuo film Oscar ke lye namzad nahe howa or is me bout sare haqaiq samne nie lahe ghe bageer reasch k kis tara l;ikhte hie ye app ki 3 blogs jo me dekh raha ho tabsare bilkul door hie
Baloch Jul 06, 2015 06:48pm
mem msal mother Oscar ke lye namzad nie howa ye saf saf jhot hie plz khyal rakhe or app ne gulshafta k khbsorti ka beyan kiya hie magar haqeeat tuo likha k us ne kiya waja hie k iran chorna parha or charli Wilson war me ka zikar nie kiya gya jis Pakistani dector gunral zia ka zikar hie
عائشہ بخش Jul 06, 2015 11:44pm
ایران میں فلم سازی عالمی معیار کی ہے ۔ کیا وجہ ہے کہ پاکستانی فلم ساز ایران کے ساتھ مل کر فلمیں تیار نہیں کرتے؟ اگر ہم انڈیا، ترکی ، وغیر ہ کے ساتھ مل کر فلمیں اور ڈرامہ تیار کرسکتے ہیں۔ تو وہ ’’کون ہے‘‘ جو ہمیں ایران کے ساتھ فلمی شعبہ میں تعاون سے روک رہا ہے ۔ اور کبھی ممکن ہو تو اس بارے میں ضرور آرٹیکل تحریر کریں۔
alyan yousaf Jul 07, 2015 11:15am
very beautiful
خرم سہیل Jul 08, 2015 06:50pm
بلوچ صاحب ، پہلے آپ مجھ سے فیس بک پر ان اعتراضات پر تفصیلی بات کرچکے ہیں ، اوراب آپ کو نہ جانے کیا خیال آیا جو یہاں بھی آپ نے مجھ پر دوبارہ وہی اعتراضات دائر کردیے ، خیر بحیثیت بلاگر جواب دینا فرض ہے ۔ پہلا اعتراض ۔ گلشیفتہ فراہانی کے ویکی پیڈیا آفیشل پیج پر کیرئیر والے حصے کی پانچویں سطر پڑھ لیں ، آپ کو پتا چل جائے گا ۔ دوسرا اعتراض چارلی ولسن کی فلم کے حوالے سے کیا ہے تو آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ آئی ایم ڈی بی جو فلموں کی مشہور ویب سائٹ ہے ، اس پر کاسٹ میں کہیں اس کا ذکر نہیں ہے ، آپ کے اعتراضات سر آنکھوں پر مگر تنقید برائے تنقید کرنے کی بجائے مثبت بات کریں ، تنقید برائے اصلاح کا رویہ اپنائیں ۔ ہم بلاگر بھی انسان ہوتے ہیں ، ہم مسلسل لکھتے ہیں ، غلطی کا امکان بہرحال رہتا ہے ، مگر غلطی بھی اسی سے ہوتی ہے ، جو کام کرتا ہے ، آپ نے میرے گزشتہ بلاگز کا حوالہ دیا اورلکھا میں تحقیق نہیں کرتا وغیرہ وغیرہ ، یہ رویہ نامناسب ہے ، برائے مہربانی علمی انداز میں تنقید کریں ، جو طریقہ ہے ۔ میں دونوں اعتراضات کے جواب والے لنکس بھی یہاں شیئر کرتا ہوں ، تاکہ آپ کی تسلی ہوجائے ۔ آپ کی توجہ کا شکریہ
خرم سہیل Jul 08, 2015 06:57pm
گلشیفتہ فراہانی کی فلم کے حوالے سے وکی پیڈیا اور آئی ایم بی ٹی کے آفیشل پیجز کا لنکس بلوچ بھائی کے لیے ، جنہوں نے اس کے حوالے سے اعتراض کیا ، لنک: https://en.wikipedia.org/wiki/Golshifteh_Farahani لنک: http://www.imdb.com/title/tt0472062/fullcredits?ref_=tt_cl_sm#cast ایک بات کی اوروضاحت کردوں ، کچھ تحریریں ایسی ہوتی ہیں ، جو بہت ہلکے پھلکے انداز میں لکھی جاتی ہیں ، جیسی کہ یہ تحریر ہے ۔ ضروری نہیں ہر تحریر تحقیقی مقالہ ہو ، دوسری بات آپ نے میرے گزشتہ بلاگز کا منفی ذکر کیا تو آپ نے اپنے اصل نام سے یہاں اعتراض بھی نہیں کیا تو بلوچ بھائی آپ نے گزشتہ بلاگز میں بلوچستان میں تھیٹر کی روایت والا بلاگ بھی دیکھا ہوگا ، اس کی تحقیق کے بارے میں کیا خیال ہے ، ڈان اردو سب کو دعوت دیتا ہے ، اگر آپ اچھا لکھتے ہیں تو یہاں بھیجیں مگر دوسروں کی تحریریوں میں بے جا نقص نہ نکالیں ۔ امید ہے ان دلائل کے بعد آپ کی تسلی ہوگئی ہوگی ۔ کوئی اورسوال ہو توپوچھیے ، آپ مجھے ای میل بھی کرسکتے ہیں ۔ شکریہ
خرم سہیل Jul 08, 2015 07:10pm
@عائشہ بخش ۔ جی بہت شکریہ ، آپ نے بہت اہم پہلو کی طرف اشارہ کیا ہے ، میں اس پر جامع تحقیق کے بعد ضرو ر لکھوں گا کیونکہ یہ خاصا باریک بینی سے لکھا جانے والا موضوع ہے ۔ آپ کی توجہ کا بے حد شکریہ
سید مہتاب شاہ Jul 09, 2015 06:17am
السلام علیکم،خرم بھائی ماشااللہ سے آپ نے نمایاں شخصیات کا جو نئے اسلوب کا جو سلسلہ شروع کیا ھے یہ اس سے پہلے دیکھنے کو نہیں ملا۔اللہ کرے ذورقلم اور زیادہ،بہت خوب ماشااللہ