اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سانحہ کوئٹہ کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی تیاری مکمل کرلی۔

نیشنل کاؤنٹر ٹیرارزم اتھارٹی (نیکٹا) کے ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا کہ اتھارٹی نے سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے جسٹس فائز عیسیٰ کی رپورٹ پر تفصیلی غور و فکر کے بعد سپریم کورٹ میں اپنا رد عمل اور دلائل جمع کرانے کی تیاری مکمل کرلی ہے۔

واضح رہے کہ سانحہ کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد وزارت داخلہ پر شدید تنقید کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا کیوں کہ رپورٹ میں وزارت داخلہ اور اس کے ماتحت اداروں کو امن و امان کے صورتحال بہتر بنانے میں غفلت کا مظاہرہ کرنے کا مرتکب ٹھہرایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن قائم

نیکٹا کے ایک سینئر عہدے دار نے بتایا کہ ’وزیر داخلہ کو آج رپورٹ پیش کی جائے گی جس کے بعد امید ہے کہ وہ آئندہ چند روز میں اپنا رد عمل سپریم کورٹ میں داخل کرائیں گے‘۔

وزیر داخلہ اس کیس میں درخواست گذار ہوں گے اور سپریم کورٹ میں ان کی نمائندگی ایڈووکیٹ مخدوم علی خان کریں گے۔

نیکٹا کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان نیوز کو بتایا کہ وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام نے وزیر داخلہ کو مشورہ دیا کہ وہ کوئٹہ سول ہسپتال دھماکے کی تحقیقاتی رپورٹ کو چیلنج نہ کریں۔

عہدے دار نے بتایا کہ ’لیکن وزیر داخلہ رپورٹ کو چیلنج کرنے پر آمادہ تھے اور انہوں نے ہمیں رپورٹ میں وزارت داخلہ پر لگنے والے الزامات کے جواب میں مضبوط دلائل تیار کرنے کی ہدایات دیں‘۔

مزید پڑھیں: سانحہ کوئٹہ: 'وفاقی و صوبائی وزراء داخلہ نے غلط بیانی کی'

واضح رہے کہ 8 اگست 2016 کو کوئٹہ کے سول ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں ہونے والے خود کش دھماکے کے نتیجے میں کم سے کم 74 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس واقعے کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل ایک رکنی عدالتی کمیشن قائم کیا گیا تھا جنہوں نے اپنی رپورٹ میں وزیر داخلہ کی کالعدم تنظیموں کے سربراہان سے ملاقات اور ان کے مطالبات سننے کے معاملے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

اس رپورٹ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’رپورٹ میں صرف آفیشل نہیں بلکہ ذاتی الزامات بھی لگائے گئے، مجھے اس بات سے بہت زیادہ رنج ہوا جب میں نے اخبارات میں پڑھا کہ وزیر داخلہ نے غلط بیانی کی'۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ پر چوہدری نثار کا رد عمل

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ رپورٹ میں ان پر الزامات لگائے گئے اور ان کا موقف بھی نہیں لیا گیا۔

انہوں نے عندیہ دیا تھا کہ وہ آئندہ چند دنوں میں سپریم کورٹ میں اپنا اور وزارت داخلہ کا موقف ایک ایک کرکے پیش کریں گے۔

کوئٹہ کمیشن کی اہم سفارشات

  • نیشنل ایکشن پلان(نیپ) کو واضح، مکمل طور پر اور جامع نظام بنانا چاہئیے اور اس کا مسلسل جائزہ لیا جانا چاہئیے۔

  • نیشنل کاؤنٹر ٹیرارزم اتھارٹی(نیکٹا) کو فعال بنایا جائے۔

  • عوامی مقامات کو نفرت انگیزی، دہشت گردوں اور پروپیگنڈا سے بچانے کے لیے قانونسازی کرنے کی ضرورت ہے۔

  • انسداد دہشت گردی ایکٹ کو نافذ کرنے اور دہشت گردی میں ملوث تنظیموں کو تاخیر کیے بغیر کالعدم قرار دینے کی ضرورت ہے۔

  • وفاقی اور بلوچستان حکومت کو ملزمان، مشکوک افراد، مجرموں اور دہشت گرد تنظیموں کی معلومات کا تبادلہ کرنا چاہئیے۔

  • فرانزک لیبارٹریز کو پولیس کے دائرہ اختیار کے بجائے ماہرین کے دائرہ اختیار لایا جائے اور ٹیسٹ کے نتائج کو مرکزی ڈیٹا بینک میں رکھا جائے جہاں سے تمام صوبائی حکومتیں نتائج حاصل کر سکیں۔

  • جائے وقوع کو ماہرانہ بنیادوں پر محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ جتنا جلدی ممکن ہوسکے وہاں سے ثبوت حاصل کرکے تصاویر حاصل کی جائیں۔

  • پروٹوکول یا اسٹینڈرڈ آپریٹنگ کے طریقہ کار کو ماہرین کی مدد سے تیار کیا جائے۔

  • اسپتال انتظامیہ، بلوچستان حکومت اور پولیس کی کوتاہیوں کو ختم کیا جائے۔

  • مدارس سمیت تمام تعلیمی اداروں کو رجسٹرڈ کیا جائے۔

  • پاکستان سے بیرون ملک جانے والے افراد کی مکمل مانیٹرنگ کی جائے۔

  • کسٹم حکام کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ کوئی بھی غیر ممنوعہ چیز ملک کے اندر داخل نہ ہوسکے۔

  • اگر میڈیا دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کے لیے نشریات چلائے تو قانون کے تحت اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

  • ہلاک ہونے والوں کے لواحقین اور زخمیوں کو جلد از جلد معاوضے کی رقم ادا کی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں