Dawnnews Television Logo

2017 انٹرٹینمنٹ کیلئے کیسا رہے گا

پنڈتوں نے نئے سال کے حوالے سے کیا کہا، یہاں جانیے
شائع 03 جنوری 2017 04:54pm

انٹرٹینمنٹ


'پاکستان اور چین کی مشترکہ فلم سازی'

عتیقہ اوڈھو، اداکارہ



1۔ مقامی صنعت کیلئے آگے بڑھنے کا موقع

ہندوستانی فلم اور ٹی وی چینلز پر پابندی کے ساتھ، پاکستانی چینلز کو اس بات کا اندازہ ہورہا ہے کہ انہیں آگے بڑھنے کے لیے مزید ڈراموں اور مواد کی ضرورت ہے، انڈسٹری کے لوگ خود کو تیار کرلیں کیوں کہ انہیں بہت زیادہ کام ملنے والا ہے۔

2۔ چینیوں کے ساتھ مشترکہ پروڈکشن کی جائے گی

سی پیک پارٹنرشپ کے باعث چین انٹرٹینمنٹ سیکٹر میں بھی پارٹنر بنے گا، اس حوالے سے ایک فلم فیسٹیول بھی منعقد کرنے کا منصوبہ ہے جسے دونوں ممالک میں 2017 میں منعقد کیا جائے گا۔

چین میں 35 ہزار سے زائد اسکرینز ہمارے لیے ایک آفر ہے، جبکہ اس موقع کے باعث مشترکہ فلم پروڈکشن کا آغاز ہوسکتا ہے۔

3۔ برینڈ امبیسیڈر کیلئے نئے چہرے

انٹرٹینمنٹ بزنس کے تمام سیکٹرز فلم، ٹی وی، ریڈیو، تھیٹر، ڈیجیٹل اور پرنٹ کو بین الاقوامی سطح پر نئے مواقع ملیں گے جبکہ اس حوالے سے ان کی نمائندگی کے لیے نئے چہروں کی تلاش رہے گی۔


'فواد خان پاکستانی فلم میں کام کریں گے'

ہمایوں سعید، ہدایت کار، اداکار، پروڈیوسر



1۔ پاکستانی فلمیں باکس آفس پر 100 کروڑ کا کاروبار کریں گی

اس بات سے قطع نظر کہ ہندوستانی فلموں کی ریلیز سے کیا اثرات مرتب ہوں گے، 2015 میں زیادہ تر پاکستانی فلموں نے 75 کروڑ کمائے ہیں۔

اس سال تقریباً 4 بڑی فلمیں ریلیز ہوں گی، اور امید ہے کہ یہ اچھا کاروبار کریں گی، جس کے بعد مزید 4 سے 5 فلموں پر کام شروع ہوگا۔ اس کے باعث مزید سینما قائم ہوں گے۔

2۔ فواد خان آخر کار پاکستانی فلم میں کام کریں گے

3۔ پاکستانی اداکار پھر ہندوستانی فلموں میں نظر آئیں گے

میرے خیال سے مزید 6 سے 8 مہینے لگیں گے، لیکن سب کچھ نارمل ہوجائے گا اور پھر سے دونوں ممالک کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری ایک ساتھ کام کرے گی۔


''جنون بینڈ پھر ایک ساتھ'

بلال مقصود، موسیقار



1۔ جنون بینڈ ایک کنسرٹ کے لیے اکھٹا ہوگا

لیکن یہ تقریباً اس سال کے آخر میں ہوگا۔

2۔ انڈین مواد پر پابندی جاری رہے گی

تمام چینلز نئے ڈرامے بنانے کے ساتھ ساتھ مارننگ شوز میں مقامی فنکاروں کو البم بنانے کا موقع دیں گے۔

ہم بہت سے نئے گانے مارننگ شوز، ڈراموں اور دیگر ایونٹس میں سنیں گے۔

3۔ موسیقاروں کی ریڈیو اور ٹیلی ویژن سے رائلٹی کے حصول کے لیے لڑائی جاری رہے گی۔