فوٹو: اے ایف پی

پاکستانی ڈیانا، کرکٹ اور فٹ بال کی اسٹار

ڈیانا بیگ بیک وقت پاکستان کرکٹ اور فٹ بال ٹیموں کی نمائندگی کررہی ہیں،حالیہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں قومی ٹیم کا حصہ تھیں۔
شائع June 8, 2016

ویمنزکرکٹ، فٹ بال ٹیم کی پاکستانی ڈیانا

لاہور :ڈیانا بیگ کرکٹ ٹیم کی کامیابی کے بعد بےسکونی کے عالم میں اپنے سیٹ پر بیٹھی باربار گھڑی پر نظر دوڑا رہی تھی، انھیں فوری بعد دوسری جگہ ایک فٹ بال میچ کھیلنا تھا۔

20 سالہ ڈیانا کا تعلق دنیا کی چند بلند ترین چوٹیوں کی سرزمین گلگت بلتستان کی وادی ہنزہ سے ہے اور وہ ہنزہ کی گلیوں میں بچوں کے ساتھ کرکٹ اور فٹ بال کھیلتے ہوئے بڑی ہوئیں۔

ڈیانا کے لیے لڑکی ہونا کوئی بات نہیں اور ان کا کہنا ہے کہ بیگ کا تعلق اسماعیلی فرقے سے ہوتا ہے جو آغاخان کے پیروکار ہیں۔

انھوں نے گلیوں میں کمیونٹی کے مختلف ٹورنامنٹ میں مقامی ٹیموں کے لیے کھیلنا شروع کیا تھا اور 2010 میں گلگت بلتستان کی نو آموز ویمنز ٹیم کی قیادت کی۔

2013 میں ڈیانا کو پاکستان اے ٹیم میں منتخب کیا گیا تھا—فوٹو: اے ایف پی
2013 میں ڈیانا کو پاکستان اے ٹیم میں منتخب کیا گیا تھا—فوٹو: اے ایف پی

دو سال بعد وہ پاکستان اے ٹیم کے لیے منتخب ہوئیں اور 2013 ورلڈ کپ کے لیے متبادل کھلاڑی کے طورپر رکھا گیا۔

بالآخر 2015 میں پہلی دفعہ پاکستان کی نمائندگی کا موقع دیا گیا اور بنگلہ دیش کے خلاف بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کیا۔

ڈیانا بیگ اکثر پریکٹس میں مصروف ہوتی ہیں—فوٹو: اے ایف پی
ڈیانا بیگ اکثر پریکٹس میں مصروف ہوتی ہیں—فوٹو: اے ایف پی

20 سالہ ڈیانا بیگ بیک وقت پاکستان کی خواتین کی قومی کرکٹ اور فٹ بال ٹیم کی رکن ہیں، ان کے لیے دباؤ کوئی نئی بات نہیں، وہ حالیہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شرکت کرنے والے ٹیم کی بھی رکن تھیں۔

خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 'ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں منتخب ہونا میرے لیے اعزاز تھا'۔

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں حصہ لینے والی پاکستانی ٹیم نے میزبان ہندوستان کو شکست دی تھی—فوٹو: اے ایف پی
ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں حصہ لینے والی پاکستانی ٹیم نے میزبان ہندوستان کو شکست دی تھی—فوٹو: اے ایف پی

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے لیے وہ ٹیم میں پہلی دفعہ شامل نہیں ہوئی تھی لیکن ٹیم سے باہر ہونے کے بعد ٹورنامنٹ کے لیے پہلی دفعہ جارہی تھیں، اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'یہ میرے لیے حوصلہ افزا تھا اسی سے مجھے نئی زندگی اور نئی توانائی ملی'۔

ہنزہ سے تعلق رکھنے والی کھلاڑی پہلی دفعہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں ٹیم شامل تھیں—فوٹو: اے ایف پی
ہنزہ سے تعلق رکھنے والی کھلاڑی پہلی دفعہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں ٹیم شامل تھیں—فوٹو: اے ایف پی

ڈیانا کے کیریئر میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب وہ مایوس ہوئی تھیں جب کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ایک وقت ایسا آیا جب مجھے اپنا مستقبل آج کی طرح روشن نظر نہیں آرہا تھا'۔

پاکستان (اے-ٹیم) میں منتخب ہونے کے بعد ان کے لیے سب بدل گیا 'اس کے بعد میں نے سخت محنت شروع کی'۔

اتفاقی طورپر فٹ بال اسٹار

پاکستان ویمنز فٹ بال ٹیم کی طرف ان کا سفر مزید ڈرامائی تھا

2010 میں اسلام آباد میں گلگت بلتستان ویمنز فٹ بال ٹیم کی نمائندگی کی—فوٹو: اے ایف پی
2010 میں اسلام آباد میں گلگت بلتستان ویمنز فٹ بال ٹیم کی نمائندگی کی—فوٹو: اے ایف پی

ڈیانا قومی ٹیم سے متعدد مرتبہ باہر ہوئیں اور اپنی محنت سے ٹیم میں جگہ بنایا—فوٹو: اے ایف پی
ڈیانا قومی ٹیم سے متعدد مرتبہ باہر ہوئیں اور اپنی محنت سے ٹیم میں جگہ بنایا—فوٹو: اے ایف پی

ویمنز کرکٹ اور فٹ بال کو پاکستان میں اس قدر پذیرائی حاصل نہیں بالخصوص فٹ بال کو جبکہ ایسے میں مقبولیت حاصل کرنا آسان کام نہیں۔

ڈیانا کا کہنا ہے وہ دن کا فٹ بال کی پریکٹس سے کرتی ہیں—فوٹو: اے ایف پی
ڈیانا کا کہنا ہے وہ دن کا فٹ بال کی پریکٹس سے کرتی ہیں—فوٹو: اے ایف پی

ڈیانا بیگ نے 2010 میں اسلام آباد میں کرکٹ کھیلنے کے دوران دوستوں کے کہنے پر گلگت بلتستان کی فٹ بال ٹیم کی جانب سے کھیلنے کی کوشش کی کیونکہ ٹیم کو کھلاڑیوں کی ضرورت تھی۔

انھیں ٹیم میں شامل کیا گیا اور خوشگوارحیرت اس وقت ہوئی جب انھیں 2015 میں بحرین سیف چمپین شپ کے لیے پاکستان ٹیم میں منتخب کیا گیا۔

2015 میں انھیں سیف گیمز کے لیے پاکستان ٹیم میں منتخب کیا گیا—فوٹو: اے ایف پی
2015 میں انھیں سیف گیمز کے لیے پاکستان ٹیم میں منتخب کیا گیا—فوٹو: اے ایف پی

ان کا کہنا تھا کہ حتمی ٹیم میں شامل کئے جانے پر انھیں اپنے جذبات کو چھپانا ممکن نہیں تھا۔

ڈیا 2010 میں گلگت بلتستان کی نوآموز ویمنز کرکٹ ٹیم کی کپتان کے طورپر سامنے آئی تھیں—فوٹو: اے ایف پی
ڈیا 2010 میں گلگت بلتستان کی نوآموز ویمنز کرکٹ ٹیم کی کپتان کے طورپر سامنے آئی تھیں—فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کرکٹ ٹیم سے متعدد مرتبہ باہر ہونے کے بعد ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں منتخب ہونے پر ان کا کہنا تھا کہ 'یہ سب کچھ اس کالج، اس کے گراؤنڈ اور مسلسل پریکٹس کی وجہ سے ممکن ہوا'۔

ڈیانا نے ہنزہ کی گلیوں میں کرکٹ اور فٹ بال کھیلناسیکھا—فوٹو: اے ایف پی
ڈیانا نے ہنزہ کی گلیوں میں کرکٹ اور فٹ بال کھیلناسیکھا—فوٹو: اے ایف پی

'قومی ٹیم میں جگہ بنانے کے لیے سخت محنت کرنا پڑی'—فوٹو: اے ایف پی
'قومی ٹیم میں جگہ بنانے کے لیے سخت محنت کرنا پڑی'—فوٹو: اے ایف پی

تعلیم

ڈیانا بیگ اب کھیل کے کیریئر کےساتھ ساتھ تعلیم کے خواب کی تکمیل کے لیے نبرد آزما ہیں۔

انھوں نے کہا کہ 'یہ بہت مشکل ہوگیا ہے، میں فٹ بال سے دن کی ابتدا کرنے کی کوشش کرتی ہوں، صبح میں نے فٹ بال کھیلا جس کے بعد 11 یا 12 بجے دوپہر کو کرکٹ کی ٹریننگ شروع ہوتی ہے جو 3 یا 4 بجے تک جاری رہتی ہے'۔

ڈیانا کھیلوں کے ساتھ ساتھ تعلیم کے میدان میں اپنی صلاحیتیں آزما رہی ہیں—فوٹو: اے ایف پی
ڈیانا کھیلوں کے ساتھ ساتھ تعلیم کے میدان میں اپنی صلاحیتیں آزما رہی ہیں—فوٹو: اے ایف پی

اس کے بعد وہ یونیورسٹی ہوسٹل میں کھانے پینے کے لیے جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے رات میں پڑھنا شروع کیا ہے جو رات گئے تک جاری رہتا ہے'۔

فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔