پی ایس ایل کے پہلے سیزن کے اعلان سے لے کر افتتاح تک کا وقت کافی ہلچل سے بھرپور تھا۔ اس سال مقابلے سے پہلے کا دور طوفان سے پہلے کی خاموشی اور شدید بارش کے جیسا رہا ہے۔

میں فرنچائز ریلیشن شپ منیجمنٹ کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں اور ٹیلنٹ کو بھرتی کرنے کے عمل کا حصہ رہا۔ دونوں ہی کاموں کیلئے ایک سال کی سخت محنت درکار تھی۔

گزشتہ سال کے مقابلے کے اختتام کے پندرہ دن بعد ہی پی ایس ایل 2017 کی تیاریوں کو عمل شروع ہو گیا۔ سب سے پہلا قدم تو یہ تھا کہ اس بات کا پتہ لگایا جائے کہ اگلے ایونٹ کے دوران کون کون سے کھلاڑی دستیاب ہوں، پھر ان کے ایجنٹس، قومی بورڈز اور کاؤنٹیز کا حاصل کرنے کا تھا۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال سرگرمیاں انتہائی زیادہ تھیں جس سے اندازہ لگایا جا سکتا تھا کہ ایونٹ ترقی کر رہا ہے۔

ہم چند بڑے ناموں کو ایونٹ میں شرکت کیلئے راضی کرنے میں کامیاب رہے۔ یہ پی ایس ایل کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت تھا کہ برینڈن میک کولم، آئن مورگن، سنیل نارائن اور کیرون پولارڈ جیسے کھلاڑی اس سال کے ڈرافٹ کا حصہ بنے۔ اس کے علاوہ مزید متعدد کھلاڑیوں نے ایونٹ میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا لیکن اس بات کا انحصار ان کی قومی ذمے داریوں پر تھا۔

کھلاڑیوں کی بولی کے عمل سے قبل فرنچائز نے کئی اجلاس کیے اور کھلاڑیوں کے انتخاب کے موقع پر کئی مواقعوں پر سخت گرما گرم مباحثوں کے بعد وہ اس فیصلے پر پہنچے کہ کس کھلاڑی کو خریدنا ہے۔ یہ کام آسان نہ تھا کہ کس کھلاڑی کو خریدنا ہے اور میرا نہیں خیال کہ کوئی بھی ٹیم مکمل طور پر مطمئن ہو گی لیکن یہی کھیل کا قدرتی حسن ہے۔ البتہ جیسے ہی حتمی لائن اپ کا فیصلہ ہوا تو ہر گزرتے وقت کے ساتھ جوز و جذبے میں اضافہ ہونے لگا۔

اس سال کے ٹورنامنٹ کی بڑھتی ہوئی کمرشل اہمیت کے ساتھ ہی پچھلے سال کی نسبت اس سال کئی اسپانسرز نے رابطہ کیا اور مارکیٹنگ کی سطح پر بھی توقعات میں اضافہ ہوا۔ سوشل میڈیا پر مختلف مہمات کے ذریعے ہم نے شائقین کا خون گرمانے کے ساتھ ساتھ انہیں پی ایس ایل کی دھنوں پر رقصاں رکھا۔

ہم پراعتماد ہیں کہ میچز کا معیار انتہائی شاندار ہو گا۔ یہاں تیار کی گئی وکٹیں مسابقتی مقابلوں کیلئے بہترین اور ٹیمیں اپنی شاندار کارکردگی دکھانے کیلئے بے چین ہیں۔

میں ان تمام لوگوں کی انتہائی حوصلہ افزائی کروں گا جو ’پاکستان میں تیار کردہ اس پراڈکٹ(made in Pakistan) کا حصہ بننے کیلئے دبئی یا شارجہ کا رخ کریں گے اور ہم اس پر فخر کر سکتے ہیں۔

جو لوگ نہ آ سکیں وہ اپنے پسندیدہ چینل پر اس سے لطف اندوز ہوں اور ہرگز اسے دیکھنا نہ بھولیں۔

تبصرے (0) بند ہیں