پاکستان کی سحر انگیز تاریخی مساجد پر ایک نظر

پاکستان کی سحر انگیز تاریخی مساجد پر ایک نظر

فن تعمیر میں پاکستان کی بھرپور ثقافت کی ایک جھلک یہاں کی تاریخی اور بڑی مساجد میں بھی نظر آتی ہے۔

لاہور کی بادشاہی مسجد ہو یا پھر شاہانہ سجاوٹ سے مزین پشاور کی مہابت خان مسجد، سبھی تاریخی مساجد اپنے وقتوں کی فنی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

ڈان نے اس مرتبہ ’مساجد ‘کو اپنے ہفتہ وار سلسلہ کا عنوان منتخب کرتے ہوئے انسٹاگرام سے پاکستان کی سحر زدہ کر دینے والی تاریخی مساجد کی خوبصورت تصاور شیئر کی ہیں۔

17 ویں صدی کے چھٹے مغل شہنشاہ اورنگزیب کے زمانے میں تعمیر ہونے والی لاہور کی بادشاہی مسجداپنے وقت کی دنیا کی سب سے بڑی مسجد تھی۔

نواب بہاول خان نے 1849 میں بہاول پور کی تاریخی عباسی مسجد تعمیر کروائی۔

خان پور ڈیم کے قریب واقع مسجد راجگان 1872 میں بنی۔

تقسیم ہند سے کچھ عرصہ قبل بننے والی بہاول پور کی الصادق مسجد میں بیک وقت پچاس سے ساٹھ ہزار نمازی سما سکتے ہیں۔

Al-sadiq mosque Bahawalpur #dawnweeklyproject

A photo posted by Summia Rehmaan (@summia23) on

تین سنہری گنبدوں سے سجی لاہور کی سنہری مسجد 1753 میں بنی۔

17ویں صدی کی یہ مسجد پشاور کے مغل گورنر نواب مہابت خان کے نام ہر رکھی گئی تھی۔

بلوچستان میں جامع مسجد گندہاوا خان آف قلات سٹیٹ نے 1900 کے اوائل میں بنائی تھی۔

راولپنڈی کی پرانی مسجدوں میں سے ایک مرکزی جامع مسجد تعمیراتی شاہکار ہے۔

وزیر خان مسجد مغل طرز تعمیر کی انتہائی بہترین مثال ہے۔